ETV Bharat / state

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

author img

By

Published : Mar 13, 2021, 8:07 PM IST

طالب علم محمد شاداب نے بتایا کہ میں نے پہلی سے نویں درجہ کی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اردو میڈیم سے بہت اچھے اچھے بچے نکلتے ہیں، میں خود اردو میڈیم سے تعلق رکھتا ہوں اور میں اردو میڈیم سے ہونے کے باوجود امریکہ گیا اور امریکی اسکول میں دسویں جماعت میں ٹاپ کیا اور اب میں واپس آگیا ہوں۔ ہندوستانی حکومت نے مجھے وزیراعظم بال پرسکار سے نوازا اور میرا حال ہی میں ایشیا اور انڈیا بک آف ریکارڈ میں نام درج کیا گیا ہے۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر رواں تعلیمی سال 2021- 22 کے پراسپکٹس اور اے ایم یو اسکول ڈائیریکٹر پروفیسر اسفار علی کے مطابق ایس ٹی ایس ہائی سکول (بوائز)، یونین ہائی اسکول (گرلز)، یونین ہائی اسکول (بوائز)، عبداللہ گرلز ہائی اسکول میں پہلی اور چھٹی درجے کے داخلے امتحان میں اردو میڈیم سیکشن ختم کر دیے گئے ہیں، اب صرف اے ایم یو سٹی ہائی سکول اور اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول میں اردو میڈیم سیکشن موجود ہیں۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

دوسری جانب وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سے اردو میڈیم کے سیکشن ختم کیے جانے کی وجہ جاننے پر انہوں نے کہا کہ 'یہ غلط خبر ہے، اردو میڈیم کے سیکشن کہیں سے بھی ختم نہیں کئے گئے ہیں بلکہ ہم نے بڑھائیں ہیں۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

وہیں بتایا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس اہم معاملے پر پردہ پوشی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

اے ایم یو اسکولز سے اردو میڈیم کے سیکشن ختم کیے جانے کی وجہ جاننے کے لئے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سہیل احمد اے ایم یو ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر اسفار علی خان کے پاس پہنچے تو انہوں نے اس سے متعلق کسی بھی طرح کا کوئی بیان کیمرے پر دینے سے صاف انکار کر دیا اور اردو میڈیم سیکشن کو ختم کئے جانے کی وجہ اور تفصیلات دستیاب کرانے میں بھی ناکام رہے۔

ڈائریکٹر پروفیسر اسفار علی خان کا کہنا تھا ہم نے اردو میڈیم سیکشن ختم نہیں کئے اور تعلیمی سال 2017- 18 سے ہی ان تمام اسکولز میں اردو میڈیم سیکشن تھے ہی نہیں۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

سوال یہ نہیں کہ کس تعلیمی سال سے اے ایم یو کے اسکولوں سے اردو میڈیم سیکشن کو ختم کیا گیا، سوال یہ ہے کہ کیوں ختم کیے گئے؟ جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے مسلم تعلیمی اداروں میں اردو نہیں پڑھائی جائے گی تو ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں اردو کیوں پڑھائی جائے گی۔

اس معاملے پر ایس ٹی ایس ہائی اسکول اردو میڈیم(اے ایم یو) کے سابق طالب علم محمد ابراہیم نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اس بار جب ہم نے اے ایم یو اسکول کا پراسپکٹس دیکھا تو ہمیں دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی کہ یہاں سے اردو کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اب مدرسے کے بچے جو آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان کے داخلے کیسے ہوں گے یہ بہت غلط ہوا ہے اور ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بہت ہی اہم معاملہ ہے کیوں کہ مدرسے سے بچے یہاں داخلہ لینے علی گڑھ آتے ہیں۔ علی گڑھ کے لیے اہم اس لیے ہے کہ علی گڑھ میں اردو ڈیفنس ایسوسی ایشن بنائی گئی، جس اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان نے 1867 میں اردو کی ڈیفنس کے لیے محنت کی، سائنٹفک سوسائٹی قائم کی، جس کا مقصد انگریزی کی کتابوں کو اردو میں ترجمہ کرنا تھا، اسی اردو کو آج ختم کیا جا رہا ہے۔ موجودہ انتظامیہ کے لیے اس سے زیادہ ذلت آمیز بات اور کوئی نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: تاقیامت قرآن کا ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں کیا جاسکتا: مولانا سجاد نعمانی

وہیں طالب علم محمد شاداب نے بتایا کہ میں نے پہلی سے نویں درجہ کی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اردو میڈیم سے بہت اچھے اچھے بچے نکلتے ہیں، میں خود اردو میڈیم سے تعلق رکھتا ہوں اور میں اردو میڈیم سے ہونے کے باوجود امریکہ گیا اور امریکی اسکول میں دسویں جماعت میں ٹاپ کیا اور اب میں واپس آگیا ہوں۔ ہندوستانی حکومت نے مجھے وزیراعظم بال پرسکار سے نوازا اور میرا ہال ہی میں ایشیا اور انڈیا بک آف ریکارڈ میں نام درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسکولز میں پہلی اور چھٹی درجہ کے داخلہ امتحان میں اردو میڈیم سیکشن ہوتے تھے، جو اب ہٹا دئے گئے ہیں، جس میں ریاست اتر پردیس کے ساتھ بہار، مغربی بنگال اور کیرالہ کے مدرسوں اور غریب گھرانے کے بچے خاصی تعداد میں داخلہ امتحانات میں شامل ہوتے ہیں۔

