ریاست مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ برسرِ اقتدار جماعت ترنمول کانگریس چند ارکان اسمبلی اور ایک رکن پارلیمان کے گنوانے کے بعد سیاسی میدان میں اب بھی مضبوطی سے قائم ہے۔ بی جے پی اپنے سینیر رہنماؤں جیسے امت شاہ، پارٹی کے صدر جے پی نڈا، کیلاش وجے ورگھیہ سمیت دیگر اعلیٰ رہنماؤں کی مدد سے مغربی بنگال میں پہلی مرتبہ حکومت بنانے کا خواب دیکھنے میں مصروف ہے۔
دوسری جانب کانگریس، لیفٹ فرنٹ، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کی نئی سیاسی جماعت نے، ترنمول کانگریس اور بی جے پی کا کھیل بگاڑنے کے لیے کمر کس لی ہے۔ نو برس قبل اقتدار گنوانے والی سی پی آئی ایم نے ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کردی ہے۔
مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے خونی کُل میں سی پی آئی ایم کی جانب سے آٹھ برس بعد سیاسی جلوس کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ سی پی آئی ایم کے رہنما عبدالکبیر نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سیاسی رنجش کا فائدہ اٹھانے کی وہ کوشش کررہے ہیں۔ آج سے نو سال قبل لیفٹ فرنٹ کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد سی پی آئی ایم کے حامیوں پر مبینہ بے انتہا ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے۔ متعدد رہنماؤں کا قتل کر دیا گیا اور نہ جانے کتنے اب بھی لاپتہ ہیں۔
عبدالکبیر نے کہا کہ برسوں بعد اس علاقے میں سی پی آئی ایم کے جلوس کا اہتمام کیا گیا اور مقامی عوام کی حمایت پاکر احساس ہوا کہ لال جھنڈے کو ختم کرنا آسان نہیں۔ ترنمول کانگریس کے رہنما پرنس نجیب الکریم کے مطابق سی پی آئی ایم نہیں بلکہ بی جے پی سے ان کا اصل مقابلہ ہے۔ یاد رہے کہ سی پی آئی ایم کے دور اقتدار میں عام لوگوں پر ظلم وستم ڈھانے کے سبب انہیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ دوسری جانب بی جے پی ہگلی ضلع کے جنرل سیکرٹری سشانت گھوش کا کہنا ہے کہ ترنمول کانگریس کے رہنما اپنے خرچ پر سی پی آئی ایم کے جلسوں کا انعقاد کرکے بی جے پی کو روکنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