- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَقَالُوۡا لَنۡ يَّدۡخُلَ الۡجَـنَّةَ اِلَّا مَنۡ كَانَ هُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰىؕ تِلۡكَ اَمَانِيُّهُمۡؕ قُلۡ هَاتُوۡا بُرۡهَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ۔ (111)
ترجمہ:اور یہود اور نصاریٰ (یوں) کہتے ہیں کہ بہشت میں ہرگز کوئی نہ جانے پاوے گا بجز ان لوگوں کے جو یہودی ہوں یا (ان لوگوں کے) جو نصرانی ہوں یہ (خالی) دل بہلانے کی باتیں ہیں۔ آپ کہیے کہ (اچھا) اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو۔
بَلٰى مَنۡ اَسۡلَمَ وَجۡهَهٗ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحۡسِنٌ فَلَهٗۤ اَجۡرُهٗ عِنۡدَ رَبِّهٖ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ۔ (112)
ترجمہ:(ضرور دوسرے لوگ جاویں گے) جو کوئی شخص بھی اپنا رخ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکاوے اور وہ مخلص بھی ہو تو ایسے شخص کو اس کا عوض ملتا ہے اس کے پروردگار کے پاس پہنچ کر اور نہ ایسے لوگوں پر (قیامت میں) کوئی اندیشہ ہے اور نہ ایسے لوگ (اس روز) مغموم ہونے والے ہیں۔
وَقَالَتِ الۡيَهُوۡدُ لَـيۡسَتِ النَّصٰرٰى عَلٰى شَىۡءٍ وَّقَالَتِ النَّصٰرٰى لَـيۡسَتِ الۡيَهُوۡدُ عَلٰى شَىۡءٍۙ وَّهُمۡ يَتۡلُوۡنَ الۡكِتٰبَؕ كَذٰلِكَ قَالَ الَّذِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ مِثۡلَ قَوۡلِهِمۡۚ فَاللّٰهُ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ فِيۡمَا كَانُوۡا فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ۔ (113)
ترجمہ:اور یہود کہنے لگے کہ نصاریٰ (کا مذہب) کسی بنیاد پر (قائم) نہیں اور (اسی طرح) نصارٰی کہنے لگے کہ یہود کسی بنیاد پر نہیں حالانکہ یہ سب (لوگ آسمانی) کتابیں (بھی) پڑھتے ہیں۔ اسی طرح یہ لوگ (بھی) جو کہ (محض) بےعلم ہیں ان کا سا قول کہنے لگے سو اللہ تعالیٰ ان سب کے درمیان (عملی) فیصلہ کریں گے قیامت کے روز ان تمام (مقدمات) میں جن میں وہ باہم اختلاف کر رہے تھے۔
وَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰهِ اَنۡ يُّذۡكَرَ فِيۡهَا اسۡمُهٗ وَسَعٰـى فِىۡ خَرَابِهَا ؕ اُولٰٓئِكَ مَا كَانَ لَهُمۡ اَنۡ يَّدۡخُلُوۡهَآ اِلَّا خَآئِفِيۡنَ ؕ لَهُمۡ فِى الدُّنۡيَا خِزۡىٌ وَّلَهُمۡ فِى الۡاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ۔ (114)
ترجمہ:اور اس شخص سے زیادہ اور کون ظالم ہوگا جو خدا تعالیٰ کی مسجدوں میں ان کا ذکر ( اور عبادت) کیے جانے سے بندش کرے اور ان کے ویران (ومعطل) ہونے (کے بارے) میں کوشش کرے۔ ان لوگوں کو تو کبھی بے ہیبت ہو کر ان میں قدم بھی نہ رکھنا چاہیے تھا (بلکہ جب جاتے ہیبت اور ادب سے جاتے) ان لوگوں کو دنیا میں بھی رسوائی (نصیب) ہوگی اور ان کو آخرت میں بھی سزائے عظیم ہوگی۔
وَلِلّٰهِ الۡمَشۡرِقُ وَالۡمَغۡرِبُ ۚ فَاَيۡنَمَا تُوَلُّوۡا فَثَمَّ وَجۡهُ اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِيۡمٌ۔ (115)
ترجمہ:اور اللہ کی مملوک ہیں (سب سمتیں) مشرق بھی اور مغرب بھی۔ کیونکہ تم لوگ جس طرف منہ کرو ادھر (ہی) اللہ تعالیٰ کا رخ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ( تمام جہات کو) محیط ہیں کامل العلم ہیں۔
- تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
وَقَالُوۡا لَنۡ يَّدۡخُلَ الۡجَـنَّةَ اِلَّا مَنۡ كَانَ هُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰىؕ تِلۡكَ اَمَانِيُّهُمۡؕ قُلۡ هَاتُوۡا بُرۡهَانَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ۔ (111)
ترجمہ:ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو (یا عیسائیوں کے خیال کے مطابق) عیسائی نہ ہو یہ ان کی تمنائیں ہیں ان سے کہو، اپنی دلیل پیش کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔
بَلٰى مَنۡ اَسۡلَمَ وَجۡهَهٗ لِلّٰهِ وَهُوَ مُحۡسِنٌ فَلَهٗۤ اَجۡرُهٗ عِنۡدَ رَبِّهٖ وَلَا خَوۡفٌ عَلَيۡهِمۡ وَلَا هُمۡ يَحۡزَنُوۡنَ۔ (112)
ترجمہ:دراصل نہ تمہاری کچھ خصوصیت ہے، نہ کسی اور کی حق یہ ہے کہ جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کی اطاعت میں سونپ دے اور عملاً نیک روش پر چلے، اس کے لیے اس کے رب کے پاس اُس کا اجر ہے اور ایسے لوگوں کے لیے کسی خوف یا رنج کا کوئی موقع نہیں۔