ETV Bharat / state

ملی الامین گرلز کالج کے طالبات کا مستقبل تاریک - مستقبل

اقلیتی ادارہ ملی الامین گرلز گالج چپقلش اور سیاست کی وجہ سے مسلمانوں کا یہ اہم ترین ادارہ سخت بحران کا شکار ہے اور کالج میں زیر تعلیم طالبات کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔

ملی الامین گرلس کالج کے طالبات کا مستقبل تاریک
author img

By

Published : Jul 16, 2019, 3:26 PM IST

Updated : Jul 16, 2019, 4:47 PM IST

کولکاتا میں لڑکیوں کے لیے قائم کردہ واحد تعلیمی ادارہ جس کی بنیاد مسلم لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم سے تشنگی کوبجھانے کے مقصد سے پڑی تھی۔

لیکن کالج کا مستقبل سیاست کی نذر ہوگئی آج کالج کی حالت یہ ہے کہ صرف دو ہی سرکاری طور پر ٹیچر ہیں اور 2017 میں داخلہ ہی نہیں ہوا تھا۔

2018 میں محض 30 طالبات نے ہی داخلہ لیا کالج میں طلباء آتے ہیں اور کلاس ہونے کا انتظار کر کے چلے جاتے ہیں دو عارضی اساتذہ ہیں جبکہ ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی اور پروین کور دو مستقل ٹیچر ہیں۔

ملی الامین گرلز کالج کے طالبات کا مستقبل تاریک

اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے کالج کی ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی سے ملنا چاہا تو انہوں نے ملنے سے انکار کردیا اور پھر فون پر رابطہ کیا تو وہ بات کرنے کے لیے تیار ہو گئی ۔

انہوں نے کہاکہ اب تک 150 طالبات نے داخلہ فارم جمع کیا ہے اوت داخلہ لینے کی آجری تاریخ 22 جولائی ہے اس کے بعد ہی داخلہ لینے والے طالبات کی تعداد واضھ ہو پائے گی۔

دوسری جانب ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری محمد حسین رضوی نے ای ٹی بھارت کو بتایا کہ ذرائع کے مطابق اب تک صرف 45 طالبات نے ہی داخلہ لیا ہے جو کہ دوسرے کالجوں کے بنسبت بہت کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ شہر کے دوسرے گرلس کالجوں جہاں تین ہزار سے چار ہزار طالبات نے داخلہ فارم داخل کیا ہے ۔ وہاں 150 فارم کی کیا حیثیت ہے جبکہ داخلہ کے معیاد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ کالج کے موجودہ حالات سے والدین اچھی طرح واقف ہیں اور کوئی بھی والدین اپنے بچوں کے مستقبل کو خطرے میں کیوں ڈالیں گے۔

جنرل سکریٹری کے مطابق کالج میں نہ ٹیچر ہیں نہ کلا سیس ہوتے طلباء اساتذہ کا انتظار کرکے چلے جاتے ہیں اور پھر کالج آنے کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے۔ پھر کالج کی طرف سے ان کو حاضری کا عزر بتا کر انکو امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا جاتا ہے۔

دوسری جانب کالج کی بانی کمیٹی کو ریاستی حکومت نے ایک خط کے ذریعہ 18 دسمبر 2018 کو مطلع کیا تھا کہ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے۔

لہذا کالج میں کوئی کارروائی یا فیصلہ کالج کے اقلیتی کردار کے حیثیت سے کرتی ہے تو ریاستی حکومت کی محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے کارروائی کی جا سکتی ہے کالج کا تعلیمی نظام بری طرح سے متاثر ہے اور طلباء کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔

کولکاتا میں لڑکیوں کے لیے قائم کردہ واحد تعلیمی ادارہ جس کی بنیاد مسلم لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم سے تشنگی کوبجھانے کے مقصد سے پڑی تھی۔

لیکن کالج کا مستقبل سیاست کی نذر ہوگئی آج کالج کی حالت یہ ہے کہ صرف دو ہی سرکاری طور پر ٹیچر ہیں اور 2017 میں داخلہ ہی نہیں ہوا تھا۔

2018 میں محض 30 طالبات نے ہی داخلہ لیا کالج میں طلباء آتے ہیں اور کلاس ہونے کا انتظار کر کے چلے جاتے ہیں دو عارضی اساتذہ ہیں جبکہ ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی اور پروین کور دو مستقل ٹیچر ہیں۔

ملی الامین گرلز کالج کے طالبات کا مستقبل تاریک

اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے کالج کی ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی سے ملنا چاہا تو انہوں نے ملنے سے انکار کردیا اور پھر فون پر رابطہ کیا تو وہ بات کرنے کے لیے تیار ہو گئی ۔

انہوں نے کہاکہ اب تک 150 طالبات نے داخلہ فارم جمع کیا ہے اوت داخلہ لینے کی آجری تاریخ 22 جولائی ہے اس کے بعد ہی داخلہ لینے والے طالبات کی تعداد واضھ ہو پائے گی۔

دوسری جانب ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری محمد حسین رضوی نے ای ٹی بھارت کو بتایا کہ ذرائع کے مطابق اب تک صرف 45 طالبات نے ہی داخلہ لیا ہے جو کہ دوسرے کالجوں کے بنسبت بہت کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ شہر کے دوسرے گرلس کالجوں جہاں تین ہزار سے چار ہزار طالبات نے داخلہ فارم داخل کیا ہے ۔ وہاں 150 فارم کی کیا حیثیت ہے جبکہ داخلہ کے معیاد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ کالج کے موجودہ حالات سے والدین اچھی طرح واقف ہیں اور کوئی بھی والدین اپنے بچوں کے مستقبل کو خطرے میں کیوں ڈالیں گے۔

