پریاگ راج:ایک لڑکی نے ایک لڑکے پر شادی کا جھوٹا وعدہ کر کے عصمت دری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ٹرائل کورٹ کے ملزم کو بری کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے بھی اس معاملے میں سخت ریمارکس دیے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ خواتین کے خلاف جنسی جرائم سے متعلق قوانین خواتین پر مرکوز ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ایسے ہر معاملے میں مرد ہی قصوروار ہو۔ اس صورت حال میں ثبوت پیش کرنے کی ذمہ داری مرد اور عورت دونوں پر عائد ہوتی ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسا کوئی براہ راست فارمولہ نہیں ہے جس کے ذریعے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ متاثرہ کے ساتھ جنسی تعلقات جھوٹے وعدے کی بنیاد پر ہونے چاہئیں یا دونوں کی رضامندی سے۔ ہر کیس کے حقائق کا تجزیہ کرکے ہی اس کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ جسٹس راہل چترویدی اور جسٹس نند پربھا شکلا کی ڈویژن بنچ نے ملزم کو بری کرنے کے حکم کے خلاف متاثرہ کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا۔
معاملہ پریاگ راج کے کرنل گنج کا ہے۔ 2019 میں متاثرہ لڑکی نے ملزم نوجوان کے خلاف شادی کا جھوٹا وعدہ کرکے عصمت دری کرنے، ایس سی ایس ٹی ایکٹ اور دیگر معاملات میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی خصوصی عدالت نے مورخہ 08 فروری 2024 کے حکم کے ذریعہ ملزمین کو تمام سنگین الزامات سے بری کردیا۔ صرف مار پیٹ کے کیس میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 6 ماہ قید اور ایک ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