نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو، 4-3 کی اکثریت سے، عزیز باشا کیس میں اپنے 1967 کے فیصلے کو خارج کر دیا، جس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو اقلیتی یونیورسٹی کا درجہ دینے سے انکار کرنے کی بنیاد بنا تھا۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ موجودہ فیصلے میں بنائے گئے اصولوں کے مطابق اے ایم یو کی حیثیت کا نئے سرے سے تعین کیا جائے گا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت میں بنچ نے عزیز باشا کیس میں پانچ ججوں کی بنچ کے فیصلے کو ایک طرف رکھ دیا، اور کہا کہ اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کا فیصلہ موجودہ کیس میں طے شدہ ٹیسٹوں کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی ادارہ اپنی اقلیتی حیثیت کو محض اس لیے نہیں کھو سکتا کہ اسے قانون کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت کا نئے سرے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ اس کے لیے تین ججوں کی بنچ تشکیل دیی گئی ہے۔
سات ججوں کی بنچ میں اکثریت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عدالت تحقیقات کرے کہ یونیورسٹی کس نے قائم کی اور اس کے پیچھے کس کا دماغ تھا۔ اگر وہ تحقیقات اقلیتی برادری کی طرف اشارہ کرتی ہے، تو ادارہ آرٹیکل 30 کے مطابق اقلیتی حیثیت کا دعویٰ کر سکتا ہے۔