نئی دہلی: آدھار ایک دستاویز ہے جسے بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے۔ یہ ایک درست آئی ڈی اور ایڈریس پروف دستاویز ہے جو مختلف خدمات میں استعمال ہوتی ہے۔ آج لوگ سم کارڈ خریدنے سے لے کر بینک اکاؤنٹ کھولنے تک ہر چیز کے لیے آدھار کا استعمال کرتے ہیں۔
آدھار کارڈ میں آپ کے نام، پتہ، فون نمبر اور فنگر پرنٹ کے بارے میں معلومات ہوتی ہیں۔ ایسی حالت میں اگر آپ کا آدھار غلط ہاتھوں میں پہنچ جاتا ہے تو اس سے آپ کو کافی پریشانی ہو سکتی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے آدھار کو محفوظ رکھیں۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اگر آدھار کارڈ غلط ہاتھوں میں پہنچ جاتا ہے، تو اسے شناخت کی چوری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور آپ کی ذاتی معلومات کو غیر قانونی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آدھار سے متعلق جرائم اور سزا
اگر کوئی شخص آدھار سے متعلق دھوکہ دہی میں ملوث پایا جاتا ہے تو اسے سزا بھی مل سکتی ہے۔ یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) کے مطابق آدھار سے متعلق 8 ایسے جرائم ہیں، جن کی وجہ سے مجرم کو سزا دی جا سکتی ہے۔
1. اندراج کے وقت غلط آبادیاتی یا بائیو میٹرک معلومات فراہم کرنا جرم ہے۔ اس کے تحت 3 سال تک قید یا 10 ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔
2. آدھار نمبر ہولڈر کی آبادیاتی اور بایومیٹرک معلومات کو تبدیل کرنے یا تبدیل کرنے کی کوشش کرکے آدھار نمبر رکھنے والے کی شناخت کو جھوٹا ثابت کرنا جرم ہے۔ اس کے نتیجے میں 3 سال تک قید اور 10,000 روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