اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ جنگ: اونروا کیا ہے، جس پر اسرائیل، حماس سے روابط کا الزام لگا رہا ہے؟ - انروا کی تاریخ

UNRWA's services in Gaza غزہ میں فلسطینیوں کے لیے خدمات پیش کررہی اونروا پر صیہونی حکومت نے سنگین نوعیت کے الزامات لگائے ہیں، جس کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک نے اونروا کا فنڈ روک دیا ہے۔ اونروا کیا ہے، اس کی تشکیل کا مقصد کیا ہے اور فنڈنگ بند ہونے پر غزہ کے حالات کتنے ابتر ہو جائیں گے، یہ جاننے کے لیے پوری خبر پڑھیں۔۔۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 29, 2024, 10:40 AM IST

حیدر آباد: اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے 12 ملازمین حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہوئے حملے میں ملوث تھے۔ اسرائیل کے اس الزام کے بعد کئی مغربی ممالک کو اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کو مالی امداد بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسرائیل کے الزامات نے غزہ کے سب سے بڑے انسانی امداد فراہم کرنے والے ادارے پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونروا ہزاروں عملے کو ملازمت فراہم کرتا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں لاکھوں لوگوں کو اہم امداد اور خدمات فراہم کرتا ہے۔ غزہ میں، یہ اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران عام شہریوں کو خوراک، پانی اور پناہ گاہ فراہم کرنے والا اہم ادارہ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کی غزہ میں خدمات

اسرائیل طویل عرصے سے ایجنسی کی مخالفت کرتا آیا ہے اور احتجاج بھی درج کرا چکا ہے۔ اسرائیل اونروا پر حماس کے ساتھ تعاون کرنے اور 75 سالہ فلسطینی پناہ گزینوں کے بحران کو برقرار رکھنے کا الزام لگاتا آیا ہے۔ اب اسرائیلی حکومت نے حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں پر امداد بند کرنے اور اقوام متحدہ کی تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اونروا نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے ان ملازمین کے خلاف فوری کارروائی کی جن پر حملے میں حصہ لینے کا الزام ہے۔ امریکہ اور آٹھ دیگر مغربی ممالک جنہوں نے مل کر 2022 میں اونروا کو نصف سے زیادہ بجٹ فراہم کیا تھا اب ایجنسی کو اپنی فنڈنگ معطل کردی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ غزہ میں 20 لاکھ فلسطینی، یا 87 فیصد آبادی، اونروا کی خدمات پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق رقم بحال نہ ہونے کی صورت میں فروری تک ایجنسی کی خدمات کو واپس لے لیا جائے گا۔

  • انروا کیا ہے اور اسے کیوں بنایا گیا؟

مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کا قیام 1948 کی جنگ کے دوران کیا گیا۔ جو کہ اس وقت کے فلسطینی علاقہ اور اب کے اسرائیل سے جبراً نکالے جانے والے یا نقل مکانی کرنے والے 700,000 فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

انروا پناہ گزین کیمپوں میں اسکولوں، ہیلتھ کلینک، بنیادی ڈھانچے کے منصوبے اور امدادی پروگرام چلاتا ہے جو اب غزہ، اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے، لبنان، شام اور اردن کے گھنے شہری محلوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔ صرف غزہ میں اس کے 13,000 ملازمین ہیں، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔

غزہ میں 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 85 فیصد اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں، 10 لاکھ سے زیادہ انروا کے اسکولوں اور دیگر سہولیات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کی غزہ میں خدمات
  • اسرائیل اور دیگر ناقدین اونروا کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

اسرائیل اونروا پر الزام لگاتا آیا ہے کہ وہ 2007 سے غزہ پر حکمرانی کرنے والی حماس کی مدد کررہی ہے، عام شہریوں کے لیے امداد بند کر کے اقوام متحدہ کی تنصیبات کے اندر اور اس کے احاطہ سے جنگ کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایجنسی کے کئی کارکن جنگ کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ اس نے اونروا کی سہولیات کے نیچے زیر زمین حماس کی سرنگیں ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ، ایجنسی اپنے اسکولوں میں اسرائیل سے نفرت سکھاتا ہے۔

