مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ میں نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے معاملے پر اقوام متحدہ اور ہومن رائٹ کمشین کے ذریعہ سروے کرانے کی بات کہی تھی اس پر اٹل ہوں۔
میں نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق عام بھارتیوں کی رائے پر سروے کرانے کی با ت کہی تھی نا کہ ریفارنڈم کی۔
انہوں نے کہاکہ میری بیان کو توڑ موڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔اس میں بی جے پی کا ایک گروپ ملوث ہے۔بہت جلد سچائی منظر عام پر آجائے گی۔
ممتابنرجی نے کہاکہ میں نے غلط کیا کہا ہے۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو اپنے بنائے ہوئے قانون پر اتنابھروسہ ہے تو عام لوگوں کی رائے معلوم کرے۔
انہوں نے کہاکہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی حمایت کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی تو 24 پرگھنٹے اندر اسے ملک بھر میں نافذ کردیا جائے اگر حمایت کرنے والوں کی اکثریت نہیں ہوئی ایک گھنٹے کے اندر اس قانون کو واپس کرنے کا اعلان کرنے کا ہوگا۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ ایک عام بات ہے ۔ اس پر گھبرانے کی ضرورت کیا ہے۔ مرکزی حکومت کو اس کے لیے سڑکوں اتر جانا چاہیے لیکن اسے بھی پتہ ہے کہ یہ قانون صرف اور صرف ایک مذہب کے لیے ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میں سچائی کے حق میں آواز بلند کررہی ہوں اس لیے ملک بھر میں مجھے اہمیت مل رہی ہے۔ لیکن مرکزی حکومت سچائی پر نہیں ہے اس لیے وہ عوامی احتجاج کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کررہی ہے۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہونے کےبعد ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔
ریاست کے مختلف اضلاع میں احتجاج کے دوران لوگوں نے ریلوے سمیت دیگر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
مسلسل احتجاج کے سبب مشرقی ریلوے نے ہوڑہ اور سیالدہ سے روانہ ہونےو الی متعدد ٹرینوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