نئی دہلی: سماج وادی پارٹی کی راجیہ سبھا رکن جیا بچن نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مبینہ 'متعصبانہ رویے' پر مایوسی کا اظہار کیا۔ جیا بچن کے تبصرے پر راجیہ سبھا میں ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے انہوں نے دھنکھر سے پوچھا کہ وہ حکمراں پارٹی کے ممبران اسمبلی پر اسی طرح پابندی کیوں نہیں لگا رہے جس طرح انہوں نے اپوزیشن پر پابندی عائد کی۔
غور طلب ہے کہ مانسون سیشن کے پہلے اجلاس کے سوالیہ وقفے کے دوران گجرات سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کیسری دیو سنگھ جھالا نے جل شکتی وزیر سی آر پاٹل سے ریاست میں پانی کی دستیابی کے لیے دستیاب اسکیموں کے بارے میں پوچھا۔ اس کے جواب میں وزیر نے کہا کہ گجرات کے ہر گاؤں میں پینے اور زرعی مقاصد کے لیے پانی پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی تعریف کی جنہوں نے بطور وزیر اعلیٰ اپنے دور میں گجرات کے تمام حصوں کو پانی فراہم کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی وجہ سے ہی خشک علاقے میں فوجیوں کو بھی پینے کا صاف پانی میسر ہوا۔
اس پر جیا بچن بھی ایک ضمنی سوال پوچھنا چاہتی تھیں لیکن انہوں نے تبصرہ کیا کہ وہ گجرات میں بی جے پی کے دو لیڈروں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے انتہائی الجھن میں ہیں۔ جیا نے کہا کہ وہ دونوں گجرات سے ہیں اور ایک ہی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، تو وہ یہ سوال کیوں پوچھ رہے ہیں؟ وزیر نے سوال کا ٹھیک سے جواب بھی نہیں دیا۔ میں وزیر سے وضاحت کی توقع کر رہی تھی، لیکن میں کنفیوز ہوں۔ دھنکھر اس غیر متوقع تبصرہ پر پہلے ہنسے اور کہا کہ میڈم، آپ کبھی بھی کنفیوز نہیں ہو سکتیں۔
اس پر ایم پی نے جواب دیا کہ میں کنفیوز ہوں۔ ایم پی جھالا سے کسی مسئلہ کے بارے میں پوچھنا اور وزیر سے یہ کہنا سمجھ میں نہیں آتا کہ وزیر اعظم نے فلاں فلاں کام کیا۔ ان کے اس تبصرہ سے ایوان میں ہلکی ہلچل مچ گئی، جب کہ دھنکھر نے صورتحال کو پرسکون کرنے اور جیا بچن کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کی۔