لکھنؤ: یوپی اے ٹی ایس نے غیر قانونی تبدیلی مذہب معاملے میں گرفتار مولانا کلیم صدیقی کے حوالے سے نئے انکشافات کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اے ٹی ایس کے مطابق عمر گوتم کی گرفتاری کے بعد سے ہی کلیم صدیقی کے ذریعہ چلائے جارہے جمعیت امام ولی اللہ ٹرسٹ کی رقم کو ٹھکانے لگانا شروع کردیا گیا تھا۔ اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ اب وہ پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہے کہ ٹرسٹ کے کھاتوں میں آئی رقم کو کب اور کہاں خرچ کیا گیا۔
اسی کے ساتھ ہی اے ٹی ایس کی ای ڈی ونگ بھی مولانا کلیم صدیقی سے پوچھ گچھ کر کے آمدنی کے ذرائع اور خرچ کی تفصیل جمع کر رہی ہے۔ ای ڈی نے مولانا کلیم صدیقی کے ٹرسٹ کے کھاتوں میں تقریباً 20 کروڑ کی منتقلی کی تفصیل جمع کرنا شروع کردیا ہے۔
اے ٹی ایس کا دعویٰ ہے کہ مولانا کلیم صدیقی نے ٹرسٹ کے روپے کو اپنے معاونین پر خوب خرچ کیا اور انہیں مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ترغیب دی۔
اے ٹی ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی نے دہلی کے اوکھلا میں اپنے مکان پر موٹی رقم خرچ کی۔ اسی کے ساتھ اے ٹی ایس نے مولانا کلیم صدیقی پر ادریس کے نام پر مظفر نگر میں 60 لاکھ روپے کا گھر اور ڈھائی لاکھ روپے کی بائیک خریدنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آمدنی کے ذرائع کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ ان کے معاونین کے کھاتوں کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔
اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار کے دعوے کے مطابق مولانا کلیم صدیقی کے معاونین کے پاس کروڑوں کی جائیداد ہونے شواہد ملے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے تین معاونین سے آمدنی کے ذرائع کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی تو ملزمین کوئی تفصیل نہیں دے سکے۔
مزید پڑھیں:کلیم صدیقی پر جبرا تبدیلی مذہب کا الزام بے بنیاد ہے: مولانا ارشدمدنی
واضح رہے کہ یو پی اے ٹی ایس عدالت سے ملی 7 دن کی پولیس ریمانڈ میں تینوں ملزمین سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اس دوران مولانا کلیم صدیقی اور ان کے تین ساتھیوں کو آمنے سامنے بٹھا کر بھی پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
گزشتہ 26 ستمبر کو مولانا کلیم صدیقی کے ساتھی ادریس قریشی، محمد سلیم اور کنال چودھری عرف عاطف کو سات دنوں کی ریمانڈ پر عدالت نے اے ٹی ایس کے سپرد کیا تھا۔
ہم آپ کو بتادیں کہ تمام ملی و سماجی تنظیموں نے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کی مخالفت کرتے ہوئے ان پر لگے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بعض حلقوں کی طرف سے ان کی گرفتاری کو اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سیاست سے متاثر قرار دیا ہے۔