سرینگر: برفباری کے بعد سورج کی شعاعیں جب براہ راست آنکھوں سے ٹکراتی ہیں تو وہ آنکھوں کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔آنکھوں کی اس بیماری کو سنو بلائیڈنس یا فوٹوکیریٹائٹس کہا جاتا ہے۔ آنکھوں کی یہ بیماری کیا ہے۔ کن لوگوں کو زیادہ متاثر کرتی ہیں ۔موسم سرما خاص کر برفباری کے دوران اس بیماری سے کیسے بچا جاسکے ۔"سنو بلائیڈنس یا فوٹوکیریٹائٹس"پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے آنکھوں کے ماہر ڈاکٹر اور جی ایم سی سرینگر میں ایسوسی ایٹ پروفسیر ڈاکٹر عاصف امین وکیل سے خاص بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ فوٹوکیریٹائٹس ایک ایسی آنکھوں کی ایک تکلیف دہ حالت ہے جو کارنیا اور کنجیکٹیو کے بالائے بنفشی (UV) شعاعوں کے زیادہ نمائش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ آنکھوں کی یہ بیماری اگرچہ عام طور پر برفانی ماحول سے منسلک ہوتا ہے جہاں یو وی ( UV) شعاعیں برف اور برف سے منعکس ہوتی ہیں۔ انہوں نے جموں وکشمیر ایسا جغرافیائی خطہ ہے جہاں موسم سرما میں اوزون کم جبکہ یو وی(UV) شعاعیں زیادہ ہوتی ہیں۔جوں جوں سطح سمندر سے اونچائی پے جائے گے اس کی مقدار میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں یو وی شعاعیں انسانی آنکھ کو متاثر کرنا شروع کردیتی ہیں۔
ڈاکٹر عاصف امین نے کہا کہ فوٹوکیریٹائٹس کسی بھی ماحول میں ہو سکتا ہے جہاں آنکھیں شدید یو وی( UV) شعاعوں کے سامنے آتی ہیں اور جو کہ کارنیا کی سب سے بیرونی تہہ کو متاثر کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوٹوکیریٹائٹس کسی بھی عمر یا جنس کے لوگوں میں ہوسکتا ہے۔عام لوگوں کے علاوہ وہ کھلاڑی بھی زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں جو کہ سرمائی کھیلوں میں حصہ لیتے ہیں۔بنیادی طور اس بیماری وہ لوگ متاثر ہوتے ہیں جو کہ برفباری اور اونچائی والی جگہوں پر اپنا زیادہ وقت گزارتے ہیں ۔زیادہ اونچائی یو وی (UV) تابکاری کی شدت اونچائی کے ساتھ بڑھ جاتی ہے۔ جس سے کوہ پیما اور اسکیئرز زیادہ متاثر ہوسکتے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا گلمرگ اور سونہ مرگ جیسے مقامات پر سرمائی کھیلوں کے لیے جو کھلاڑی آتے ہیں انہیں زیادہ محتاط رہنا ہوتا ہے ایسے میں اپنی آنکھوں کو اس تکلیف سے بچانے کے لیے انہیں عام چشمیں نہیں بلکہ خاص یو وی شعاعوں سے بچاؤ کاچشمہ پہنے کی ضرورت ہے۔دھوپ کے چشمے پانی، برف اور شیشے جیسی عکاس سطحوں کی چمک کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ یہ آنکھوں کے دباؤ اور تکلیف کو کم کر سکتا ہے۔جس سے آپ کے اردگرد کے ماحول کو دیکھنا اور توجہ مرکوز کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر عاصف امین نے کہا کہ فوٹوکیریٹائٹس بیماری کے ابتدائی علامات میں آنکھوں سے پانی بہنا، درد ،آنکھیں سرخ ہونا ،ورم،سردرد،روشنی میں دقتیں اور آنکھوں میں کھجلی ہونا شامل ہیں ۔آنکھوں کی یہ بیماری اس صورتحال میں پیش آتی ہے جب آنکھیں سیدھے سورج کی کرنوں سے ٹکراتی ہیں یا سورج کی کرنیں برف سے ٹکرا کر آنکھوں میں چلی جاتی ہیں۔ حالیہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرین میں 75 فیصد مرد اور 25 فیصد خواتین شامل ہیں۔مردوں میں سکینگ کرنے والے برف پر کھیلوں میں حصہ لینے والے اور زیادہ تر برف باری میں گزارنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے 2 فیصد میں مکمل طور پر اندھا ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما کی تنہائی کے بیچ گریز کی وادی تلیل میں سنو کرکٹ کا آغاز - SNOW CRICKET IN GUREZ
انہوں نے صحت نے مزید کہا کہ یہ بیماری کئی لوگوں میں خود بہ خود ٹھیک جاتی ہے۔لیکن زیادہ وقت رہنے کی صورت میں یہ آنکھوں میں مزید پیچیدگیاں پیدا کرسکتی ہیں جس کے لیے آنکھوں کے ماہر ڈاکٹر سے تشخیص ضرور کروانی چائیے۔ تاکہ بروقت علاج سے آنکھوں کو مزید پیچیدگیوں سے بچایا جاسکے کیونکہ آنکھیں انمول ہیں۔