حیدرآباد: یوم عاشوراء کے حوالے سے مفتی شیخ داؤد ندوی رنگم پیٹ نے کہا کہ اسلامی قمری مہینوں میں محرم الحرام کا پہلا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ چار متبرک مہینوں میں سے ایک ہے۔ اسلام سے پہلے اور بعد میں بھی یہ مہینہ متبرک سمجھا جاتا رہا۔ اس مہینہ میں جنگ و غیره ممنوع تھی اور ہے۔ ہجرت کے تقریباً 7 سال بعد اسلامی کیلنڈر کی ابتداء ہوئی اس ماہ کی دس تاریخ کو یوم عاشورہ کہا جاتا ہے، جس کے دامن سے بہت سے اہم واقعات وابستہ ہیں۔
یوم عاشورہ کو امام حسین کو شہید کیا گیا:
یوم عاشورہ زمانہ جاہلیت میں بھی قریش مکہ کے نزدیک بڑا اہم دن تھا۔ محرم الحرام میں ہی خانہ کعبہ پر نیا غلاف ڈالا جاتا تھا اور قریش اس دن روزہ رکھا کرتے تھے۔ 10 محرم الحرام کو ہی کربلا میں ظالموں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے امام حسین کو شہید کر دیا تھا۔ امام حسین نے ظالم کے خلاف انسانیت کو زندہ رکھنے کے لیے اپنی آواز بلند کی اور اپنی قربانی پیش کی تھی۔ اہل تشیع یوم عاشورہ کربلا کے شہداء کی یاد میں مناتے ہیں اور آج کا دن طالموں کے ظلم اور دہشت گردی کے خلاف منایا جاتا ہے۔ اس دن شیعہ طبقہ سیاہ لباس پہن کر ماتمی جلوش کا اہتمام کرتے ہیں اور شہداے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
اللہ کے رسول نے 10 محرم الحرام کو خاص اہمیت دی:
پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی حیات طیبہ میں یوم عاشورہ کا خاص اہتمام کیا۔ آپ ﷺ قریش کے ساتھ عاشورہ کا روزہ بھی رکھتے تھے لیکن دوسروں کو اس کا حکم نہیں دیتے تھے، پھر جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے اور یہاں یہودیوں کو بھی آپ نے عاشورہ کے روزہ کا خاص اہتما کرتے دیکھا اور ان کی یہ روایت پہنچی کہ یہ وہ مبارک تاریخی دن ہے، جس میں حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو اللہ تبارک و تعالی نے نجات عطا فرمائی تھی اور فرعون اور اس کے لشکر کو غرقاب کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کے روزے کا زیادہ اہتمام فرمایا اور مسلمانوں کو بھی اس کا عمومی حکم دیا۔
یوم عاشورہ کے روزہ سے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:
نبی اکرم ﷺ نے یوم عاشورہ کے روزہ کے حوالے سے ارشاد فرمایا: "جو شخص عاشورہ کا روزہ رکھے، مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید واثق ہے کہ اس کے پچھلے ایک سال کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔ ( صحیح مسلم جلد ۱ صفحہ ۳۶۷) ۔ فقہائے کرام نے گناہوں کی معافی کے حوالے سے یہ وضاحت فرمائی ہے کہ ان سے مراد چھوٹی چھوٹی نافرمانیاں ہیں، بڑے بڑے گناہ تو خود قرآن وحدیث کی تصریح کے مطابق بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ جہاں تک اللہ کے بندوں کے حقوق غصب کرنے کا تعلق ہے، وہ صاحب حق کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ بعض روایات میں اس دن کے حوالے سے یہ بات ملتی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے اہل خانہ پر عام دنوں کے مقابلے میں بہتر کھانے (اپنی استطاعت کے مطابق) کا انتظام کرے تو اللہ تعالیٰ پورا ایک سال اس کے رزق میں برکت عطا فرمائے گا۔ (مشکوۃ)۔
یوم عاشورہ کی اسلامی تاریخ:
یوم عاشورہ میں ہی اللہ تعالیٰ نے عرش، لوح و قلم اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کو جامہ ہستی پہنایا۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔ اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اللہ بنایا گیا اور ان پر آگ گلزار ہوئی۔ اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ہولناک سیلاب سے محفوظ ہو کر کوہ جودی پر لنگر انداز ہوئی۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے رہائی نصیب ہوئی اور مصر کی بادشاہت ملی۔ اسی دن حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کی حضرت یعقوب علیہ السلام سے ایک طویل عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔ اسی دن حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے نجات ملی۔ اسی دن حضرت موسی علیہ السلام پر تورات نازل ہوئی۔ اسی دن حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہت واپس ملی۔ یوم عاشورہ کو ہی حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت بیماری سے شفا نصیب ہوئی۔ اسی دن حضرت یونس علیہ السلام 40 روز مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے بعد نکالے گئے۔ دس محرم الحرام کو ہی حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی توبہ قبول ہوئی اور ان کے اوپر سے عذاب ٹلا۔ اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ہوئی۔ اور اللہ نے اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے نجات دلا کر آسمان پر اٹھا لیا۔ اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ سے نکاح فرمایا۔
یاد ر ہے کہ جس طرح دنیا کا سنگ بنیاد عاشورہ کے دن رکھا گیا، اسی طرح دنیا کا خاتمہ یعنی قیامت بھی یومِ عاشورہ کو واقع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: