کولکاتا:مغربی بنگال بی جے پی کے رہنما انوپم ہزارا جو یونیورسٹی کے سابق استاذ ہیں وشو بھارتی کے وائس چانسلر ودیوت چکرورتی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر کے طور پر اپنی میعاد ختم ہونے سے پہلے خود کو بی جے پی کا قریبی ثابت کرنے کے لیے قدم بڑھایا ہے۔وشوبھارتی یونیورسٹی ان دنوں سیاسی تنازعات کا سبب بناہوا ہے۔وائس چانسلر نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے۔ممتا بنرجی امرتیہ سین کی حمایت کی ہے۔اس کے بعد وائس چانسلر نے ممتا بنرجی کے خلاف بھی مورچہ کھول دیا ہے اور روایات سے ہٹ کر وزیر اعلیٰ کی تنقید کررہے ہیں۔ایسے میں یہ سوا ل اٹھنے لگا ہے کہ وائس چانسلر ہوتے ہوئے اس طرح کا سیاسی بیان کیسے دے سکتے ہیں۔
انوپم ہزارانے کہا کہ چوں کہ وزیر اعظم مودی اس یونیورسٹی کے چانسلر ہے۔وائس چانسلر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وزیر اعظم کی رضامندی سے ایسا بیان دے رہے ہیں جب کہ ایسا ہے نہیں۔اس سے یہ بھی تاثر ملتا ہے بسنت اتسو اور پوش میلہ کو روکنے کے پیچھے وزیر اعظم مودی کا ہاتھ ہے۔ جب کہ وہ وہ پروگرام جو وائس چانسلر کی 'غلطی' کی وجہ سے روکے گئے ہیں
اس کے بعد انوپم نے ودیوت کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا، ''وہ وائس چانسلر کے عہدے کی مدت ختم ہونے سے پہلے خود کو بی جے پی کے ساتھ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ پروفیسر کم اور بی جے پی لیڈر زیادہ ہیں۔' انوپم نے زمین کے تنازعہ میں پروفیسر سین پر جس طرح حملہ کیا اس کی حمایت نہیں کی جاسکتی ہے۔
انوپم کے تبصرے کو لے کر سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ بیر بھوم کی سیاست میں یہ چرچا ہے کہ انوپم کے وائس چانسلر ودیوت کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ چھ سال قبل انوپم کو وشو بھارتی کے سوشل ورک ڈپارٹمنٹ میں پروفیسر کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ ترنمول کے سابق ایم پی نے کئی بار وشو بھارتی انتظامیہ کو خط لکھ کر پروفیسر سواپن دت کو وائس چانسلر کے طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد میں ودیوت نے بھی ان سے ملاقات کی جب وہ وشو بھارتی کے وائس چانسلر بنے تھے۔ لیکن انوپم کو پروفیسر کی نوکری نہیں ملی۔
یہ بھی پڑھیں:CM Mamata Banerjee Slam Central Govt ممتا بنرجی کا بی جے پی اور مرکزپر طنز
جمعرات کو وشو بھارتی اراضی تنازعہ کے سلسلے میں وائس چانسلر کی حمایت کرتے ہوئے شوبھندو نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ نے امرتیہ سین کے گھر کی زمین سے متعلق جو بھی دستاویزات منظر عام پر لائی ہیں وہ فرضی ہیں۔ بی جے پی لیڈر نے وائس چانسلر کی حمایت کی۔تاہمانوپم نے وزیر اعلیٰ ممتا کے بارے میں وشو بھارتی اتھارٹی کے بیان کی حمایت کی۔ کہا، ”میں اس کی تائید کرتا ہوں جو انہوں نے (ودیوت) نے وزیر اعلیٰ کے بارے میں کہا ہے۔