ETV Bharat / state

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ - مغربی بنگال

حکومت مغربی بنگال کی ماتحت چلنے والے 497 ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں گذشتہ کئی برسوں سے ٹیچروں کی تقرری عمل میں نہیں آئی ہے جس کی وجہ سے ان مدارس تعلیمی نظام بڑی طرح متاثر ہو رہا ہے۔

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ
ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ
author img

By

Published : Mar 14, 2020, 8:55 PM IST

یکم اکتوبر 2008 کو حکومت مغربی بنگال کے MDWMED کے ایک آرڈر میمو نمب 99-MD کے تحت غیر منظور شدہ مدارس کو ایم ایس کے میں تبدیل کردیا گیا جو ڈپارٹمنٹ آف مدرسہ ایجوکیشن کے ماتحت چلتی ہیں۔

لیکن ان مدارس میں بڑے پیمانے پر ٹیچروں کی ضرورت ہے کیونکہ ایم ایس کے میں نئے طور پر ٹیچروں کی تقرری کا کوئی نظم نہیں ہے اور 2008 کے بعد سے اب تک 1400 اساتذہ اب تک سبکدوش ہو چکے ہیں ۔

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ

اس کی وجہ سے بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔نئے اساتذہ کی تقرری نہیں ہونے کی وجہ سے ان مدراس میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل بھی متاثر ہو رہاہے۔ایم ایس کے کے ماتحت مدارس جن میں سکنڈری درجہ کے مساوی تعلیم دی جاتی ہے۔

فی الحال ڈیڑھ لاکھ طالب علم موجود ہیں۔اس طرح کے زیادہ تر مدارس دیہاتوں میں ہیں۔ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری کا بھی مدارس انتظامیہ کے پاس اختیار نہیں ہیں۔

مغربی بنگال میں غیر سرکاری مدارس کی تعداد دس ہزار سے زائد ہے جو بغیر کسی سرکاری مراعات کے چلتے ہیں۔2008 میں ان میں سے صرف497 غیر منظور شدہ مدارس کو ایم ایس کے میں تبدیل کردیا تھا اور مدرسہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ماتحت لایا گیا تھا لیکن 2008 سے لیکر آج تک ان میں پڑھانے والے اساتذہ سبکدوش ہوتے گئے

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ
ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ

لیکن ان کی جگہ پر نئے اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی جس کے نتیجے میں ان مدراس میں جن میں اردو اور بنگلہ میڈیم دونوں شامل ہیں اساتذہ کی شدید قلت سے دو چار ہے۔

اس،سلسلے میں ویسٹ بنگال مدرسہ اسٹوڈنٹس یونین کے وفد نے اقلیتی امور و شعبہ مدرسہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری سے ریاستی سیکریٹریٹ نبنو میں ملاوٹ کی اور ان کو ایک یاداشت بھی دی گئی۔ویسٹ بنگال مدرسہ یونین کے رکن ساجد الرحمن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں 497 غیر منظور شدہ مدارس کو ایم ایس کے میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

ان میں پڑھانے والے اساتذہ جو برسوں سے پڑھا رہے تھے ان میں سے زیادہ تر اب سبکدوش ہو چکے ہیں کسی مدرسے میں ایک تو کسی میں دو اساتذہ ہی رہ گئے ہیں ۔ نئے طورپر کوئی تقرری نہیں ہوئی ہے ان میں سے بیشتر مدارس بند ہونے کے دہانے ہے۔

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ
ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ

ممتا حکومت میں ان کی حالت مزید خراب ہوئی ہے انہوں نے دس ہزار مدراس کو منظوری دینے کی بات کہی تھی جو وعدہ ہی رہ گیا۔آج ہم نے ویسٹ بنگال مدرسہ اسٹوڈنٹس یونین کی جانب سے اس سلسلے میں اقلیتی امور و شعبہ مدرسہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری سے ملاقات کرکے اس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے اور ان مدراس میں نئے طور پر ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ کیا ہے۔

یکم اکتوبر 2008 کو حکومت مغربی بنگال کے MDWMED کے ایک آرڈر میمو نمب 99-MD کے تحت غیر منظور شدہ مدارس کو ایم ایس کے میں تبدیل کردیا گیا جو ڈپارٹمنٹ آف مدرسہ ایجوکیشن کے ماتحت چلتی ہیں۔

لیکن ان مدارس میں بڑے پیمانے پر ٹیچروں کی ضرورت ہے کیونکہ ایم ایس کے میں نئے طور پر ٹیچروں کی تقرری کا کوئی نظم نہیں ہے اور 2008 کے بعد سے اب تک 1400 اساتذہ اب تک سبکدوش ہو چکے ہیں ۔

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ

اس کی وجہ سے بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے۔نئے اساتذہ کی تقرری نہیں ہونے کی وجہ سے ان مدراس میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل بھی متاثر ہو رہاہے۔ایم ایس کے کے ماتحت مدارس جن میں سکنڈری درجہ کے مساوی تعلیم دی جاتی ہے۔

فی الحال ڈیڑھ لاکھ طالب علم موجود ہیں۔اس طرح کے زیادہ تر مدارس دیہاتوں میں ہیں۔ان مدارس میں اساتذہ کی تقرری کا بھی مدارس انتظامیہ کے پاس اختیار نہیں ہیں۔

مغربی بنگال میں غیر سرکاری مدارس کی تعداد دس ہزار سے زائد ہے جو بغیر کسی سرکاری مراعات کے چلتے ہیں۔2008 میں ان میں سے صرف497 غیر منظور شدہ مدارس کو ایم ایس کے میں تبدیل کردیا تھا اور مدرسہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ماتحت لایا گیا تھا لیکن 2008 سے لیکر آج تک ان میں پڑھانے والے اساتذہ سبکدوش ہوتے گئے

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ
ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ

لیکن ان کی جگہ پر نئے اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی جس کے نتیجے میں ان مدراس میں جن میں اردو اور بنگلہ میڈیم دونوں شامل ہیں اساتذہ کی شدید قلت سے دو چار ہے۔

اس،سلسلے میں ویسٹ بنگال مدرسہ اسٹوڈنٹس یونین کے وفد نے اقلیتی امور و شعبہ مدرسہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری سے ریاستی سیکریٹریٹ نبنو میں ملاوٹ کی اور ان کو ایک یاداشت بھی دی گئی۔ویسٹ بنگال مدرسہ یونین کے رکن ساجد الرحمن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2008 میں 497 غیر منظور شدہ مدارس کو ایم ایس کے میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

ان میں پڑھانے والے اساتذہ جو برسوں سے پڑھا رہے تھے ان میں سے زیادہ تر اب سبکدوش ہو چکے ہیں کسی مدرسے میں ایک تو کسی میں دو اساتذہ ہی رہ گئے ہیں ۔ نئے طورپر کوئی تقرری نہیں ہوئی ہے ان میں سے بیشتر مدارس بند ہونے کے دہانے ہے۔

ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ
ایم ایس کے اور ایس ایس کے میں ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ

ممتا حکومت میں ان کی حالت مزید خراب ہوئی ہے انہوں نے دس ہزار مدراس کو منظوری دینے کی بات کہی تھی جو وعدہ ہی رہ گیا۔آج ہم نے ویسٹ بنگال مدرسہ اسٹوڈنٹس یونین کی جانب سے اس سلسلے میں اقلیتی امور و شعبہ مدرسہ تعلیم کے پرنسپل سیکرٹری سے ملاقات کرکے اس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے اور ان مدراس میں نئے طور پر ٹیچروں کی تقرری کا مطالبہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.