رفح، غزہ کی پٹی: دھماکوں اور فائرنگ نے غزہ کی پٹی کے سب سے بڑے اسپتال اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اسرائیلی فورسز نے منگل کو دوسرے دن بھی اس طبی سہولت پر دھاوا بول دیا۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الشفاء اسپتال کے کمپاؤنڈ پر پیر کے روز چوتھے حملے کے بعد تقریباً 90 افراد کو ہلاک کیا گیا۔ اس نے مزید کہا کہ تقریباً 300 مشتبہ افراد سے پوچھ تاچھ کی گئی اور 160 سے زیادہ کو "مزید تفتیش کے لیے" حراست میں لیا گیا۔
فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اسپتال میں حماس کے 90 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے تاہم آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ہلاک ہونے والے جنگجو ہیں یا عام شہری۔
اسپتال کے قریب رہنے والی ایمی شاہین نے ایک صوتی پیغام میں کہا کہ "ابھی یہ بہت مشکل ہے۔ الشفا کے علاقے میں شدید بمباری ہو رہی ہے، اور عمارتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ٹینک اور توپ خانے کے داغنے کی آوازیں مسلسل آ رہی ہیں۔" پس منظر میں گولہ باری سنائی دیتی ہے۔ اس نے بتایا کہ اسپتال کے قریب گھنٹوں تک ایک بڑی آگ بھڑک رہی تھی۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے الشفاء پر پیر کی صبح چھاپہ مارا کیونکہ حماس کے جنگجو اسپتال میں جمع ہو گئے تھے اور اندر سے حملے کر رہے تھے۔ حالانکہ اسرائیل کے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ حماس کے میڈیا آفس نے کہا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے تمام عام شہری ہیں۔ لیکن غزہ شہر میں جنگ میں اضافے نے شمالی غزہ میں حماس کی مسلسل موجودگی کو واضح کیا ہے جب کہ اسرائیلی زمینی دستوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا زیادہ تر علاقے پر کنٹرول ہے۔
نومبر میں تباہ کن اسرائیلی چھاپے کے بعد جزوی طور پر دوبارہ کام شروع کرنے والے اسپتال کے لیے یہ چھاپہ ایک نیا دھچکا ہے۔ ہزاروں فلسطینی مریض، طبی عملہ اور بے گھر افراد منگل کو وسیع و عریض کمپلیکس کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