ETV Bharat / state

اے آ ئی ایم آ ئی ایم کا بنگال میں سیاسی سفر کا آغاز - انتخابی سیاست میں کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا تھا

شمالی دیناج پور کے ہیمت آباد ہائی مدرسہ انتظامیہ کمیٹی کے انتخاب میں امیدوار دے کر مغربی بنگال کے سیاسی منظرنامہ سے اب تک غائب رہنے والی آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین نے بنگال کے انتخابی سیاست میں قدم رکھ کر مستقبل کے اپنے منصوبے و عزائم کا اظہار کردیا ہے۔

اے آ ئی ایم آ ئی ایم کا بنگال میں سیاسی سفر کا آغاز
اے آ ئی ایم آ ئی ایم کا بنگال میں سیاسی سفر کا آغاز
author img

By

Published : Dec 2, 2019, 6:51 PM IST

ایک مہینے قبل تک آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین کا مغربی بنگال بنگال کی انتخابی سیاست میں کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا تھا ۔ تاہم گزشتہ مہینے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے ذریعہ حیدرآباد کی سیاسی جماعت کی سخت تنقید کرنے اور بی جے پی کے اشارے پر سیکولر ووٹ کو تقسیم کرنے کا الزام عاید کیے جانے کے بعدسے ہی اے آئی ایم ایم بنگال کی سیاست میں چرچے میں آگئی ہے۔

گرچہ ہائی مدرسہ منجمنٹ کمیٹی کا انتخاب مقامی نوعیت کا ہے تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اسدالد ین اویسی نے مسلم اکثریتی ضلع شمالی دیناج پور میں واقع اس مدرسہ کی کمیٹی میں اپنا امیدوار دے کر اپنے مستقبل کے عزائم اور منصوبے کا اظہار کردیا ہے۔
ہیمت آباد پولس اسٹیشن کے تحت ووگرام ہائی مدرسہ منجمٹ کمیٹی کے انتخاب میں حیرت انگیز طور پر بی جے پی نے اپنا کوئی امیدوار نہیں دیا ہے۔بلکہ غیر اعلانیہ طور پر کانگریس اور سی پی ایم اتحاد کے امیدوار کی حمایت کی۔مقامی بی جے پی کا مطابق اس کا مقصد ترنمول کانگریس کو روکنا ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی ضمنی انتخاب میں شمالی دیناج پور کے کالیا گنج کے اسمبلی حلقے میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جب کہ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے اس حلقے سے 40ہزار سے زیاد ہ ووٹوں کی سبقت حاصل کی تھی۔تاہم مقامی بی جے پی قیادت نے کانگریس اور لیفٹ اتحاد کی حمایت کی خبر کی تردید کی ہے۔بی جے پی کے مقامی رہنما آزادعلی نے کہا کہ این آر سی کے پروپیگنڈے کی وجہ سے بی جے پی یہاں پر تنظیمی طور پر کمزور ہوگئی ہے۔تاہم کانگریس اتحاد کی حمایت کا کوئی سوال ہی نہیں ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ مہینے مرشدآباد اور کوچ بہارمیں آل انڈیا اتحاد المسلین کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیدرآباد کی ایک سیاسی جماعت مذہبی بنیاد پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اس جماعت کو سیکولر ووٹ کی تقسیم کیلئے بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔

وزیرا علیٰ نے کہا تھا کہ حیدرآباد سے آکر کوئی بھی نہیں بچا سکتا ہے۔این آر سی کے نفاذ کی صورت حال میں وہی کھڑی رہ سکتی ہیں۔ممتا بنرجی کے سخت تنقید کا جواب دیتے ہوئے اے آئی ایم ایم نے بھی کہا تھا کہ گزشتہ 8سالوں میں ممتا بنرجی نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے اور اگر انہوں نے کام کیا ہے تو پھر خوف زدہ کیوں ہیں۔

خیال رہے کہ شمالی دیناج پور سے متصل بہار کے کشن گنج ضلع کے ایک اسمبلی سیٹ پر اے آئی ایم ایم کی جیت کے بعد سے ہی اس علاقے میں اے آئی ایم ایم کی سرگرمیوں میں اضافہ وہوگیاہے۔اسدالدین اویسی کی قیادت والی سیاسی جماعت 2021میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں اپنے امیدوار کھڑا کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم ووٹ کی تقسیم کے اندیشہ سے ممتا بنرجی پریشان ہیں وہیں بعض لوگوں کا کہناہے کہ اویسی کی تنقید کے بہانے کے ممتا بنرجی ہندو کور ووٹ جوبی جے پی کے خیمے میں چلاگیا تھا اس کو واپس لانا چاہتی ہیں۔

