ETV Bharat / state

بیربھوم میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے مابین وقار کی جنگ

رابندر ناتھ ٹیگور نے کہا تھا کہ حد درجہ قومیت کی تشہیر غنڈہ گردی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ بیربھوم ضلع جو ان کے نام سے مشہور ہے۔ اب سرخ زمین، شانتی نکیتن، تارا پیٹھ مندر اور ترنمول کانگریس کے متنازع رہنما انوبرتا منڈل کی وجہ سے مشہور ہو چکا ہے۔

author img

By

Published : Apr 26, 2019, 11:37 PM IST

west bengal

بیر بھوم کی سیاست اب تبدیل ہوچکی ہے، اب یہاں سماج واد بنام کمیونسٹ کے بجائے قومیت اور ملک مخالف سرگرمی کے نام پر انتخاب لڑا جا رہا ہے۔

بیربھوم ضلع میں پارلیمنٹ کی دوسیٹیں ہیں، بیربھوم اور بولپور،ان سیٹوں پر چوتھے مرحلے میں 29 اپریل کو پولنگ ہوگی۔

ایک زمانے میں یہ ضلع بایاں محاذ کا قلعہ تھا مگر گذشتہ دس برسوں سے اس ضلع میں ترنمول کانگریس کی طوطی بولتی ہے مگر اب اس ضلع پر بی جے پی کی گہری نظر ہے جس کے لیے دونوں پارٹیوں کے درمیان خونریزتصادم کے واقعات مسلسل رونما ہوتے رہتے ہیں۔

اس ضلع میں ایک طرف جہاں وزیرا عظم مودی نے ریلی کی ہے تو دوسری طرف ممتا بنرجی نے بھی کئی ریلیز کی ہیں۔

ترنمول کانگریس نے یہاں سے تیسری بار بنگلہ فلموں کی اداکارہ شتابدی رائے کو امیدوار بنایا ہے جبکہ بی جے پی نے دودھ کمار منڈل اور سی پی ایم نے ڈاکٹر رضاءالکریم کو امیدوار بنایا ہے۔

بیربھوم لوک سبھا حلقے میں اسمبلی کی سات سیٹیں دو براج پور، سوری، سینتھائی، رام پور ہاٹ، ہنسن، نلہٹی اور مورائی ہیں۔

سنہ 2014کے لوک سبھا انتخابات میں شتابدی رائے نے 36.06 فیصد ووٹ کے بدولت 67,263 ووٹوں سے سی پی ایم کے ڈاکٹر محمد قمرالہی کو شکست دیا تھا۔ انہیں 20.82 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی امیدوار جے بنرجی کو18.47 فیصد ووٹ ملے تھے۔

بی جے پی کو بنگال میں جن سیٹوں پر جیت کی امید ہے، ان میں بیر بھوم لوک سبھا حلقہ بھی شامل ہے۔

پنچایت انتخابات میں بھی بی جے پی نے یہاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ بی جے پی نے اس بار پوری طاقت جھونک دی ہے۔

دودھ کمار منڈل جو بی جے پی کے امیدوار ہیں، وہ مقامی ہیں اور علاقے میں مشہور بھی ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے بھی دو روز قبل ان کی حمایت میں ریلی سے خطاب کیا ہے۔

منڈل کا کہنا ہے کہ 'ترنمول کانگریس کے متنازع رہنما انوبرتا منڈل کی وجہ سے یہاں کے عوام ترنمول کانگریس سے عاجز آچکے ہیں اور بی جے پی اس بار 2 لاکھ سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہوگی۔'

بیربھوم ضلع ترنمول کانگریس کے صدر انوبرتا منڈل (جن کے ذمے بیربھوم اور بولپور سیٹوں پر ترنمول کانگریس کو جیت دلانا ہے) کہتے ہیں کہ 'بی جے پی بیر بھوم میں کوئی فیکٹر نہیں ہے۔ بی جے پی کو پورے ہندوستان میں 120 سے زائد سیٹیں نہیں ملیں گی اور ممتا بنرجی کی قیادت میں مرکز میں حکومت سازی ہوگی۔ بیر بھوم لوک سبھا حلقہ 2009 سے قبل ریزور سیٹ تھا مگر بعد میں اسے ریزرو زمرے نکال دیا گیا اور شتابدی رائے نے جیت حاصل کی تھی۔

