نئی دہلی: سپریم کورٹ نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) پرچیوں کی 100 فیصد گنتی یا اس کے ذریعے انتخابات کرانے کے پرانے نظام کو نافذ کرنے یا بیلٹ پیپرز کے ذریعے انتخابات کرانے کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے سماعت کے دوران متعلقہ فریقوں کے دلائل کو تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا، بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ وہ امیدواروں کے نمائندوں کی شمولیت، چھیڑ چھاڑ کو روکنے سمیت تمام معاملات کو یقینی بنائے۔اس کے ساتھ ہی ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے موجودہ نظام سے انتخابی عمل اور طریقہ کار سے متعلق تمام خدشات کو دور کرنے کو کہا گیا۔
یہ درخواستیں غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئیں۔ ان درخواستوں پر سماعت کے دوران بنچ نے ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش ویاس سے پوچھا، "آپ ہمیں پوری کارروائی بتائیں، امیدواروں کے نمائندے کس طرح شامل ہوتے ہیں اور چھیڑ چھاڑ کو کیسے روکا جاتا ہے؟"
سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی عمل اور ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کے کام سے متعلق کوئی خدشہ نہیں ہونا چاہئے، بنچ نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ آپ یا کوئی اور افسر اندر یا باہر کے لوگوں کے تمام خدشات کو دور کردے۔ تاکہ انتخابی عمل کو شفاف بنایا جاسکے ۔