جنرل سکریٹری کے مطابق کالج میں نہ ٹیچر ہیں نہ کلا سیس ہوتے طلباء اساتذہ کا انتظار کرکے چلے جاتے ہیں اور پھر کالج آنے کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے۔ پھر کالج کی طرف سے ان کو حاضری کا عزر بتا کر انکو امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا جاتا ہے۔

دوسری جانب کالج کی بانی کمیٹی کو ریاستی حکومت نے ایک خط کے ذریعہ 18 دسمبر 2018 کو مطلع کیا تھا کہ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے۔

لہذا کالج میں کوئی کارروائی یا فیصلہ کالج کے اقلیتی کردار کے حیثیت سے کرتی ہے تو ریاستی حکومت کی محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے کارروائی کی جا سکتی ہے کالج کا تعلیمی نظام بری طرح سے متاثر ہے اور طلباء کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔

Intro:مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں میں مسلمانوں اپنی کاوشوں سے ملت کی کی لڑکیوں کے لئے لیے ایک اقلیتی تعلیمی ادارہ ملی الامین گرلز کالج کے نام سے قائم کیا تھا لیکن آپ سی چپقلش اور سیاست کی وجہ سے آج مسلمانوں کا یہ ادارہ سخت بحران کا شکار ہے اور اس کالج میں زیر تعلیم طالبات کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے. اساتذہ کی کمی اور کالج کا گرتا ہوا تعلیمی معیار لمحہ فکریہ بنا ہوا ہے.


Body:کولکاتا شہر میں ملت کی لڑکیوں کے لیے قائم کردہ واحد تعلیمی ادارہ جس کی بنیاد مسلم لڑکیوں کی کی اعلی تعلیم کی تشنگی کو بجھانے کے مقصد سے پڑی تھی لیکن کالج کا مستقبل سیاست کی نذر ہوگئی آج کالج کی حالت یہ ہے کہ صرف دو ہی سرکاری طور پر ٹیچر ہیں اور 2017 میں داخلہ ہی نہیں ہوا تھا اور 2018 میں محض 30 طالبات نے ہی داخلہ لیا کالج میں طلباء آتے ہیں اور کلاس ہونے کا انتظار کر کے چلے جاتے ہیں دو عارضی اساتذہ ہیں جبکہ ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی اور پروین کور دو مستقل ٹیچر ہیں. اساتذہ اور کاج کی بانی کمیٹی کے تکرار میں طلباء کا نقصان ہو رہا ہے نئے اساتذہ کی تقرری نہیں ہو رہی ہے اس سال بھی داخلہ جاری ہے اور داخلہ لینے کی معیاد میں اضافہ کرنے کے باوجود اب تک صرف 150 طالبات نے داخلہ فارم جمع کیا ہے اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے کالج کی ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی سے ملنا چاہا تو انہوں نے ملنے سے انکار کردیا اور پھر فون پر رابطہ کرنے. پر بتایا اب تک 150 طالبات نے داخلہ فارم جمع کیا ہے اوت داخلہ لینے کی آجری تاریخ 22 جولائی ہے اس کے بعد ہی داخلہ لینے والے طالبات کی تعداد واضھ ہو پائے گی دوسری جانب ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری محمد حسین رضوی نے ای ٹی بھارت کو بتایا کہ ذرائع کے مطابق اب تک صرف 45 طالبات نے ہی داخلہ لیا ہے جو کہ دوسرے کالجوں کے بنسبت بہت کم شہر کے دوسرے گرلس کالجوں جہاں تین ہزار سے چار ہزار طالبات نے داخلہ فارم داخل کیا ہے وہاں 150 فارم کی کیا حیثیت ہے جبکہ داخلہ کے معیاد میں اضافہ کیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ کالج کے معجود حالات سے والدین اچھی طرح واقف ہیں اور کوئی بھی والدین اپنے بچوں کے مستقبل کو خطرے میں کیوں ڈالے گا کالج میں نہ ٹیچر ہیں نہ کلاسیس ہوتے طلباء اساتذہ کا انتظار کرکے چلے جاتے ہیں اور پھر کالج آنے کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے اور پھر کالج کی طرف سے ان کو حاضری کا عزر بتا کر انکو امتحان میں بیٹھنے سے روک دیا جاتا ہے اس کے علاوہ کالج کا اقلیتی کردار بھی ابھی تک بحال نہیں ہوا ہے اور ٹیچر انچارج بیساکھی بنرجی اور کالج کی بانی کمیٹی کے درمیان جاری جھگڑے کی وجہ سے کالج کا تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے لیکن کسی کو ان طلباء کی مستقبل کی فکر نہیں ہے ایسے میں کالج وہی طالبات داخلہ لیتے جن کا کہیں اور داخلہ نہیں ہوتا ہے دوسری جانب کالج کی بانی کمیٹی کو ریاستی حکومت نے ایک خط کے ذریعہ 18 دسمبر 2018 کو مطلع کیا تھا کہ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے لہذا کالج میں کوئی کارروائی یا فیصلہ کالج کے اقلیتی کردار کے حیثیت سے کرتی ہے تو ریاستی حکومت کی محکمہ اعلیٰ تعلیم کی طرف سے کارروائی کی جا سکتی ہے کالج کا تعلیمی نظام بری طرح سے متاثر ہے اور طلباء کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے.


Conclusion:
Last Updated : Jul 16, 2019, 4:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.