بولپور لوک سبھا حلقہ جہاں سے سی پی ایم کے قدآور رہنما اور سابق لو ک سبھا اسپیکر سومناتھ چٹرجی کامیاب ہوتے تھے مگر گذشتہ دس برسوں سے یہ ترنمول کانگریس کا قلعہ ہے مگر اب یہاں ترنمول کانگریس اور سی پی ایم کے درمیان مقابلہ آرائی کے بجائے ترنمول کانگریس بنام بی جے پی ہو چکا ہے۔ یہاں 30 فیصد کے قریب مسلم ووٹرز ہیں۔

ایک طرف ترنمول کانگریس جہاں مسلم ووٹرز پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہیں بی جے پی پولرائزیشن کے ذریعہ 70 فیصد ہندو ووٹ کو متحد کرنے میں مصروف ہے۔

بی جے پی کے امیداور رام پرساد داس کھلے عام بول رہے ہیں کہ 'وہ مسلم علاقوں میں ووٹ مانگنے نہیں جائیں گے۔'

رام پرساد کے مطابق اسے مذہبی نقطہ نظر سے نہ دیکھا جائے۔ اگر 80 فیصد عوام آپ کے ساتھ ہیں اور 20 فیصد نہیں ہیں تو کیا کیا جا سکتا ہے۔

بی جے پی نے جہاں کانگریس مکت بھارت کے نعرے بولپور کی دیواروں پر لکھ رکھے ہیں وہیں ترنمول کانگریس نے بھی بی جے پی مکت بنگلہ کا نعرہ دیا ہے۔

بیربھوم لوک سبھا حلقے سے ترنمول کانگریس کی امیدوار شتابدی رائے اور بولپور سے اسیت منڈل ہیں مگر ترنمول کانگریس کے ضلع صدر انوبرتا منڈل یہاں 44 ریلیز کرچکے ہیں۔

منڈل کہتے ہیں کہ 'بیربھوم ضلع میں بی جے پی کے پاس نہ حامی ہیں اور نہ ہی تنظیمی قوت 1,958 بوتھز پر ایجنٹ دینے کے لائق آدمی نہیں ہیں۔ انہیں دونوں ضلع میں 17 لاکھ ووٹوں میں سے محض 60,000 ووٹ ملیں گے۔'

بی جے پی امیدوار یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ ' دونوں حلقوں کے تمام بوتھز پر بی جے پی اپنا پولنگ ایجنٹ نہیں دے سکے گی۔ ان کے بقول ترنمول کانگریس کی غنڈہ گردی کی وجہ سے کوئی یہاں ایجنٹ نہیں بننا چاہتا ہے۔'

بیر بھوم کی سیاست اب تبدیل ہوچکی ہے، اب یہاں سماج واد بنام کمیونسٹ کے بجائے قومیت اور ملک مخالف سرگرمی کے نام پر انتخاب لڑا جا رہا ہے۔

بیربھوم ضلع میں پارلیمنٹ کی دوسیٹیں ہیں، بیربھوم اور بولپور،ان سیٹوں پر چوتھے مرحلے میں 29 اپریل کو پولنگ ہوگی۔

ایک زمانے میں یہ ضلع بایاں محاذ کا قلعہ تھا مگر گذشتہ دس برسوں سے اس ضلع میں ترنمول کانگریس کی طوطی بولتی ہے مگر اب اس ضلع پر بی جے پی کی گہری نظر ہے جس کے لیے دونوں پارٹیوں کے درمیان خونریزتصادم کے واقعات مسلسل رونما ہوتے رہتے ہیں۔

اس ضلع میں ایک طرف جہاں وزیرا عظم مودی نے ریلی کی ہے تو دوسری طرف ممتا بنرجی نے بھی کئی ریلیز کی ہیں۔

ترنمول کانگریس نے یہاں سے تیسری بار بنگلہ فلموں کی اداکارہ شتابدی رائے کو امیدوار بنایا ہے جبکہ بی جے پی نے دودھ کمار منڈل اور سی پی ایم نے ڈاکٹر رضاءالکریم کو امیدوار بنایا ہے۔

بیربھوم لوک سبھا حلقے میں اسمبلی کی سات سیٹیں دو براج پور، سوری، سینتھائی، رام پور ہاٹ، ہنسن، نلہٹی اور مورائی ہیں۔

سنہ 2014کے لوک سبھا انتخابات میں شتابدی رائے نے 36.06 فیصد ووٹ کے بدولت 67,263 ووٹوں سے سی پی ایم کے ڈاکٹر محمد قمرالہی کو شکست دیا تھا۔ انہیں 20.82 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی امیدوار جے بنرجی کو18.47 فیصد ووٹ ملے تھے۔

