قاہرہ: مصری حکام کے مطابق مقدس مہینے رمضان کے آغاز سے ایک ہفتہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے ایسے میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے سلسلے میں حماس کے ساتھ تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں منگل کو کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
امریکہ، قطر اور مصر نے ایک معاہدے کی ثالثی کی کوشش میں کئی ہفتے گزار دیے ہیں جس کے تحت حماس چھ ہفتے کی جنگ بندی، کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور علاقہ کے بے گھر ہو چکے فلسطینیوں کے لیے امداد کی ایک بڑی آمد کے بدلے 40 یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
دو مصری عہدیداروں نے بتایا کہ بات چیت کا تازہ دور منگل کو ختم ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس نے ایک تجویز پیش کی جس پر ثالث آنے والے دنوں میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ حکام میں سے ایک نے کہا کہ ثالث بدھ کو حماس کے وفد سے ملاقات کریں گے، جو فی الحال قاہرہ میں ہے۔
حماس نے 100 یرغمالیوں میں سے تمام کو رہا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ حماس 30 یرغمالیوں کی باقیات کو بھی تب تک دینے کے لیے تیار نہیں ہے جب تک کہ اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائی کو ختم نہیں کرتا، غزہ سے انخلاء نہیں کرتا اور بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کرتا ہے۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ انہیں شک ہے کہ حماس درحقیقت کوئی معاہدہ چاہتی ہے، کیونکہ اس گروپ نے زندہ یرغمالیوں کے ناموں کی فہرست سمیت کئی ایسی تجویزات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے جن کے بارے میں امریکہ اور دیگر کا خیال ہے کہ وہ جائز درخواستیں ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کو کہا کہ "یہ حماس پر ہے کہ وہ اس بارے میں فیصلہ کرے کہ آیا وہ شمولیت کے لیے تیار ہے۔" بلنکن نے کہا کہ، "ہمارے پاس ایک فوری جنگ بندی کا موقع ہے جو یرغمالیوں کو گھر پہنچا سکتا ہے، جو فلسطینیوں کے لیے اشد ضروری انسانی امداد کی مقدار میں اضافہ کر سکتا ہے اور ایک پائیدار حل کے لیے حالات قائم کر سکتے ہیں۔"