ETV Bharat / state

چرم قربانی دفنا دینا شریعت کے خلاف: لکھنؤ شہر قاضی - شریعت

گزشتہ برس سے ہی سوشل میڈیا پر ایک میسج وائرل ہو رہا ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ قربانی کے چمڑے کی قیمت کافی کم ہے لہذا انہیں زمین میں دفنا دیا جائے۔ لیکن شریعت نے اس پر کیا حکم دیا ہے؟ دیکھیے یہ رپورٹ۔

شہر قاضی، لکھنؤ
author img

By

Published : Aug 6, 2019, 8:33 PM IST

جو میسج وائرل ہو رہا ہے اس میں متعدد تنظیموں کا کہنا ہے کہ چونکہ عیدالاضحیٰ کے ماہ میں لاکھوں کی تعداد میں چھوٹے بڑے جانوروں کی قربانی ہوتی ہے۔

لہذا بڑے کاروباری جو اس کے خریدوفروخت میں لگے ہوتے ہیں، کافی کم قیمت میں چمڑے خریدنے کا کام کرتے ہیں۔ جس سے مدارس انتظامیہ کو کافی نقصان ہوتا ہے۔

اس لیے کم قیمت میں چمڑا فروخت کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے زمین میں دفنا دیا جائے اور اس کے بدلے دو یا تین سو روپے مدارس کو دے دیا جائے۔
اور اسی میسج کی بنیاد پر گزشتہ برس بہت لوگوں نے ایسا ہی کیا تھا۔

لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے میسجز بالکل بے بنیاد ہیں۔

شہر قاضی، لکھنؤ

انہوں نے کہا کہ اللہ نے دنیا میں کسی بھی چیز کو ناحق پیدا نہیں کیا۔ لہذا قربانی کا گوشت ہو یا اسے چمڑا تقسیم کرنا چاہیے۔

جہاں تک چمڑے کی کم قیمت کا سوال ہے تو کم ہو یا زیادہ اسے راہ حق میں دینا ہی چاہیے۔ نہ کہ کم قیمت کے سبب اسے زمین میں دفن کر کے برباد کرنا۔ اسلام میں اس کی ممانعت ہے اور یہ شریعت کے خلاف ہے۔

مفتی ابوالعرفان نے مزید کہا کہ جو لوگ ایسا کر چکے ہیں، انہیں دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ شریعت کے خلاف ہے۔

جو میسج وائرل ہو رہا ہے اس میں متعدد تنظیموں کا کہنا ہے کہ چونکہ عیدالاضحیٰ کے ماہ میں لاکھوں کی تعداد میں چھوٹے بڑے جانوروں کی قربانی ہوتی ہے۔

لہذا بڑے کاروباری جو اس کے خریدوفروخت میں لگے ہوتے ہیں، کافی کم قیمت میں چمڑے خریدنے کا کام کرتے ہیں۔ جس سے مدارس انتظامیہ کو کافی نقصان ہوتا ہے۔

اس لیے کم قیمت میں چمڑا فروخت کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے زمین میں دفنا دیا جائے اور اس کے بدلے دو یا تین سو روپے مدارس کو دے دیا جائے۔
اور اسی میسج کی بنیاد پر گزشتہ برس بہت لوگوں نے ایسا ہی کیا تھا۔

لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے میسجز بالکل بے بنیاد ہیں۔

شہر قاضی، لکھنؤ

انہوں نے کہا کہ اللہ نے دنیا میں کسی بھی چیز کو ناحق پیدا نہیں کیا۔ لہذا قربانی کا گوشت ہو یا اسے چمڑا تقسیم کرنا چاہیے۔

جہاں تک چمڑے کی کم قیمت کا سوال ہے تو کم ہو یا زیادہ اسے راہ حق میں دینا ہی چاہیے۔ نہ کہ کم قیمت کے سبب اسے زمین میں دفن کر کے برباد کرنا۔ اسلام میں اس کی ممانعت ہے اور یہ شریعت کے خلاف ہے۔

مفتی ابوالعرفان نے مزید کہا کہ جو لوگ ایسا کر چکے ہیں، انہیں دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ شریعت کے خلاف ہے۔

Intro:گزشتہ سال سے سوشل میڈیا پر ایک میسجز وائرل ہو رہا ہے ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ قربانی کے چمڑے کی قیمت کافی کم ہے۔
لہذا انہیں زمین میں دفنا دیا جائے، لیکن شریعت نے اس پر کیا حکم دیا ہے؟ دیکھیے یہ رپورٹ۔


Body:جو میسج وائرل ہو رہا ہے اس میں کئی تنظیموں کا کہنا ہے کہ چونکہ عیدالاضحیٰ کے ماہ میں لاکھوں کی تعداد میں چھوٹے بڑے جانوروں کی قربانی ہوتی ہے۔

لہذا بڑے بزنس مین جو اس کے خریدوفروخت میں لگے ہوتے ہیں، کافی کم قیمت میں چمڑے خریدنے کا کام کرتے ہیں۔ جس سے مدارس انتظامیہ کو نقصان ہوتا ہے۔

اس لئے کم قیمت میں بیچنے سے بہتر یہ ہے کہ اسے زمین میں دفنا دیا جائے اور اس کے بدلے دو یا تین سو روپے مدارس کو دے دیا جائے۔ اس میسج کی بنیاد پر بہت لوگوں نے ایسا ہی کیا تھا۔

لکھنؤ شہر قاضی مفتی ابوالعرفان صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے میسجز بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے دنیا میں کسی بھی چیز کو ناحق پیدا نہیں کیا۔ لہذا قربانی کا گوشت ہو یا اسکا چمڑا تقسیم کرنا چاہیے۔

جہاں تک چمڑے کی کم قیمت کا سوال ہے تو کم ہو یا زیادہ اسے راہ حق میں دینا ہی چاہیے۔ نہ کہ کم قیمت کے سبب اسے زمین میں دفن کر کے برباد کرنا۔ اسلام میں اس کی ممانعت ہے اور یہ شریعت کے خلاف ہے۔


Conclusion:مفتی صاحب نے کہا کہ جو بھی لوگ ایسا کر چکے ہیں، انہیں دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ شریعت کے خلاف ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.