حیدرآباد: آج کل روزمرہ کے معمولات میں بے قاعدگی کی وجہ سے چھوٹی عمر میں ہی کئی بیماریاں حملہ آور ہوجاتی ہیں۔ کورونا وبا کے بعد سے مختصر عرصے میں چھوٹی عمر کے لوگوں میں دل کے دورے کے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ دل سے متعلق بیماریاں صرف بوڑھے لوگوں کو ہوتی ہیں کیونکہ ان کے جسم کے اعضاء کمزور ہو جاتے ہیں اور وہ پہلے کی طرح کام نہیں کرتے۔
پہلے دل کے امراض میں مبتلا زیادہ تر مریضوں کی عمریں 50 یا 60 سال سے اوپر رہتی تھیں۔ لیکن اب 30 سال یا اس سے کم عمر کے لوگ بھی اس مہلک بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔لیکن کووڈ وبائی مرض کے بعد سے نوجوانوں میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ماہرین صحت کھانے کی عادات، طرز زندگی، کووِڈ انفیکشن اور فضائی آلودگی کو اس کی بنیادی وجوہات بتاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 60 ملین افراد کی اموات ہوتی ہے جس میں سے تقریباً 32 فیصد اموات قلبی امراض کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ یعنی دنیا میں سب سے زیادہ اموات دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
کم عمری میں ہارٹ اٹیک کی وجوہات
خراب طرز زندگی: عام طور پر زیادہ تر بیماریاں خراب طرز زندگی اور بے وجہ کھانے کی عادات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ نوجوانوں کا دیر رات تک جاگنا اور صبح دیر تک سونا، فاسٹ فوڈ کی عادت اور تلی ہوئی چیزیں کھانے سے بلڈ پریشر، ذیابیطس، موٹاپا جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو بعد میں ہارٹ اٹیک کی وجہ بھی بن جاتی ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر: ہائی بلڈ پریشر کو ہارٹ اٹیک کا سب سے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ دراصل ہائی بلڈ پریشر خون کے بہاؤ میں مسائل پیدا کرتا ہے، جس سے دل متاثر ہوتا ہے اور اس سے کم عمری میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس:ماہرین صحت کے مطابق ذیابیطس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو کہ دل کے لیے خطرناک ہے۔ ذیابیطس کی وجہ سے خون کی شریانیں کمزور ہو جاتے ہیں۔ کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے خون کی روانی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے دل کے دورے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو نوشی: ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کی وجہ سے نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ بھارت میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد تمباکو نوشی کرتی ہے۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے پھیپھڑے اور خون کی شریانیں کمزور ہو جاتی ہیں جو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتی ہیں۔
موٹاپا:موٹاپا بہت سی بیماریوں کا باعث ہے۔ جسمانی وزن میں اضافے سے ذیابیطس، بلڈ پریشر، تناؤ جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو دل کے لیے بھی خطرناک سمجھی جاتی ہیں۔
ہارٹ اٹیک اور کارڈیک اٹیک میں فرق ہوتا ہے
جھارکھنڈ کے کرینیو فیشیل سرجن ڈاکٹر انوج کمار کا کہنا ہے کہ لوگ اکثر ہارٹ اٹیک اور کارڈیک اٹیک کو ایک ہی سمجھتے ہیں جب کہ دونوں بالکل مختلف ہیں۔اس فرق کو سمجھنے کے لیے ہم دل کو پانی کے پمپ کی طرح سمجھتے ہیں۔ اگر ہم پمپ کو دیکھیں تو اس میں دو چیزیں نظر آتی ہیں۔ پہلے اس میں برقی رو ہے اور اس برقی بہاؤ سے آنے والی توانائی کی مدد سے پمپ پانی کو کھینچ کر باہر پھینک دیتا ہے۔
اگر پمپ کی نلی میں کوئی چیز پھنس جائے تو پمپ پانی کو صحیح طریقے سے باہر نہیں پھینک سکے گا۔ دل کے دورے میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے دل کی نالی میں سکڑن آجائے یا کوئی چیز پھنس جائے یا خون جم جائے تو یہ جسم میں صحیح طریقے سے خون نہیں بھیج پاتا، اوت ہارٹ اٹیک کے دوران مریض اچانک بے ہوش نہیں ہوتا ہے۔
ڈاکٹر انوج کمار کا مزید کہنا ہے کہ لیکن اگر پمپ میں بجلی کا بہاؤ اچانک بند ہو جائے تو پمپ مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دے گا۔ کارڈیک اٹیک میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ دل میں کرنٹ کا بہاؤ اچانک رک جاتا ہے جس کی وجہ سے دل اچانک مکمل طور پر کام کرنا بند کر دیتا ہے۔ اس وجہ سے مریض اس میں اچانک بے ہوش ہو جاتا ہے۔
اس میں سی پی آر دے کر آپ دل کو دوبارہ پمپ کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا پریشر کے ذریعے خون پمپ کرتے رہتے ہیں اور جیسے ہی مریض اسپتال پہنچتا ہے، اے ای ڈی مشین کی مدد سے اسے دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ہارٹ اٹیک آنے کی علامات
- سینے میں درد
- یہ درد پیٹ کے اوپری حصے، کبھی بائیں بازو یا کندھے کی طرف، بعض اوقات درد جبڑے یا دانتوں میں بھی ہو سکتا ہے۔
- سانس لینے میں دشواری اور پسینہ آنا۔
- کچھ لوگ کو جسم میں گیس بننے کا احساس ہونا۔