حزب مخالف نے اسے عوام کے مفاد کے خلاف قرار دیا جبکہ بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیوں نے بجٹ کو عام آدمی کا بجٹ قرار دیا ۔
کانگریس کی جانب سے بجٹ میں عام آدمی کو نظر انداز اور کارپوریٹ کو اہمیت دینے کا الزام لگایا گیا، ممتا نے اس کو عام آدمی پر بوجھ کہا وہیں مغربی بنگال کے سابق وزیر خزانہ آسم داس گپتا نے اسے مایوس کن قرار دیا۔
آسم داس کا ماننا ہے کہ 'عام بجٹ میں بے روزگاری اور مہنگائی کم کرنے کے سلسلے میں کوئی ٹھوس حل پیش نہیں کیا گیا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'انہیں امید تھی کہ اس بجٹ میں بے روزگاری کے سلسلے میں کوئی اہم فیصلے ہوں گے لیکن اس میں بے روزگاری کے سلسلے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا '۔
داس کے مطابق 'پہلے بجٹ میں اس بات کی وضاحت ہوتی تھی کہ روزگار کے کتنے مواقع پیدا کئے جائیں گے لیکن اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مہنگائی کے سلسلے میں بھی بجٹ میں کچھ نہیں کہا گیا ہے اور تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا اور جب مہنگائی بڑھتی ہے تو آمدنی کم ہو جاتی ہے'۔