نئی دہلی: بی جے پی کی حکمراں این ڈی اے حکومت اور کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے لوک سبھا میں اسپیکر کے عہدہ کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ اوم برلا نے اس میں بازی مار لی۔
وزیراعظم مودی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اوم برلا کو مبارکباد پیش کی۔
اوم برلا کو اتفاق رائے سے لوک سبھا کا اسپیکر منتخب کرنے کے لیے حکومت نے اپوزیشن سے بات چیت کی تھی لیکن اپوزیشن کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی پوسٹ مانگے جانے پر حکومت نے ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا۔
ایسی صورت میں انڈیا اتحاد نے بھی کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سریش کو لوک سبھا کا امیدوار بنایا تھا۔
روایتی طور پر لوک سبھا کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے سے کیا جاتا ہے۔ مگر ایسا اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ دونوں پارٹیوں میں اتفاق رائے نہیں بن پائی۔
اوم برلا کا تعلق راجستھان کے کوٹا سے ہے اور وہ تین بار ایم پی رہ چکے ہیں، جبکہ کانگریس پارٹی کی جانب سے کے کوڈی کنل سریش امیدوار بنائے گئے تھے، وہ کیرالہ کے ماویلیکارا سے آٹھ بار ایم پی رہ چکے ہیں۔ سریش 18ویں لوک سبھا میں سب سے زیادہ عرصے تک رہنے والے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں نے اپنے اراکین کو وہپ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ بدھ کی صبح 11 بجے سے کارروائی کے اختتام تک لوک سبھا میں موجود رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- لوک سبھا اسپیکر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