حیدر آباد: اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے 12 ملازمین حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہوئے حملے میں ملوث تھے۔ اسرائیل کے اس الزام کے بعد کئی مغربی ممالک کو اقوام متحدہ کے ادارے اونروا کو مالی امداد بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اسرائیل کے الزامات نے غزہ کے سب سے بڑے انسانی امداد فراہم کرنے والے ادارے پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی اونروا ہزاروں عملے کو ملازمت فراہم کرتا ہے اور پورے مشرق وسطیٰ میں لاکھوں لوگوں کو اہم امداد اور خدمات فراہم کرتا ہے۔ غزہ میں، یہ اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران عام شہریوں کو خوراک، پانی اور پناہ گاہ فراہم کرنے والا اہم ادارہ رہا ہے۔
اسرائیل طویل عرصے سے ایجنسی کی مخالفت کرتا آیا ہے اور احتجاج بھی درج کرا چکا ہے۔ اسرائیل اونروا پر حماس کے ساتھ تعاون کرنے اور 75 سالہ فلسطینی پناہ گزینوں کے بحران کو برقرار رکھنے کا الزام لگاتا آیا ہے۔ اب اسرائیلی حکومت نے حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں پر امداد بند کرنے اور اقوام متحدہ کی تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
اونروا نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے ان ملازمین کے خلاف فوری کارروائی کی جن پر حملے میں حصہ لینے کا الزام ہے۔ امریکہ اور آٹھ دیگر مغربی ممالک جنہوں نے مل کر 2022 میں اونروا کو نصف سے زیادہ بجٹ فراہم کیا تھا اب ایجنسی کو اپنی فنڈنگ معطل کردی۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ غزہ میں 20 لاکھ فلسطینی، یا 87 فیصد آبادی، اونروا کی خدمات پر انحصار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق رقم بحال نہ ہونے کی صورت میں فروری تک ایجنسی کی خدمات کو واپس لے لیا جائے گا۔
- انروا کیا ہے اور اسے کیوں بنایا گیا؟
مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کا قیام 1948 کی جنگ کے دوران کیا گیا۔ جو کہ اس وقت کے فلسطینی علاقہ اور اب کے اسرائیل سے جبراً نکالے جانے والے یا نقل مکانی کرنے والے 700,000 فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
انروا پناہ گزین کیمپوں میں اسکولوں، ہیلتھ کلینک، بنیادی ڈھانچے کے منصوبے اور امدادی پروگرام چلاتا ہے جو اب غزہ، اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے، لبنان، شام اور اردن کے گھنے شہری محلوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔ صرف غزہ میں اس کے 13,000 ملازمین ہیں، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔
غزہ میں 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 85 فیصد اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں، 10 لاکھ سے زیادہ انروا کے اسکولوں اور دیگر سہولیات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
- اسرائیل اور دیگر ناقدین اونروا کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
اسرائیل اونروا پر الزام لگاتا آیا ہے کہ وہ 2007 سے غزہ پر حکمرانی کرنے والی حماس کی مدد کررہی ہے، عام شہریوں کے لیے امداد بند کر کے اقوام متحدہ کی تنصیبات کے اندر اور اس کے احاطہ سے جنگ کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایجنسی کے کئی کارکن جنگ کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ اس نے اونروا کی سہولیات کے نیچے زیر زمین حماس کی سرنگیں ہونے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ اسرائیل نے الزام لگایا کہ، ایجنسی اپنے اسکولوں میں اسرائیل سے نفرت سکھاتا ہے۔
اونروا نے اسرائیلی الزامات کی تردید کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا حماس یا کسی دوسرے عسکریت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور وہ کسی بھی غلط کام کے الزامات کی مکمل چھان بین کر رہا ہے اور عملے کو جوابدہ ٹھہرائے گا، اور وہ اپنے تمام عملے کی فہرستیں اسرائیل اور دوسرے میزبان ممالک کے ساتھ شیئر کرے گا۔