ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ٹیلی مانس" ذہنی مریضوں کی لائف لائن"

سرینگر میں انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز میں "ٹیلی مانس" کے نام سے 2022 میں ڈیجیٹل کونسلنگ سنٹر قائم کیا گیا تھا۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

ٹیلی مانس" ذہنی مریضوں کی لائف لائن"
ٹیلی مانس" ذہنی مریضوں کی لائف لائن" (Etv bharat)

سرینگر: ذہنی صحت کے کونسلنگ مرکز میں جموں و کشمیر کے کسی بھی کونے سے کوئی مریض فون کرسکتا ہے۔ ایسے وہ مریض مستفید ہو رہے ہیں جو کہ معاشرے میں بدنامی کے ڈر یا کسی اور وجہ سے ہسپتال کا رخ کرنے سے کتراتے ہیں۔ سینٹر کے کوآرڈینیٹر کے مطابق کہ سینٹر کے قیام سے ذہنی امراض سے جوج رہے مریضوں کو کافی فائدہ پہنچا ہے اور اب تک 55 ہزار سے زائد کالز موصول ہوئی ہیں جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں کس حد تک ذہنی تکالیف بڑھ رہے ہیں۔

مرکز میں ہزاروں کی تعداد میں اب لوگوں کو طبی مشورہ فراہم کیا گیا ہےاور اس طرح یہ پورے ملک میں 40 ٹیلی مانس مراکز میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ دو برس قبل قائم کئے گیے اس طبی مرکز میں 18 خواتین کونسلز 24 گھنٹے اپنی خدمات بہتر طور انجام دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی مانس میں روزانہ کی بنیاد پر 80 سے 100 کالز موصول ہورہی ہیں اور ان میں بیشتر کالز خواتین مریضوں کی ہوتی ہے جو کہ مختلف ذہنی پریشانیوں یا تکالیف سے جوج رہے ہوتے ہیں اور شناخت ظاہر کئے بغیر ان کی کونسلنگ عمل میں لائی جاتی ہیں۔

سینٹر میں 30 سے 40 عمر سال کے درمیان ان خواتین کی زیادہ فون کالز موصول ہوتی ہیں جو کہ مختلف ذہنی کیفیت سے گزر رہی ہوتی ہیں انزائٹی، ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماروں کے علاوہ ایسی خواتین بھی فون کرتی ہیں جنہیں خود کشی کے خیالات طاری ہوجاتے ہیں یا وہ جہنوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہوتی ہے۔

دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز نے بچوں میں بڑھتے نفسیاتی تکالیف چائلڈ گائڈنز اینڈ ویل بینگ سنٹر (سی جی ڈبلیو سی )کی سہولت دستیاب رکھی ہے۔ جہاں ان بچوں کی کونسسلنگ کے علاوہ علاج ومعالجہ کی سبھی سہولیات میسر ہیں جو کہ کسی مایوسی، چڑچڑے پن، بد لحاظی، منفی رجحانات اور پڑھائی کی بے رغبتی وغیرہ جیسے مسائل سے جوج رہیں ہیں۔

اس مرکز میں بچوں کو ایک بہترین ماحول فراہم کرکے ذہنی تکالیف سے باہر نکالنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ 2019 میں قائم کئے گئے اس چائلڈ گائیڈ سنٹر میں ذہنی امراض سے جوج رہے ایسے کم عمر بچوں کے لیے سائکلوجسٹ، نفسیات کے ماہرین ڈاکٹروں کے علاوہ ریمی ڈیل ایجوکیٹر دستیاب رہتے ہیں۔

سی جی ڈبلیو سی کے کوآرڈینیٹر سید مجتبیٰ نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایسے کئی اسکولی طلباء ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ذہنی پریشانی یا مرض سے جوجھ رہے ہیں، لیکن سماجی بدنامی کے خوف یا ڈر کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو اسپتال یا ڈاکٹر کے پاس لے جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں بروقت علاج اور خاص کر کونسلنگ نہ ملنے کی وجہ سے ایسے بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سید مجتبی نے کہا کہ بچوں کے ذہنی تکالیف کو دور کرنے اور ان کے اندر پنپ رہی کیفیات کو سمجھ کر اس کا علاج عمل میں لانا ایک بڑا چلینج ہے۔ جس کے لیے آگہی کے علاوہ اسکولوں میں ہی اب ویلنس مراکز کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

