اسپین: مسلم اور یورپی ممالک کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے میزبان اسپین نے عالمی برادری سے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے واضح شیڈول کا مطالبہ کیا ہے۔ ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل الباریس نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہم فلسطینیوں، اسرائیلیوں کے درمیان تشدد کے نہ ختم ہونے والے سلسلے سے باہر نکلنے اور غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک اور دباؤ بنانے کے لیے ملاقات کر رہے ہیں۔ جوز مینوئل الباریس نے مزید کہا کہ، اسرائیل۔فلسطین تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے دو ریاستی حل پر عمل درآمد ہی واحد راستہ ہے۔
اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ناروے اور سلووینیا سے جوز مینوئل الباریس کے ہم منصب، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل، فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور غزہ کے لیے عرب اسلامک رابطہ گروپ کے ارکان شامل ہیں۔ عرب اسلامک رابطہ گروپ کے ارکان میں مصر، ترکی، سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا، نائیجیریا اور دیگر شامل ہیں۔
ہسپانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ، الفاظ سے عمل کی طرف بڑھنے اور دو ریاستی حل کے موثر نفاذ کے لیے واضح شیڈول کی طرف پیش قدمی کرنے کے لیے شرکاء میں واضح آمادگی تھی جن میں اسرائیل شامل نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ، اس کی شروعات فلسطین کی اقوام متحدہ میں شمولیت سے ہو گی۔
الباریس نے کہا کہ، اسرائیل کو اجلاس میں اس لیے مدعو نہیں کیا گیا کیونکہ وہ رابطہ گروپ کا حصہ نہیں ہے، تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ "ہم اسرائیل کو کسی بھی ایسی میز پر دیکھ کر خوش ہوں گے جہاں امن اور دو ریاستی حل پر بات ہو"۔
چلی نے آئی سی جے میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی کے مقدمے میں شامل ہونے کی درخواست دائر کر دی:
دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت (آئی سی جے) نے جانکاری دی کہ چلی نے اسرائیل کے خلاف کارروائی میں حصہ لینے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے باضابطہ درخواست دائر کی ہے۔
واضح رہے، جنوبی افریقہ نے دسمبر میں اپنا مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اسرائیل غزہ پر اپنے فوجی حملے میں نسل کشی کر رہا ہے۔