ہیگ، نیدرلینڈز: غزہ میں غذائی قلت اور بڑے پیمانے پر فاقہ کشی کا حوالہ دیتے ہوئے، جنوبی افریقہ نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو جنگ زدہ علاقے میں انسانی امداد کی اجازت دینے کا حکم دے۔ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے جب کہ اسرائیل کنونشن کی خلاف ورزی کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
جنوبی افریقہ نے گزشتہ سال کے آخر میں اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کا کہنا ہے کہ وہ "نئے حقائق اور غزہ کی صورتحال میں تبدیلیوں کی روشنی میں، جس میں خاص طور پر بڑے پیمانے پر غذائی قلت کی صورت حال" اور اسرائیل کی طرف سے کنونشن کی مسلسل سنگین خلاف ورزیوں کی روشنی میں آئی سی جے سے مزید ابتدائی احکامات حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ جنوبی افریقہ نے ایک تحریری درخواست میں کہا ہے کہ، " اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے جنوبی افریقہ احترام کے ساتھ اس عدالت سے دوبارہ کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ درخواست میں غزہ میں فلسطینیوں کو فاقہ کشی سے بچانے کے لیے عدالت کے اختیارات کا استعمال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر 27 جنوری کو عدالت کی طرف سے عائد کیے گئے عارضی اقدامات کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا ہے۔ آئی سی جے نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں موت، تباہی اور نسل کشی کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔
بدھ کے روز، جنوبی افریقہ نے عدالت پر زور دیا کہ عدالت اسرائیل کو بھوک اور دیگر مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری طور پر غزہ میں ضروری خدمات کو فعال کرنے سمیت مزید احکامات جاری کرے۔ جنوبی افریقہ نے ججوں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی سنگین صورتحال کو دھیان میں رکھتے ہوئے سماعت کے بغیر ہی احکامات صادر کریں۔
27 جنوری کو دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی عدالت کی طرف سے جاری کردہ ابتدائی اقدامات کے حکم کے بعد سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے ایک بار پھر عدالت پر زور دیا کہ وہ حکم دے کہ "تنازع کے تمام شرکاء کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جنگ اور دشمنی فوری طور پر بند ہو، اور تمام یرغمالیوں اور زیر حراست افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔"