ETV Bharat / international

سویڈن میں قرآن کے صحیفے جلانے والا سلوان مومیکا ہلاک، عدالتی فیصلے کے روز ہی قتل کر دیا گیا - DESECRATION OF THE QURAN IN SWEDEN

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے عراقی شخص سلوان مومیکا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

سویڈن میں قرآن کے صحیفے جلانے والا سلوان مومیکا ہلاک
سویڈن میں قرآن کے صحیفے جلانے والا سلوان مومیکا ہلاک (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 31, 2025, 9:21 AM IST

سٹاک ہوم: سویڈن میں قرآن مجید کے صحیفے جلانے والے عراقی شہری سلوان مومیکا کو قتل کر دیا گیا۔ حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔ حکام نے بتایا کہ عراقی نژاد شخص کو گرفتار کیا گیا تھا، جس نے 2023 میں قرآن کو جلا کر دنیا بھر میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔ سلوان کو بدھ کی رات سویڈن میں اس کے گھر کے اندر گولی مار دی گئی۔

سویڈش میڈیا نے مقتول کی شناخت عراقی کارکن اور پناہ گزین سلوان مومیکا کے طور پر کی ہے، جسے ساتھی مظاہرین سلوان نجم کے ساتھ نفرت انگیز جرائم کے الزامات کا سامنا تھا۔ اس حوالے سے سویڈش میڈیا کا کہنا ہے کہ، بدھ کی رات دیر گئے سوڈرتالجے کے علاقے ہووسجو میں ایک گھر میں ایک شخص کو گولی مار دی گئی۔ مرنے والے کی شناخت 38 سالہ سلوان مومیکا کے نام سے ہوئی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سٹاک ہوم ڈسٹرکٹ کورٹ سویڈن کے تیسرے بڑے شہر میں قرآن مجید کو جلانے کے واقعے اور اس کے بعد ہونے والی جھڑپوں پر اپنا فیصلہ سنانے والی تھی۔ سلوان مومیکا نے سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے اور بے حرمتی کے متعدد واقعات کو انجام دیا تھا۔

عدالت نے فیصلہ موخر کر دیا:

سویڈن میں مقیم دی لوکل کے مطابق حملہ رات گیارہ بجے کے قریب ہوا، رپورٹس کے مطابق مومیکا اس وقت لائیو سٹریمنگ کر رہا تھا۔ پولیس نے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ دریں اثنا، عدالت نے مدعا علیہ کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا فیصلہ موخر کر دیا۔

قرآن کی بے حرمتی پر دنیا بھر سے ردعمل:

2023 میں، مومیکا اور نجیم نے سویڈن میں ایک احتجاج کے دوران قرآن کے صحیفے جلائے تھے۔ اس واقعے کی دنیا بھر میں خاص طور پر مسلم اکثریتی ممالک کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی۔ اس واقعے سے پیدا ہونے والے غصے نے پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا تھا، جن میں بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اس واقعے کے خلاف تہران میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا اور اسلام کی مقدس کتاب اٹھائے ہوئے سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی پرچم لہرائے اور نعرے لگائے۔

سویڈش حکومت نے مذمت کی:

کئی سال پہلے، مومیکا پر دھوکہ دہی سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے۔ سویڈن کی حکومت نے بھی قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کی لیکن آزادی اظہار کے قوانین پر اپنا موقف برقرار رکھا۔ اس کے علاوہ سیکورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر سویڈن کی انٹیلی جنس ایجنسی نے بھی دہشت گردی کا الرٹ بڑھا دیا۔

مومیکا کا پرمٹ منسوخ کر دیا گیا:

مظاہروں کے بعد، سویڈن نے اکتوبر 2023 میں مومیکا کی پناہ کی درخواست میں جھوٹے دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کا رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیا۔ دوسری جانب عراق نے اس کی حوالگی کی درخواست کی لیکن سویڈش حکام نے اس کی ملک بدری کو عارضی طور پر روک دیا۔

