مولانا کلب صادق (Maulana Kalbe Sadiq) کی پہلی برسی کے موقع پر لکھنؤ کے متعدد علاقوں میں انہیں خراج پیش کیا گیا اور مولانا کے مشن کو آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
مولانا کلب صادق کے صاحبزادے مولانا کلب سبطین نوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج مولانا کی وفات کو ایک برس (First Death Anniversary of Maulana Kalbe Sadiq) مکمل ہوگیا، لیکن ان کے جانے کا زخم ابھی بالکل تازہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ کے شیعہ-سنی مکاتب فکر کے لوگوں نے انہیں بھرپور خراج پیش کیا اور ان کی مشن کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا کلب صادق نے لکھنؤ میں یونٹی کالج کے ذریعہ ہزاروں گھروں کو تعلیم کی روشنی سے جگمگایا ہے جو نہ صرف ملک بھر میں بلکہ بیرون ملک میں بھی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان طلبہ کے درمیان بھی یہ جوش و جذبہ بیدار ہے کہ وہ علم کی شمع کو آگے بڑھائیں گے۔
مولانا کلب صادق نوری نے کہا کہ موجودہ وقت میں مولانا کلب صادق کے مشن کو آگے بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے تعلیم کو عام کرنے کی جانب ایک تحریک چلائی تھی جسے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یونٹی کالج میں بھی مولانا کلب صادق کو یاد کیا گیا اور ان کے خدمات کو بھی سراہا گیا، ساتھ ہی متعدد علمی شخصیات نے مولانا مرحوم کو خراج پیش کیا۔ مولانا مرحوم نے لکھنو میں اتحاد کالج کی بنیاد رکھی جو موجودہ دور میں یونیٹی کالج کے نام سے مشہور ہے۔ آج ہزاروں کے تعداد میں طلباء و طالبات اس میں زیر تعلیم ہیں۔
انہوں نے توحید المسلمین ٹرسٹ کا قیام کیا، یونیٹی مشن اسکول، یونیٹی انڈسٹریل ٹرینگ سنٹر، مدینۃ العلوم علی گڑھ، امام زین العابدین اسپتال، حسینیہ غفران مآب کی تعمیر نو، مقبرہ میر انیس کی تعمیر نو مسجد خاک پاک کی تعمیر نو کرائی۔
اس کے علاوہ مولانا شیعہ سنی اتحاد کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے۔ ساتھ ہی ہندو مسلم اتحاد پر بھی کامیاب کوشش کرتے رہے یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات مولانا کو اپنے ہی سماج کے لوگوں کی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن مولانا اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے۔
یہ بھی پڑھیں:
Padma Bhushan for Kalbe Sadiq: مولانا کلب صادق دوبار پدم بھوشن ایوارڈ لینے سے کیوں انکار کیے؟
واضح رہے کہ مولانا کلب صادق 1939میں لکھنو کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مدرسہ سے حاصل کی جبکہ لکھنؤ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور ان کی وفات کے بعد بھارتی حکومت نے 9 نومبر 2021 کو تعلیمی میدان میں نمایا خدمات انجام دینے کے لیے پدم بھوشن اعزاز سے نوازا۔