مظفر نگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں قدیم شاہ اسلامک لائبریری کے 25 سالہ مکمل ہونے پر مظفر نگر پہنچے اتراکھنڈ ریاست کے چیف امام اور جمعیت علماء کے ریاستی نائب صدر مفتی رئیس نے میڈیا سے بات ہوتے ہوئے کہا کہ یو سی سی کو ہم کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ یہ قانون قران اور حدیث کے یکسر خلاف ہے۔ ہم اس قانون کے خلاف ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ تک جائیں گے۔ یہ قانون مسلم طبقے کو ٹارگٹ کر کے ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لیے بنایا گیا گیا۔ اس کو ہم کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے
انہوں نے کہا کہ سی سی ایک بیکار قانون ہے۔ ملک اور ریاستوں کو اس کی قطعی ضرورت نہیں تھی اور یو سی سی کو ایک طرح سے ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے۔ یو سی سی کی ہم شروع سے ہی مخالفت کر رہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ یو سی سی شروع سے ہی سے خامیوں کا پلندہ بن کے رہا ہے۔
جمعیت کے نائب ریاستی صدر نے کہا کہ جب انہوں نے یو سی سی کے لیے کمیٹی تشکیل دی تو میں کوئی فقہی ماہر نہیں رکھا گیا۔ اس کمیٹی میں کوئی مفتی نہیں لیا گیا، اس کمیٹی میں مذاہب کے ماہرین کو نہیں لیا گیا، اس کمیٹی میں برادریوں اور قبیلوں کے ماہرین اور جاننے والوں کو نہیں شامل کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ دوسروں کو بغیر جانے اور دوسروں کے مسائل کو بغیر سمجھے اسے نافذ کیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے اس کا مذاق بنا کے رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اتراکھنڈ میں آج سے یکساں سول کوڈ نافذ، سی ایم دھامی نے پورٹل لانچ کیا
مفتی رئیس نے مزید کہا کہ انہوں نے پہلے اس پر رائے مانگی اور عوام نے رائے دی۔ لاکھوں کی تعداد میں اتراکھنڈ سے لوگوں نے اس کے خلاف رائے دی ہے لیکن انہوں نے اس کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا چونکہ یہ ایک پروپگنڈا تھا، وہ ایک طرح سے خانہ پری کر رہے تھے۔
انہوں نے اسے 'مسلم ٹارگٹنگ قانون' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ایک خاص طبقے کو خوش کرنے کے لیے ایک خاص طبقے کو کو دبانا اور اس کے جو بنیادی حقوق کو پامال کرنے سازشیں ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں: یونیفارم سول کوڈ کے بعد ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی، شادی سے متعلق قوانین میں بڑے بدلاؤ
جمہوریت میں ہندوستان کے آئین نے اس بات کا حق دیا ہے کہ ہم اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ ہم مسلمان ہیں، رسول اللہ کے مطابق زندگی گزار سکیں، قران کے مطابق زندگی گزار سکیں، اس کی ہمیں آزادی ہے۔ قران کے خلاف ہم کوئی بھی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ یہ قانون سب کے مفاد میں ہے، وہ جھوٹ بول رہی ہے۔ اسے بنانے کے پیچھے کی نیت ٹھیک نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ کہاں کا یو سی سی؟ مسلمانوں کو ان کے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے: اویسی