مومیکا نے بعد میں ناروے میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن اسے واپس سویڈن بھیج دیا گیا، جہاں اسے ایک سال کا پرمٹ دیا گیا۔ اس کا مقدمہ فی الحال زیر تفتیش ہے کیونکہ سویڈش حکام قتل کی تحیققات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سٹاک ہوم: سویڈن میں قرآن مجید کے صحیفے جلانے والے عراقی شہری سلوان مومیکا کو قتل کر دیا گیا۔ حکام نے اس کی تصدیق کی ہے۔ حکام نے بتایا کہ عراقی نژاد شخص کو گرفتار کیا گیا تھا، جس نے 2023 میں قرآن کو جلا کر دنیا بھر میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔ سلوان کو بدھ کی رات سویڈن میں اس کے گھر کے اندر گولی مار دی گئی۔

سویڈش میڈیا نے مقتول کی شناخت عراقی کارکن اور پناہ گزین سلوان مومیکا کے طور پر کی ہے، جسے ساتھی مظاہرین سلوان نجم کے ساتھ نفرت انگیز جرائم کے الزامات کا سامنا تھا۔ اس حوالے سے سویڈش میڈیا کا کہنا ہے کہ، بدھ کی رات دیر گئے سوڈرتالجے کے علاقے ہووسجو میں ایک گھر میں ایک شخص کو گولی مار دی گئی۔ مرنے والے کی شناخت 38 سالہ سلوان مومیکا کے نام سے ہوئی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سٹاک ہوم ڈسٹرکٹ کورٹ سویڈن کے تیسرے بڑے شہر میں قرآن مجید کو جلانے کے واقعے اور اس کے بعد ہونے والی جھڑپوں پر اپنا فیصلہ سنانے والی تھی۔ سلوان مومیکا نے سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے اور بے حرمتی کے متعدد واقعات کو انجام دیا تھا۔

عدالت نے فیصلہ موخر کر دیا:

سویڈن میں مقیم دی لوکل کے مطابق حملہ رات گیارہ بجے کے قریب ہوا، رپورٹس کے مطابق مومیکا اس وقت لائیو سٹریمنگ کر رہا تھا۔ پولیس نے قتل کے الزام میں پانچ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ دریں اثنا، عدالت نے مدعا علیہ کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا فیصلہ موخر کر دیا۔

قرآن کی بے حرمتی پر دنیا بھر سے ردعمل:

2023 میں، مومیکا اور نجیم نے سویڈن میں ایک احتجاج کے دوران قرآن کے صحیفے جلائے تھے۔ اس واقعے کی دنیا بھر میں خاص طور پر مسلم اکثریتی ممالک کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی۔ اس واقعے سے پیدا ہونے والے غصے نے پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا تھا، جن میں بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اس واقعے کے خلاف تہران میں شدید غم و غصہ دیکھا گیا اور اسلام کی مقدس کتاب اٹھائے ہوئے سینکڑوں مظاہرین نے ایرانی پرچم لہرائے اور نعرے لگائے۔

سویڈش حکومت نے مذمت کی:

کئی سال پہلے، مومیکا پر دھوکہ دہی سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے۔ سویڈن کی حکومت نے بھی قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کی لیکن آزادی اظہار کے قوانین پر اپنا موقف برقرار رکھا۔ اس کے علاوہ سیکورٹی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر سویڈن کی انٹیلی جنس ایجنسی نے بھی دہشت گردی کا الرٹ بڑھا دیا۔

مومیکا کا پرمٹ منسوخ کر دیا گیا:

مظاہروں کے بعد، سویڈن نے اکتوبر 2023 میں مومیکا کی پناہ کی درخواست میں جھوٹے دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کا رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیا۔ دوسری جانب عراق نے اس کی حوالگی کی درخواست کی لیکن سویڈش حکام نے اس کی ملک بدری کو عارضی طور پر روک دیا۔

مومیکا نے بعد میں ناروے میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن اسے واپس سویڈن بھیج دیا گیا، جہاں اسے ایک سال کا پرمٹ دیا گیا۔ اس کا مقدمہ فی الحال زیر تفتیش ہے کیونکہ سویڈش حکام قتل کی تحیققات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.