سرینگر: ذہنی صحت کے کونسلنگ مرکز میں جموں و کشمیر کے کسی بھی کونے سے کوئی مریض فون کرسکتا ہے۔ ایسے وہ مریض مستفید ہو رہے ہیں جو کہ معاشرے میں بدنامی کے ڈر یا کسی اور وجہ سے ہسپتال کا رخ کرنے سے کتراتے ہیں۔ سینٹر کے کوآرڈینیٹر کے مطابق کہ سینٹر کے قیام سے ذہنی امراض سے جوج رہے مریضوں کو کافی فائدہ پہنچا ہے اور اب تک 55 ہزار سے زائد کالز موصول ہوئی ہیں جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں کس حد تک ذہنی تکالیف بڑھ رہے ہیں۔

مرکز میں ہزاروں کی تعداد میں اب لوگوں کو طبی مشورہ فراہم کیا گیا ہےاور اس طرح یہ پورے ملک میں 40 ٹیلی مانس مراکز میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ دو برس قبل قائم کئے گیے اس طبی مرکز میں 18 خواتین کونسلز 24 گھنٹے اپنی خدمات بہتر طور انجام دے رہی ہیں۔ ایسے میں ٹیلی مانس میں روزانہ کی بنیاد پر 80 سے 100 کالز موصول ہورہی ہیں اور ان میں بیشتر کالز خواتین مریضوں کی ہوتی ہے جو کہ مختلف ذہنی پریشانیوں یا تکالیف سے جوج رہے ہوتے ہیں اور شناخت ظاہر کئے بغیر ان کی کونسلنگ عمل میں لائی جاتی ہیں۔

سینٹر میں 30 سے 40 عمر سال کے درمیان ان خواتین کی زیادہ فون کالز موصول ہوتی ہیں جو کہ مختلف ذہنی کیفیت سے گزر رہی ہوتی ہیں انزائٹی، ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماروں کے علاوہ ایسی خواتین بھی فون کرتی ہیں جنہیں خود کشی کے خیالات طاری ہوجاتے ہیں یا وہ جہنوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی ہوتی ہے۔

دوسری جانب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیور سائنسز نے بچوں میں بڑھتے نفسیاتی تکالیف چائلڈ گائڈنز اینڈ ویل بینگ سنٹر (سی جی ڈبلیو سی )کی سہولت دستیاب رکھی ہے۔ جہاں ان بچوں کی کونسسلنگ کے علاوہ علاج ومعالجہ کی سبھی سہولیات میسر ہیں جو کہ کسی مایوسی، چڑچڑے پن، بد لحاظی، منفی رجحانات اور پڑھائی کی بے رغبتی وغیرہ جیسے مسائل سے جوج رہیں ہیں۔

اس مرکز میں بچوں کو ایک بہترین ماحول فراہم کرکے ذہنی تکالیف سے باہر نکالنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ 2019 میں قائم کئے گئے اس چائلڈ گائیڈ سنٹر میں ذہنی امراض سے جوج رہے ایسے کم عمر بچوں کے لیے سائکلوجسٹ، نفسیات کے ماہرین ڈاکٹروں کے علاوہ ریمی ڈیل ایجوکیٹر دستیاب رہتے ہیں۔

سی جی ڈبلیو سی کے کوآرڈینیٹر سید مجتبیٰ نے کہا کہ وادی کشمیر میں ایسے کئی اسکولی طلباء ہیں جو کسی نہ کسی طرح کی ذہنی پریشانی یا مرض سے جوجھ رہے ہیں، لیکن سماجی بدنامی کے خوف یا ڈر کی وجہ سے والدین بھی اپنے بچوں کو اسپتال یا ڈاکٹر کے پاس لے جانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں بروقت علاج اور خاص کر کونسلنگ نہ ملنے کی وجہ سے ایسے بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

سید مجتبی نے کہا کہ بچوں کے ذہنی تکالیف کو دور کرنے اور ان کے اندر پنپ رہی کیفیات کو سمجھ کر اس کا علاج عمل میں لانا ایک بڑا چلینج ہے۔ جس کے لیے آگہی کے علاوہ اسکولوں میں ہی اب ویلنس مراکز کا قیام عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.