پیرس: آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک اور اسماعیلی مذہبی کمیونٹی نے اعلان کیا کہ ہز ہائینس پرنس کریم الحسینی، آغا خان چہارم اور شیعہ اسماعیلی مسلمانوں کے 49 ویں موروثی امام، پرتگال میں اپنے خاندان کے درمیان انتقال کر گئے۔ پرنس کریم آغا خان کا انتقال 4 فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔
آغا خان کو ملکہ الزبتھ نے جولائی 1957 میں ہز ہائی نیس کا خطاب دیا تھا، اس کے دو ہفتے بعد جب ان کے دادا آغا خان سوم نے انہیں غیر متوقع طور پر 1,300 سالہ قدیم خاندان کا وارث بنایا۔
مولانا شاہ کریم الحسینی اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے۔
وہ 19 اکتوبر 1957 کو دارالسلام، تنزانیہ میں اس جگہ پر آغا خان چہارم بنے جہاں ان کے دادا نے اپنے پیروکاروں کی طرف سے تحفے میں اپنا وزن ہیروں کے برابر کیا تھا۔
پرنس کریم آغا خان کے تین بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔
پرنس کریم آغا خان کی نمازجنازہ لزبن ہی میں کیے جانے کااعلان کیا گیا ہے تاہم تدفین کے مقام کااعلان ابھی تک نہیں کیا گیا ہے۔ تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیے جانے پر کیا جائے گا۔
آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک، ان کی اہم فلاحی تنظیم ہے جو بنیادی طور پر صحت کی دیکھ بھال، رہائش، تعلیم اور دیہی اقتصادی ترقی کے مسائل سے پر کام کرتی ہے۔ یہ تنظیم 30 سے زائد ممالک میں کام کرتی ہے اور غیر منافع بخش ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے اس کا سالانہ بجٹ تقریباً ایک بلین ڈالر ہے۔
پرنس کریم آغا خان کے نام کے اسپتالوں کا نیٹ ورک ان جگہوں پر بکھرا ہوا ہے جہاں غریب ترین لوگوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کا فقدان تھا، جس میں بنگلہ دیش، تاجکستان اور افغانستان جیسے ممالک شامل ہیں، جہاں انھوں نے مقامی معیشتوں کی ترقی کے لیے دسیوں ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔
آغا خان کی مالی سلطنت کی وسعت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ کچھ رپورٹس میں ان کی ذاتی دولت کا تخمینہ اربوں میں ہے۔
اسماعیلی ایک فرقہ ہے جو اصل میں ہندوستان میں تھا لیکن اب مشرقی افریقہ، وسطی اور جنوبی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کی بڑی برادریوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس فرقہ کے لوگ اپنی آمدنی کا 12.5 فیصد تک کا دسواں حصہ بطور سرپرست اس کے لیے دینا فرض سمجھتے ہیں۔
جماعت کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ جب تک انہیں مدعو نہ کیا جائے وہ نماز جنازہ میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔ نمازجنازہ کوبراہ راست دکھائے جانے کا اہتمام کیا جائے گا۔
پرنس کریم آغا خان کے انتقال پردنیا بھر میں جماعت خانوں میں خصوصی دعائیں شروع کردی گئی ہیں۔ نئے پیشوا کے اعلان تک اسماعیلی کمیونٹی کی آفیشل ویب سائٹ پر درود کی تسبیح جاری رہے گی۔
دوسری جانب روایات کے تحت ان کے جانشین یعنی اسماعیلی کمیونٹی کے50 ویں حاضر امام کو نامزد کردیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق جانشین کی نامزدگی پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں کی تھی، پرنس کریم آغا خان کے اہل خانہ اور جماعت کے سینیئر ارکان کی موجودگی میں یہ وصیت پڑھ کر سنائی جائےگی۔
آغا خان طویل عرصے سے فرانس میں مقیم تھے اور پچھلے کئی سالوں سے پرتگال میں مقیم تھے۔ ان کا ترقیاتی نیٹ ورک اور فاؤنڈیشن سوئٹزرلینڈ میں قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: