لوک سبھا انتخابات میں شمال مشرقی دہلی سے کسے ملی گی کامیابی (ETV Bharat) نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات 2024 میں ہر پارٹی کے اپنے موضوعات تو ہیں ہی اسی کے ساتھ ہی عوامی ایشوز کا بھی کافی اثر رہے گا۔ شمال مشرقی دہلی میں جرائم کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ لڑکیوں کے لیے بنیادی تعلیمی اداروں کی کمی ہے۔ کاروبار کے لیے سرکار کی جانب سے کوئی خاص اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ گندگی کا انبار ہے اس کے علاوہ بھی متعدد ایسے موضوعات ہیں جن کو نظر میں رکھ کر ہی عوام لوک سبھا انتخابات میں اپنا ووٹ ڈالنے پہنچیں گے۔
دہلی میں تمام سیاسی جماعتیں اپنے ووٹرز کو لبھانے کے لیے ریلیاں اور پبلک میٹنگز کرنے میں مصروف ہیں۔ وہیں ووٹرز کی بات کی جائے تو عوام میں فی الحال خاموشی ہے، ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ عوام کا رخ کس جانب ہے۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے معروف سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر فہیم بیگ سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ موجودہ حالات میں عوام کن ایشوز کو ذہن میں رکھ کر ووٹنگ کریں گے، یہ کہنا مشکل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر شمال مشرقی دہلی کی بات کی جائے تو جہاں ایک طرف بھارتیہ جنتا پارٹی سے گذشتہ 10 برسوں سے ممبر آف پارلیمنٹ منوج تیواری میدان میں ہیں تو وہیں دوسری جانب انڈیا الائنس کے امیدوار اور کانگریس کے فائر برانڈ رہنما کنہیا کمار اپنی قسمت آزمانے اترے ہیں۔
ڈاکٹر فہیم بیگ نے کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں دلت ووٹرز کنگ میکر ثابت ہو سکتے ہیں۔ البتہ دلت طبقہ مودی حکومت کے تئیں تذبذب کا شکار ہے کیونکہ بی جے پی حکومت پر آئین کی تبدیلی سے لے کر دلتوں کو ریزرویشن نہ دینا جیسے الزامات مسلسل دیکھنے کو ملتے رہے ہیں۔ جب کہ اس سیٹ میں تقریبا 5 لاکھ مسلم ووٹرز بھی ہیں ایسے میں جو بھی سیاسی جماعت دلت ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے میں کامیابی ہو جائے گی، وہی اس سیٹ پر کامیابی حاصل کر لے گی۔
یہ بھی پڑھیں:چار جون کو ریٹائرمنٹ کے بعد پی ایم مودی آرام دہ زندگی گزار سکیں گے، جے رام رمیش کا طنز