نئی دہلی:گرم پکوڑے مانسون کی بارشوں کے دوران ذائقہ کو بڑھا سکتے ہیں لیکن ہوشیار رہیں، یہ آپ کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ بیماریوں کو بھی دعوت دے سکتے ہیں۔ آپ کے لیے مستقبل میں مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمارا قدیم طبی نظام کچھ ایسا ہی مانتا ہے۔ آیوروید وات پت دوش کی بات کرتا ہے۔ اس کے مطابق مانسون کے دوران ہونے والی معدے کی بیماریاں بنیادی طور پر آلودہ پانی پینے اور کھانے سے ہوتی ہیں۔ اُمس اور زیادہ گرمی بیکٹیریا، وائرس اور پھپھوند کے لیے خوراک اور پانی دونوں میں اضافہ کے لیے مثالی حالات پیدا کرتی ہے۔ بعض اوقات، سیلاب اور بہتے نالوں کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ گندا پانی تازہ پانی میں مل جاتا ہے اور انہیں آلودہ کر دیتا ہے۔
ماہر آیورود ڈاکٹر ابھیشیک کہتے ہیں، بارش کے موسم میں جسم کی قدرتی جلن کمزور ہو جاتی ہے۔ اس لیے کہ اس سے پہلے گرمی کے موسم کی وجہ سے جسم کی گرمی کمزور ہو جاتی ہے جو کہ برسات کے موسم میں بھی اسی حالت میں رہتی ہے اور برسات کے موسم میں بارش کی وجہ سے موسم میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے ہر قسم کی خوراک اور پانی بھی تیزابیت کا شکار ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کی گرمی بالکل کمزور رہتی ہے۔
آیوروید کہتا ہے کہ کمزور پڑتی جلن کی حالت میں جب بھی کوئی شخص تلی ہوئی، بھنی ہوئی، مرچ مصالحہ دار کھانا جیسے پوری، پکوڑے، کچوری، بھٹور وغیرہ کھاتا ہے تو اسے ہضم کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ایسی کھانوں کو تلنے کے لیے زیادہ تیل کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان میں کیلوریز اور چکنائی زیادہ ہوتی ہے۔ بارش کے موسم میں تلی ہوئی غذائیں باقاعدگی سے کھانے سے وزن بڑھتا ہے اور موٹاپے جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