نئی دہلی: سپریم کورٹ پیر کو وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست پر سماعت کرے گی، جس میں دہلی ایکسائز پالیسی 2021-22 گھپلے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ان کی گرفتاری اور حراست کو برقرار رکھنے کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کیجریوال کی عرضی 15 اپریل کو جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے درج ہے۔
کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے 21 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ وہ عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ یکم اپریل کو کاویری بابیجا کی خصوصی عدالت نے انہیں 15 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ کی طرف سے ان کی درخواست مسترد ہونے کے بعد انہوں نے 10 اپریل کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی زیر قیادت بنچ کے سامنے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کا فریق پیش کرتے ہوئے ان کی عرضی کو بہت اہم بتایا تھا اور اس پر جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے انہیں معاملے کی جلد سماعت پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ہائی کورٹ کے جسٹس سورن کانتا شرما کی سنگل بنچ نے 9 اپریل کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے چیف منسٹر کیجریوال کو گرفتار کرنے اور انہیں مرکزی تفتیشی ایجنسی کی تحویل میں دینے کے خصوصی عدالت کے فیصلے مناسب ٹھہراتے ہوئے(وزیراعلی کیجریوال کی عرضی) خارج کردی تھی۔ سنگل بنچ نے وزیر اعلی کیجریوال کی گرفتاری اور حراست کے معاملے میں مداخلت کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔
ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ ای ڈی کی طرف سے عدالت کے سامنے پیش کیے گئے دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم کیجریوال مذکورہ ایکسائز پالیسی کو بنانے کی سازش میں ملوث تھے۔ انہوں نے (ملزم) اس جرم کی آمدنی استعمال کیا۔ سنگل بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ (کیجریوال) ذاتی طور پر اس پالیسی کو بنانے اور مبینہ طور پر رشوت مانگنے میں بھی ملوث تھے۔ اس سے قبل 3 اپریل کو ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
کیجریوال نے لوک سبھا انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی ایجنسی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ یہ (ان کی گرفتاری) جمہوریت، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات اور مساوی مواقع سمیت آئین کے بنیادی ڈھانچے کی 'خلاف ورزی' کرتی ہے۔ اس لیے ان کی گرفتاری اور حراست کو غیر قانونی قرار دیا جانا چاہئے۔