نئی دہلی: ہندوستان اور ملائیشیا کے تعلقات میں ایک اہم پیشرفت میں ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے اشارہ دیا ہے کہ اگر حکومتِ ہند اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم کرتی ہے تو ان کی حکومت انہیں بھارت کے حوالے کرنے کی درخواست پر غور کر سکتی ہے۔
منگل کو یہاں انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز کے ایک انٹریکٹو سیشن میں ابراہیم نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔ ایک مخصوص سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منگل کو حکومتی سطح کی بات چیت کے دوران ہندوستان کی طرف سے یہ مسئلہ نہیں اٹھایا گیا۔ نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016 میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔ اسلامی مبلغ کو مہاتیر محمد کی سابقہ حکومت نے ملائیشیا میں مستقل رہائش دی تھی۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ "پہلی بات کہ یہ مسئلہ (حکومت ہند طرف سے) نہیں اٹھایا گیا۔ وزیر اعظم (نریندر مودی) نے اسے بہت پہلے اٹھایا تھا، کچھ سال پہلے... لیکن مسئلہ یہ ہے کہ میں ایک شخص کی بات نہیں کر رہا ہوں، میں انتہا پسندی کے جذبات کی بات کر رہا ہوں، ایک ٹھوس کیس اور ثبوت جو کسی فرد یا گروہ یا گروہ یا جماعتوں کے مظالم کی نشاندہی کرتے ہوں، اس کی بات کر رہا ہوں۔"
ملائیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت "کسی بھی خیال اور ثبوت پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔'' "ہم دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے... ہم سخت رہے ہیں اور ہم دہشت گردی سمیت بہت سے معاملات پر ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ اس ایک معاملے کو ہمارے مزید تعاون اور دو طرفہ تعلقات میں رکاوٹ بننا چاہیے۔"