اس سے قبل کوچ بہار شہر میں جگہ جگہ اے آئی ایم ایم کے پوسٹر لگے ہوئے تھے کہ مشن بنگال کی شروعات۔کوچ بہار میں بھی ممتا بنرجی نے اویسی کی سیاسی جماعت کی سخت تنقید کی تھی۔ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اقلیتی طبقہ کبھی غلطی نہیں کرے گی۔حیدرآباد کی سیاسی جماعت کا کوئی کام یہاں نہیں ہے۔

ایک مہینے قبل تک آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین کا مغربی بنگال بنگال کی انتخابی سیاست میں کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا تھا ۔ تاہم گزشتہ مہینے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے ذریعہ حیدرآباد کی سیاسی جماعت کی سخت تنقید کرنے اور بی جے پی کے اشارے پر سیکولر ووٹ کو تقسیم کرنے کا الزام عاید کیے جانے کے بعدسے ہی اے آئی ایم ایم بنگال کی سیاست میں چرچے میں آگئی ہے۔

گرچہ ہائی مدرسہ منجمنٹ کمیٹی کا انتخاب مقامی نوعیت کا ہے تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اسدالد ین اویسی نے مسلم اکثریتی ضلع شمالی دیناج پور میں واقع اس مدرسہ کی کمیٹی میں اپنا امیدوار دے کر اپنے مستقبل کے عزائم اور منصوبے کا اظہار کردیا ہے۔
ہیمت آباد پولس اسٹیشن کے تحت ووگرام ہائی مدرسہ منجمٹ کمیٹی کے انتخاب میں حیرت انگیز طور پر بی جے پی نے اپنا کوئی امیدوار نہیں دیا ہے۔بلکہ غیر اعلانیہ طور پر کانگریس اور سی پی ایم اتحاد کے امیدوار کی حمایت کی۔مقامی بی جے پی کا مطابق اس کا مقصد ترنمول کانگریس کو روکنا ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی ضمنی انتخاب میں شمالی دیناج پور کے کالیا گنج کے اسمبلی حلقے میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔جب کہ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی نے اس حلقے سے 40ہزار سے زیاد ہ ووٹوں کی سبقت حاصل کی تھی۔تاہم مقامی بی جے پی قیادت نے کانگریس اور لیفٹ اتحاد کی حمایت کی خبر کی تردید کی ہے۔بی جے پی کے مقامی رہنما آزادعلی نے کہا کہ این آر سی کے پروپیگنڈے کی وجہ سے بی جے پی یہاں پر تنظیمی طور پر کمزور ہوگئی ہے۔تاہم کانگریس اتحاد کی حمایت کا کوئی سوال ہی نہیں ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے گزشتہ مہینے مرشدآباد اور کوچ بہارمیں آل انڈیا اتحاد المسلین کی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حیدرآباد کی ایک سیاسی جماعت مذہبی بنیاد پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اس جماعت کو سیکولر ووٹ کی تقسیم کیلئے بی جے پی کی حمایت حاصل ہے۔

وزیرا علیٰ نے کہا تھا کہ حیدرآباد سے آکر کوئی بھی نہیں بچا سکتا ہے۔این آر سی کے نفاذ کی صورت حال میں وہی کھڑی رہ سکتی ہیں۔ممتا بنرجی کے سخت تنقید کا جواب دیتے ہوئے اے آئی ایم ایم نے بھی کہا تھا کہ گزشتہ 8سالوں میں ممتا بنرجی نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے اور اگر انہوں نے کام کیا ہے تو پھر خوف زدہ کیوں ہیں۔

خیال رہے کہ شمالی دیناج پور سے متصل بہار کے کشن گنج ضلع کے ایک اسمبلی سیٹ پر اے آئی ایم ایم کی جیت کے بعد سے ہی اس علاقے میں اے آئی ایم ایم کی سرگرمیوں میں اضافہ وہوگیاہے۔اسدالدین اویسی کی قیادت والی سیاسی جماعت 2021میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں اپنے امیدوار کھڑا کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق مسلم ووٹ کی تقسیم کے اندیشہ سے ممتا بنرجی پریشان ہیں وہیں بعض لوگوں کا کہناہے کہ اویسی کی تنقید کے بہانے کے ممتا بنرجی ہندو کور ووٹ جوبی جے پی کے خیمے میں چلاگیا تھا اس کو واپس لانا چاہتی ہیں۔

اس سے قبل کوچ بہار شہر میں جگہ جگہ اے آئی ایم ایم کے پوسٹر لگے ہوئے تھے کہ مشن بنگال کی شروعات۔کوچ بہار میں بھی ممتا بنرجی نے اویسی کی سیاسی جماعت کی سخت تنقید کی تھی۔ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ اقلیتی طبقہ کبھی غلطی نہیں کرے گی۔حیدرآباد کی سیاسی جماعت کا کوئی کام یہاں نہیں ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.