بی جے پی کو بنگال میں جن سیٹوں پر جیت کی امید ہے، ان میں بیر بھوم لوک سبھا حلقہ بھی شامل ہے۔

پنچایت انتخابات میں بھی بی جے پی نے یہاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ بی جے پی نے اس بار پوری طاقت جھونک دی ہے۔

دودھ کمار منڈل جو بی جے پی کے امیدوار ہیں، وہ مقامی ہیں اور علاقے میں مشہور بھی ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے بھی دو روز قبل ان کی حمایت میں ریلی سے خطاب کیا ہے۔

منڈل کا کہنا ہے کہ 'ترنمول کانگریس کے متنازع رہنما انوبرتا منڈل کی وجہ سے یہاں کے عوام ترنمول کانگریس سے عاجز آچکے ہیں اور بی جے پی اس بار 2 لاکھ سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہوگی۔'

بیربھوم ضلع ترنمول کانگریس کے صدر انوبرتا منڈل (جن کے ذمے بیربھوم اور بولپور سیٹوں پر ترنمول کانگریس کو جیت دلانا ہے) کہتے ہیں کہ 'بی جے پی بیر بھوم میں کوئی فیکٹر نہیں ہے۔ بی جے پی کو پورے ہندوستان میں 120 سے زائد سیٹیں نہیں ملیں گی اور ممتا بنرجی کی قیادت میں مرکز میں حکومت سازی ہوگی۔ بیر بھوم لوک سبھا حلقہ 2009 سے قبل ریزور سیٹ تھا مگر بعد میں اسے ریزرو زمرے نکال دیا گیا اور شتابدی رائے نے جیت حاصل کی تھی۔

بولپور لوک سبھا حلقہ جہاں سے سی پی ایم کے قدآور رہنما اور سابق لو ک سبھا اسپیکر سومناتھ چٹرجی کامیاب ہوتے تھے مگر گذشتہ دس برسوں سے یہ ترنمول کانگریس کا قلعہ ہے مگر اب یہاں ترنمول کانگریس اور سی پی ایم کے درمیان مقابلہ آرائی کے بجائے ترنمول کانگریس بنام بی جے پی ہو چکا ہے۔ یہاں 30 فیصد کے قریب مسلم ووٹرز ہیں۔

ایک طرف ترنمول کانگریس جہاں مسلم ووٹرز پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہیں بی جے پی پولرائزیشن کے ذریعہ 70 فیصد ہندو ووٹ کو متحد کرنے میں مصروف ہے۔

بی جے پی کے امیداور رام پرساد داس کھلے عام بول رہے ہیں کہ 'وہ مسلم علاقوں میں ووٹ مانگنے نہیں جائیں گے۔'

رام پرساد کے مطابق اسے مذہبی نقطہ نظر سے نہ دیکھا جائے۔ اگر 80 فیصد عوام آپ کے ساتھ ہیں اور 20 فیصد نہیں ہیں تو کیا کیا جا سکتا ہے۔

بی جے پی نے جہاں کانگریس مکت بھارت کے نعرے بولپور کی دیواروں پر لکھ رکھے ہیں وہیں ترنمول کانگریس نے بھی بی جے پی مکت بنگلہ کا نعرہ دیا ہے۔

بیربھوم لوک سبھا حلقے سے ترنمول کانگریس کی امیدوار شتابدی رائے اور بولپور سے اسیت منڈل ہیں مگر ترنمول کانگریس کے ضلع صدر انوبرتا منڈل یہاں 44 ریلیز کرچکے ہیں۔

منڈل کہتے ہیں کہ 'بیربھوم ضلع میں بی جے پی کے پاس نہ حامی ہیں اور نہ ہی تنظیمی قوت 1,958 بوتھز پر ایجنٹ دینے کے لائق آدمی نہیں ہیں۔ انہیں دونوں ضلع میں 17 لاکھ ووٹوں میں سے محض 60,000 ووٹ ملیں گے۔'

بی جے پی امیدوار یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ ' دونوں حلقوں کے تمام بوتھز پر بی جے پی اپنا پولنگ ایجنٹ نہیں دے سکے گی۔ ان کے بقول ترنمول کانگریس کی غنڈہ گردی کی وجہ سے کوئی یہاں ایجنٹ نہیں بننا چاہتا ہے۔'

Intro:Body:

News


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.