خیال رہے کہ 40 سے زاید دانشوروں نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر موب لنچنگ کے واقعات پر قابو پانے کی اپیل کی تھی، خط لکھنے والوں میں کئی دانشوروں کا تعلق مغربی بنگال سے ہے،ان میں سومترا چودھری، اپرنا سین، کوشک سین اور انوپم رائے شامل ہیں۔
راہل سنہا نے کہا کہ جب ممتا بنرجی ہندؤں پر ظلم کرتی ہیں تو کوئی بھی دانشور آواز نہیں اٹھاتا لیکن ہندؤں کو بدنام کرنے کیلئے یہ لوگ ہمیشہ آگے آگے رہتے ہیں۔صرف ممتا بنرجی کا کارٹون بنانے کی وجہ سے ایک پروفیسر کوجیل میں ڈال دیا جاتا ہے اس وقت یہ لوگ کہاں تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ نام نہاد دانشور صرف اور صرف بی جے پی کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔راہل سنہا نے کہا کہ جن لوگوں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے وہ سیاست سے متاثر ہیں،ان کی اپنی کوئی آرا نہیں بلکہ یہ لوگ روپے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
'وزیرا عظم کو خط لکھنے والے دانشوروں کی کوئی اہمیت نہیں'
ملک میں ماب لنچنگ کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کو خط لکھنے والے دانشوروں پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ ان دانشوروں کو ملک کے عوام قبول نہیں کرتے بلکہ یہ لوگ روپئے کے لیے کام کرتے ہیں،ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ 40 سے زاید دانشوروں نے وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر موب لنچنگ کے واقعات پر قابو پانے کی اپیل کی تھی، خط لکھنے والوں میں کئی دانشوروں کا تعلق مغربی بنگال سے ہے،ان میں سومترا چودھری، اپرنا سین، کوشک سین اور انوپم رائے شامل ہیں۔
راہل سنہا نے کہا کہ جب ممتا بنرجی ہندؤں پر ظلم کرتی ہیں تو کوئی بھی دانشور آواز نہیں اٹھاتا لیکن ہندؤں کو بدنام کرنے کیلئے یہ لوگ ہمیشہ آگے آگے رہتے ہیں۔صرف ممتا بنرجی کا کارٹون بنانے کی وجہ سے ایک پروفیسر کوجیل میں ڈال دیا جاتا ہے اس وقت یہ لوگ کہاں تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ نام نہاد دانشور صرف اور صرف بی جے پی کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔راہل سنہا نے کہا کہ جن لوگوں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے وہ سیاست سے متاثر ہیں،ان کی اپنی کوئی آرا نہیں بلکہ یہ لوگ روپے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
all the 30 deported bangaldeshi citizen entered india by crossing the indo-bangla border near suta kandi
report from SILCHAR : 30 illegal Bangladesi immigrants to be deported to bangaldesh today at Cachar India-Bangladesh border . assam police arrested them from different parts of the state. till now there are one hundred and twenty four illegal Bangladesi citizens have been sent to Bangladesh by Assam police . among the 30 arrested Bangladesi's two of them named Abdul kuddus and Nurul Amin was at Cachar jail for four years. today after four long years they will be deported to their own country .
Conclusion: