مغربی بنگال بائیں محاذ رہنمااور رکن اسمبلی سوجن چکرورتی نے کہا کہ وہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے کی صحیح سے جانچ کی جائے۔
جادب پور کے عینی شاہدین نے بتایا کہ سدیپ سین گپتا نے بتایا کہ خاتون پروفیسر اکیلی تھیں۔
اس کی جانب سے کوئی بھی اشتعال انگیزی نہیں ہوئی بلکہ خاتون کے ارد گرد 10سے 15خواتین حصار تنگ کرکے مارپیٹ کرنے لگے۔
تاہم بی جے پی کے جنرل سیکریٹری سیانتانو باسو نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی بھی بی جے پی ورکر شامل نہیں ہے۔
بلکہ انہوں نے کہا کہ خاتون پروفیسرپروگرام کو خراب کرنے کیلئے ایک گروپ میں آئیں تھیں جسے مقامی لوگوں نے ناکام بنادیا۔
خاتون اسسٹنٹ پروفیسر دویوتا مجمدار نے اس واقعے سے متعلق اپنے فیس بک پر بھی پوسٹ کیا ہے۔
خیال رہے کہ جادو پور یونیورسٹی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا مرکز ہے۔بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر کو اس قانون کی حمایت کی وجہ سے طلباء کی ناراضگی اور نعرے بازی کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے انہیں پروگرا م میں شریک ہونے نہیں دیا گیا ہے اور انہیں کالا جھنڈا دکھلایا گیا۔ستمبر میں بھی مرکزی وزیر بابل سپریہ کو ایک پروگرا م میں جادو پور یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے نعرے بازی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔وہ ایک پروگرام میں شرکت کیلئے آئے تھے۔