مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی گرچہ وزیر اعظم نریندر مودی سے کلکتہ دورے کے دوران ملاقات کو آئینی اور پروٹوکول کا تقاضا قرار دے رہی ہیں مگر بی جے پی سمیت ریاست کی اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم مودی سے ممتا بنرجی کی ملاقات کو سیاسی مجبوری قراردے رہی ہیں۔
سابق ممبر پارلیمان محمد سلیم جو دھرم تلہ میں وزیرا عظم کی آمد پر احتجاجی مظاہرے کی قیادت کررہے ہیں نے کہا کہ ممتا بنرجی اور مودی کی ملاقات پروٹوکول کے تحت نہیں ہوئی بلکہ یہ ممتا بنرجی کی مجبوری ہے۔
پوری پارٹی شاردا اور ناردا میں پھنسی ہوئی ہے۔ممتا بنرجی کو خود کو اور پارٹی لیڈران کو بچانا ہے اس لیے وہ مودی سے ملاقات کرنے پر مجبور ہیں۔
محمد سلیم نے کہا کہ این آر سی کا زہر کس نے بویا تھا۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2003میں اٹل بہاری واجپئی کے دور حکومت میں جب پہلی مرتبہ شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی کی گئی تھی اس وقت کابینہ میں ممتا بنرجی شامل تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعدہی دستور کے ساتھ چھیڑ خوانی کا موقع مل گیا اور آج ملک جن حالات سے دوچار ہے اس کیلئے کسی حدت وہ ترمیم ذمہ دار ہے۔ممتا بنرجی آج سیاسی مجبوریوں کے تحت این آر سی اور شہریت ترمیمی ایکٹ او ر این پی آر کی مخالفت کررہی ہیں مگر اصل میں ان سب کیلئے ممتا بنرجی نے ہی راہ ہموار کی ہے۔
کانگریس نے کہا کہ ایک طرف ہڑتال کے دوران ہنگامہ کے واقعات کو بنیاد بناکر ممتا بنرجی کانگریس صدر سونیا گاندھی کی طلب کردہ اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ کا بائیکا ٹ کرنے کا اعلان کیا ہے اور وہیں انہیں مودی سے ملاقات میں کوئی پرہیز نہیں ہے۔
وہ پروٹوکول کی آڑ میں خود کو بچانے کی کوشش کررہی ہیں۔کیوں کہ انہیں ڈر ہے کہ کہیں شاردا اور ناردا میں پوری پارٹی پھنس نہ جائے۔