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر رواں تعلیمی سال 2021- 22 کے پراسپکٹس اور اے ایم یو اسکول ڈائیریکٹر پروفیسر اسفار علی کے مطابق ایس ٹی ایس ہائی سکول (بوائز)، یونین ہائی اسکول (گرلز)، یونین ہائی اسکول (بوائز)، عبداللہ گرلز ہائی اسکول میں پہلی اور چھٹی درجے کے داخلے امتحان میں اردو میڈیم سیکشن ختم کر دیے گئے ہیں، اب صرف اے ایم یو سٹی ہائی سکول اور اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول میں اردو میڈیم سیکشن موجود ہیں۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

دوسری جانب وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سے اردو میڈیم کے سیکشن ختم کیے جانے کی وجہ جاننے پر انہوں نے کہا کہ 'یہ غلط خبر ہے، اردو میڈیم کے سیکشن کہیں سے بھی ختم نہیں کئے گئے ہیں بلکہ ہم نے بڑھائیں ہیں۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

وہیں بتایا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اس اہم معاملے پر پردہ پوشی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

اے ایم یو اسکولز سے اردو میڈیم کے سیکشن ختم کیے جانے کی وجہ جاننے کے لئے جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سہیل احمد اے ایم یو ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر اسفار علی خان کے پاس پہنچے تو انہوں نے اس سے متعلق کسی بھی طرح کا کوئی بیان کیمرے پر دینے سے صاف انکار کر دیا اور اردو میڈیم سیکشن کو ختم کئے جانے کی وجہ اور تفصیلات دستیاب کرانے میں بھی ناکام رہے۔

ڈائریکٹر پروفیسر اسفار علی خان کا کہنا تھا ہم نے اردو میڈیم سیکشن ختم نہیں کئے اور تعلیمی سال 2017- 18 سے ہی ان تمام اسکولز میں اردو میڈیم سیکشن تھے ہی نہیں۔

اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل
اے ایم یو: اردو میڈیم ختم کئے جانے پر اساتذہ اور طلباء کا ردعمل

سوال یہ نہیں کہ کس تعلیمی سال سے اے ایم یو کے اسکولوں سے اردو میڈیم سیکشن کو ختم کیا گیا، سوال یہ ہے کہ کیوں ختم کیے گئے؟ جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے مسلم تعلیمی اداروں میں اردو نہیں پڑھائی جائے گی تو ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں اردو کیوں پڑھائی جائے گی۔

اس معاملے پر ایس ٹی ایس ہائی اسکول اردو میڈیم(اے ایم یو) کے سابق طالب علم محمد ابراہیم نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اس بار جب ہم نے اے ایم یو اسکول کا پراسپکٹس دیکھا تو ہمیں دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی کہ یہاں سے اردو کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اب مدرسے کے بچے جو آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان کے داخلے کیسے ہوں گے یہ بہت غلط ہوا ہے اور ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ بہت ہی اہم معاملہ ہے کیوں کہ مدرسے سے بچے یہاں داخلہ لینے علی گڑھ آتے ہیں۔ علی گڑھ کے لیے اہم اس لیے ہے کہ علی گڑھ میں اردو ڈیفنس ایسوسی ایشن بنائی گئی، جس اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان نے 1867 میں اردو کی ڈیفنس کے لیے محنت کی، سائنٹفک سوسائٹی قائم کی، جس کا مقصد انگریزی کی کتابوں کو اردو میں ترجمہ کرنا تھا، اسی اردو کو آج ختم کیا جا رہا ہے۔ موجودہ انتظامیہ کے لیے اس سے زیادہ ذلت آمیز بات اور کوئی نہیں ہو سکتی۔

یہ بھی پڑھیں: تاقیامت قرآن کا ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں کیا جاسکتا: مولانا سجاد نعمانی

وہیں طالب علم محمد شاداب نے بتایا کہ میں نے پہلی سے نویں درجہ کی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ اردو میڈیم سے بہت اچھے اچھے بچے نکلتے ہیں، میں خود اردو میڈیم سے تعلق رکھتا ہوں اور میں اردو میڈیم سے ہونے کے باوجود امریکہ گیا اور امریکی اسکول میں دسویں جماعت میں ٹاپ کیا اور اب میں واپس آگیا ہوں۔ ہندوستانی حکومت نے مجھے وزیراعظم بال پرسکار سے نوازا اور میرا ہال ہی میں ایشیا اور انڈیا بک آف ریکارڈ میں نام درج کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسکولز میں پہلی اور چھٹی درجہ کے داخلہ امتحان میں اردو میڈیم سیکشن ہوتے تھے، جو اب ہٹا دئے گئے ہیں، جس میں ریاست اتر پردیس کے ساتھ بہار، مغربی بنگال اور کیرالہ کے مدرسوں اور غریب گھرانے کے بچے خاصی تعداد میں داخلہ امتحانات میں شامل ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.