اونروا نے اسرائیلی الزامات کی تردید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا حماس یا کسی دوسرے عسکریت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور وہ کسی بھی غلط کام کے الزامات کی مکمل چھان بین کر رہا ہے اور عملے کو جوابدہ ٹھہرائے گا، اور وہ اپنے تمام عملے کی فہرستیں اسرائیل اور دوسرے میزبان ممالک کے ساتھ شیئر کرے گا۔

کہا جاتا ہے کہ اونروا کے 12 ملازمین نے 7 اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملے میں حصہ لیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سربراہ گٹیرس نے کہا کہ اونروا کے نو ملزمان کو فوری طور پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ بقیہ تین میں سے ایک کی موت کی تصدیق ہو گئی ہے اور باقی دو کی شناخت ابھی باقی ہے۔ لیکن اقوام متحدہ نے نہ ہی الزامات کی تفصیلات کو بیان کیا اور نہ ہی ان کی حمایت کرنے والے شواہد کو منظر عام پر لایا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کی غزہ میں خدمات

اونروا نے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کی ہے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس ماہ کے شروع میں، اسرائیلی الزامات سے قبل، اونروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ایجنسی کے ایک بیرونی جائزے کا اعلان کیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ کون سے الزامات سچے ہیں اور کون سے جھوٹے ہیں یا پھر سیاسی طور پر محرک ہیں۔"

ایک جانب اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ایجنسی کو بند کرنے پر زور دیا ہے تو دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اونروا کو مغربی کنارے اور غزہ میں کام کرنے کی اجازت جاری رکھی ہے۔ اس میں اسرائیل کا اپنا مفاد چھپا ہوا ہے، اگر اونروا غزہ میں بنیادی خدمات فراہم کرنا بند کر دیتی ہے تو دوسری صورت میں قابض طاقت کے طور پر اسرائیل پر یہ ذمہ داری عائد ہو سکتی ہے۔ اگر اونروا نے کام بند کر دیا تو کوئی اور ادارہ اس خلا کو جلد پر نہیں کر سکے گا۔

  • غزہ کے لیے فنڈنگ کٹس کا کیا مطلب ہے؟

اسرائیل کے الزامات کے بعد امریکہ فنڈنگ معطل کرنے والا پہلا ملک تھا جو کہ انروا کو سب سے زیادہ امداد فراہم کرتا ہے۔ امریکہ نے 2022 میں انروا کو 340 ملین ڈالر فراہم کیے تھے۔ برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور فن لینڈ نے بھی اب انروا کی امداد روک دی ہے۔

نو ممالک نے مل کر 2022 میں انروا کے بجٹ کا تقریباً 60 فیصد فراہم کیا تھا۔ حالانکہ ابھی یہ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ امداد کی معطلی ایجنسی کے روزمرہ کے کاموں کو کب اور کیسے متاثر کرے گی۔ ناروے اور آئرلینڈ نے انروا کی فنڈنگ کو جاری رکھنے کی بات کہی ہے، جبکہ دیگر ڈونرز نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

جنگ نے غزہ کو شدید انسانی بحران میں ڈال دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق علاقے میں ہر چار میں سے ایک فلسطینی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق جنگ اور اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ درپیش ہے۔ لازارینی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ، ہمارا انسانی آپریشن، جس پر غزہ میں 2 ملین لوگ لائف لائن کے طور پر انحصار کرتے ہیں، دم توڑ رہا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ ممالک، چند افراد کے مبینہ رویہ کی بنیاد پر امداد کو معطل کر رہے ہیں اور جنگ میں شدت کے ساتھ ضرورتیں گہری ہوتی جا رہی ہیں اور قحط پڑ رہا ہے۔"

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، جنگ میں 26,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اور 64,400 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد میں انروا کے 150 سے زیادہ ملازمین شامل ہیں، مہلوکین کی یہ تعداد کسی ایک جنگ میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی سب سے بڑی تعداد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ: مغربی ممالک کا یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ روکنے کا اعلان، فلسطینیوں کی مذمت

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی غزہ میں عمارتیں مسمار کرنے کی وجہ سامنے آ گئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details