نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کے اسکولوں میں فرضی بم کی دھمکیوں کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرضی کالوں کو نہیں روکا جا سکتا، لیکن ایمرجنسی کے لیے ایکشن پلان تیار کیا جانا چاہیے۔ جسٹس سنجیو نرولا کی بنچ نے یہ تبصرہ ایک عرضی کو نمٹاتے ہوئے کیا جس میں فرضی بم کی دھمکیوں کے معاملے میں پولیس اور حکومت کو رہنما خطوط جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ جعلی کالز کو کوئی نہیں روک سکتا تاہم ایمرجنسی میں سیکیورٹی کے لیے کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کچھ ایسے مسائل ہیں جن پر متعلقہ حکام اور اس شعبے سے متعلق ماہرین سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے دہلی حکومت اور دہلی پولیس سے پوچھا تھا کہ بم کی دھمکیوں کے سلسلے میں کتنی فرضی مشقیں کی گئیں۔ عدالت نے دہلی پولیس سے کہا کہ وہ بتائے کہ اسکول کے طلباء بم کی دھمکیوں سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔
دہلی حکومت اور دہلی پولیس کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
درخواست وکیل ارپت بھارگوا نے دائر کی تھی۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ دہلی کے اسکولوں میں بم کی دھمکیوں سے نمٹنے کے لیے کیا تیاریاں کی گئی ہیں، درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسکولوں کے طلباء، اساتذہ اور والدین کی حفاظت ضروری ہے۔ ایسے میں مئی کے مہینے میں دہلی اور این سی آر کے اسکولوں میں بم کی دھمکیوں کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ عرضی میں کہا گیا کہ دہلی کے اسکولوں میں بم کی دھمکیوں سے نمٹنے کی کوئی تیاری نہیں ہے۔ ان دھمکیوں سے صاف ہو گیا کہ دہلی حکومت اور دہلی پولیس کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