پلاسٹک کی بوتل سے ذیابیطس: ایک طبی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق پانی کی پلاسٹک کی بوتلوں، بچوں کے دودھ پینے والے فیڈرز سمیت کھانے کی مختلف اشیا کی پیکنگ اور ادویات کی پیکنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک سے ذیابیطس ہوسکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پلاسٹک سے ایک کیمیل بسفینول اے (BPA) جسے بسفینول اے (bisphenol A ) بھی کہا جاتا خارج ہوتا ہے۔ اس کیمیکل کے اخراج سے ذیابیطس ہوسکتا ہے۔ بسفینول اے (بی پی اے) جسم کو انسولین کے لیے کم حساس بنا سکتا ہے، یہ ہارمون خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے والا ہارمون ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ کیمیکل انسانی خون میں انسولین کی پیداوار کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس وجہ سے انسان ذیابیطس کا شکار ہو سکتا ہے۔
کیلی فورنیا پولی ٹیکنک سٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے 40 صحت مند بالغوں کو یا تو پلیسبو یا تقریباً 50 مائیکرو گرام بی پی اے فی کلوگرام ان کے جسمانی وزن میں دے کر یہ مطالعہ کیا، جسے فی الحال EPA کے ذریعے محفوظ خوراک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ 40 رضاکاروں میں 22 خواتین تھیں۔
ماہرین نے رضاکاروں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا، جس میں سے ایک گروپ کو پلاسٹک کی بوتلوں، فیڈرز اور کھانے کی پیکنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک میں موجود کیمیکل سے تیار دوائی کھلائی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو فرضی دوا دی گئی۔
ماضی میں کیے گئے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بسفینول اے انسانوں میں ہارمونز کے ساتھ گڑبڑ کر سکتا ہے، لیکن یہ پہلی تحقیق ہے جس میں براہ راست ظاہر کیا گیا ہے کہ بسفینول اے بالغوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔
ماہرین نے تحقیق سے قبل تمام رضاکاروں کے خون اور پیشاب کے ٹیسٹ کرائے اور ان میں شوگر کی سطح کو جانچ کر اسے ریکارڈ کیا گیا اور انہیں خوراکیں دینے کے بعد دوبارہ ان کے ٹیسٹ کیے گئے۔