بنگلورو: کرناٹک میں زیکا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کے بعد محکمہ صحت ہائی الرٹ پر ہے۔ شمالی کرناٹک کے رائچور ضلع کی ایک پانچ سالہ بچی میں زیکا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ ریاستی حکومت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت دی ہے کہ وہ منگل سے تمام احتیاطی تدابیر شروع کر دیں تاکہ اس بیماری کو مکمل طور پر روکا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق سردی، اور بوندا باندی بارش نے ریاست کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، کیونکہ ان حالات میں زیکا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے۔ Karnataka reports first Zika Virus cases
کرناٹک کے وزیر صحت ڈاکٹر کے. سدھاکر نے کہا کہ حکومت صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام تیاریاں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، پونے کی طرف سے کئے گئے ٹیسٹوں میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ زیکا وائرس سے متاثرہ لڑکی کو 13 نومبر کو بخار ہوا تھا۔ والدین نے اسے سندھنور کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا۔ وہاں پتہ چلا کہ وہ ڈینگو بخار میں مبتلا ہے۔ بعد ازاں لڑکی کو وجے نگر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (VIMS) منتقل کیا گیا اور 15 نومبر سے 18 نومبر تک علاج کیا گیا۔ اس دوران ڈاکٹروں نے بچی کی پیشاب اور خون کے نمونے پونے لیب میں بھیجے جہاں سے ذیکا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:
ملک میں زیکا وائرس کا پہلا کیس کیرالہ میں 2020 میں پایا گیا تھا۔ زیکا وائرس سے متاثرہ افراد میں بخار، جلد پر دھبے، جوڑوں اور پٹھوں میں درد، سر درد، قے اور متلی وغیرہ ہوتا ہے۔ زیکا وائرس بنیادی طور پر متاثرہ ایڈیس نسل کے مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ مچھر ڈینگو مچھر کی طرح دن میں ہی کاٹتا ہے۔ یہ بیماری غیر محفوظ جنسی تعلقات اور خون کی منتقلی سے بھی پھیلتی ہے۔ زیکا وائرس کو ایک خطرناک بیماری کے زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ وائرس اتنا خطرناک ہوتا کہ کئی بار متاثرہ شخص کو ہسپتال میں بھی داخل ہونا پڑتا ہے۔ اگر حاملہ خاتون زیکا وائرس کی شکار جائے تو اس کا اثر اس کے حمل میں پل رہے بچے کے دماغ پر بھی پڑسکتا ہے۔ Karnataka reports first Zika Virus cases
مزید پڑھیں:
آئی اے این ایس