نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے درمیان ماں بیٹے کا جھگڑا شروع ہو گیا ہے اور ان کے یہ لڑائی بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کے اس بیان سے شروع ہوتی ہے۔ جب انھوں نے کہا تھا کہ اٹل جی کی بی جے پی کو آر ایس ایس کی ضرورت تھی، لیکن مودی جی کی بی جے پی کو آر ایس ایس کی ضرورت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسی گھمنڈ کی وجہ سے بی جے پی 240 سیٹوں پر سمٹ گئی اور بھگوان شری رام نے تو راون کی انا کو توڑ دیا تھا، یہ تو صرف انسان ہیں۔ سنجے سنگھ نے جمعہ کو پریس کانفرنس میں کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کا الیکشن نتائج کے بعد ایک بیان آیا کہ منی پور ایک سال سے جل رہا ہے اور وہ امن کا انتظار کر رہا ہے۔ اس کے بعد پھر یہ بیان آتا ہے کہ سنگھ کے لوگ انا پرست نہیں ہوتے ہیں۔ اس کے بعد آر ایس ایس کے اندریش کمار کا بیان آتا ہے کہ گھمنڈ اور غرور کی وجہ سے عوام نے انہیں سبق سکھایا۔
سنجے سنگھ نے کہا کہ یہ سب باتیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ جن جن مسائل کو اپوزیشن نے اٹھایا وہ سو فیصد درست تھے۔ جب میں نے منی پور کا مسئلہ پارلیمنٹ میں اٹھایا تو مجھے پارلیمنٹ سے معطل کر دیا گیا۔ اس کے بعد میں نے کئی راتیں پارلیمنٹ کے احاطے میں گزاریں۔ اگر اس وقت ہی موہن بھاگوت یہ ساری باتیں بولتے تو حکومت کو کارروائی کرنی پڑتی۔ گزشتہ دس سالوں میں بی جے پی کے غرور کی کئی مثالیں دیکھی گئی ہیں۔
عآپ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ لوگ اپوزیشن کو برا بھلا کہنے کے لیے سیاست میں زبان کی تمام حدیں پار کر دیں، یہاں تک کہ اپوزیشن کو جیل میں بھی ڈال دیا۔ ان کے گھمنڈ کی حدیں اس وقت پار ہو گئیں جب انہوں نے یہ گانا کمپوز کیا کہ جو رام کو لائے ہیں، ہم انکو لائیں گے۔ اس وقت ہی موہن بھاگوت اور اندریش کمار کو اس پر سوال اٹھانا چاہئے تھے۔ کیا یہ لوگ بھگوان شری رام سے بڑے ہو گئے ہیں؟