حیدرآباد: ملک میں عام انتخابات کی گہما گہمی میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ سیاسی رہنما ایک دوسرے پر تنقیدیں کررہے یں اور ووٹرز کو لبھانے کےلئے بھی نئے نئے طریقہ ایجاد کئے جارہے ہیں۔ اس دوران مصنوعی ذہانت (AI)، ڈیپ فیک اور وائس کلوننگ ٹیکنالوجیز کے استعمال بھی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ سائبر جرائم پیشہ افراد سیاسی میدان میں بھی دھوم مچانے کےلئے تیار ہیں۔ ان ٹولز کے ذریعے وہ کسی بھی شخص کی شکل بدل دیتے ہیں اور اس کے آواز کی نقالی سے دھوکہ دے سکتے ہیں۔ ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے انتخابات میں اس طرح کی تکنیکی کا استعمال بڑے پیمانہ پر کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح سے منصفانہ انتخابات میں بڑے پیمانہ پر خلل پڑسکتا ہے وہیں اس کے خلاف بیداری پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جارہا ہے۔
گذشتہ چند سالوں میں اے آئی ٹکنالوجیز کی قیمتوں میں کافی کمی ہوئی ہے۔ مدھیہ پردیش میں کچھ ماہ قبل ہوئے اسمبلی انتخابات میں شیوراج سنگھ چوہان اور کمل ناتھ کی جعلی ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے تشویش میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
* پاکستان اور بنگلہ دیش کے انتخابات میں سائبر جرائم پیشہ افراد نے ڈیپ فیک ٹکنالوجی کے ذریعہ جعلی پیغامات بنانے اور وائرل کردیئے جس سے ووٹرز کی دلچسپی ختم ہو گئی۔
* بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل ڈیپ فیک ویڈیوز سامنے آئے تھے جس میں حزب اختلاف کی سیاست دان رومین فرحانہ کو بکنی میں جبکہ دوسری خاتون رہنما نپن رائے کو سوئمنگ پول میں دکھایا گیا تھا۔
* اس سال جنوری میں امریکہ کے نیو ہیمپشائر میں ہونے والے پرائمری انتخابات میں صدر جو بائیڈن کی آواز کی نقل کرنے والا ایک جعلی پیغام موصول ہوا۔ اس میں انہوں نے پرائمری انتخابات میں حصہ نہ لینے کا پیغام دیا۔
* سلواکیہ میں اے آئی کی مدد سے امیدوار کی آواز کی نقل کی گئی۔ اس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ شراب کی قیمت بڑھانے اور انتخابات میں دھاندلی کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
بڑھتا ہوا خطرہ
ہندوستان میں ہر کوئی اب موبائیل استعمال کررہا اور موبائل ڈیٹا بھی سستا ہوگیا ہے۔ اس پس منظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر چھوڑے گئے ڈیپ فیک پروپگنڈہ، جنگل کی آگ کی طرح پھیل سکتے ہے اور امیدواروں کے خلاف ووٹرز کا غصہ بڑھا سکتا ہے۔ لوگوں کو یہ یقین دلانے کا خطرہ بھی ہے کہ اگر آپ ووٹ بھی دیں گے تو وہ بیکار ہوجائے گا جس ووٹرز کے متاثر ہونے کا حدشہ ہے۔ AI کی مدد سے تیار کردہ جعلی خبروں سے انتخابی عمل اور جمہوری نظام پر عوام کے اعتماد کو ختم کرنے کا بھی خطرہ لاحق ہے۔