ETV Bharat / state

سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی اور جدید بھارت کے معمار سرسید احمد خان کے 123 ویں یوم وفات کے موقع پر قرآن خوانی کے بعد ان کی مزار پر چادر و گل پوشی اور دعا کا اہتمام کیا گیا۔

سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین
سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین
author img

By

Published : Mar 27, 2021, 12:59 PM IST

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی اور جدید بھارت کے معمار سرسید احمد خان کی آج 123ویں برسی ہے۔

اس موقع پر فجر کی نماز کے بعد یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں قرآن خوانی کے بعد سرسید کی قبر پر چادر اور گل پوشی کی گئی اور سرسید اور اداراے کے حق میں دعا کی گئی۔

واضح رہے کہ سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر سنہ 1817 کو دہلی میں ہوئی جبکہ وفات 27 مارچ سنہ 1898 کو علی گڑھ میں ہوئی۔

سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

سرسید احمد خان کی قبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں موجود ہے، جہاں آج یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے ساتھ یونیورسٹی کے دیگر تدریسی و غیر تدریسی عملے نے چادر پوشی کر کے خراج تحسین پیش کیا۔

سرسید احمد خان نے علی گڑھ کو اپنا میدان عمل بنایا جہاں ان کا 81 برس کی عمر میں 27 مارچ 1898 کو انتقال ہوا۔

سرسید احمد خان کی 123ویں یوم وفات کے موقع پر قرآن خوانی کے بعد سرسید کی مزار پر چادر و گل پوشی، اور دعا کا اہتمام کیا گیا
سرسید احمد خان کی 123ویں یوم وفات کے موقع پر قرآن خوانی کے بعد سرسید کی مزار پر چادر و گل پوشی، اور دعا کا اہتمام کیا گیا

یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس وقت ملک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک باوقار تعلیمی ادارہ ہے جس کی بنیاد محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی شکل میں 1877 میں ملک کے عظیم ماہر تعلیم اور سماجی مصلح سرسید احمد خان نے رکھی تھی۔

سر سید احمد خان 1857 کی پہلی جنگ آزادی کے ناکام ہونے کے نیتجے میں بھارتیوں اور خاص طور سے مسلمانوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے فکر مند رہتے تھے۔

اسی فکر میں سرسید نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کا قیام کیا جو سنہ 1920 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل اختیار کر گیا۔

سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین
سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

آج اس ادارے میں تقریباً دس ہزار تدریسی و غیر تدریسی عملہ ہے اور تقریباً 32 ہزار طلبا و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تقریباً سو سے زیادہ ملکوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نام روشن کر رہے ہیں۔

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بتایا 'ہم یہاں سب خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سر سید احمد خان کے مزار پر آئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ان کی شخصیت، ان کے کام، ان کے مشن سمیت ان کے ویژن کو آگے بڑھایا جائے۔'

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے مزید کہا کہ 'سب سے پہلے پوری دنیا سمیت ہمارے ملک کا مقصد یہ ہے کہ کووڈ-19 وبا کو پہلے شکست دی جائے، اس کے بعد سر سید احمد خان کے مشن کو شرمندہ تعبیر کیا جائے اور ان کے مشن کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔

سرسید احمد خاں کو محسن برصغیر کہا جاتا ہے، سرسید نے بھارتیوں اور بالخصوص مسلمانان ہند کی سر بلندی کے لیے ایک صدی قبل جدید تعلیم کا جو خاکہ تیار کیا تھا، اس کی معنویت عہد حاضر کی ضرورت بن گئی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں کا شمار جدید بھارت کے معماروں میں ہوتا ہے۔

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی اور جدید بھارت کے معمار سرسید احمد خان کی آج 123ویں برسی ہے۔

اس موقع پر فجر کی نماز کے بعد یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں قرآن خوانی کے بعد سرسید کی قبر پر چادر اور گل پوشی کی گئی اور سرسید اور اداراے کے حق میں دعا کی گئی۔

واضح رہے کہ سرسید احمد خان کی پیدائش 17 اکتوبر سنہ 1817 کو دہلی میں ہوئی جبکہ وفات 27 مارچ سنہ 1898 کو علی گڑھ میں ہوئی۔

سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

سرسید احمد خان کی قبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخی جامع مسجد میں موجود ہے، جہاں آج یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے ساتھ یونیورسٹی کے دیگر تدریسی و غیر تدریسی عملے نے چادر پوشی کر کے خراج تحسین پیش کیا۔

سرسید احمد خان نے علی گڑھ کو اپنا میدان عمل بنایا جہاں ان کا 81 برس کی عمر میں 27 مارچ 1898 کو انتقال ہوا۔

سرسید احمد خان کی 123ویں یوم وفات کے موقع پر قرآن خوانی کے بعد سرسید کی مزار پر چادر و گل پوشی، اور دعا کا اہتمام کیا گیا
سرسید احمد خان کی 123ویں یوم وفات کے موقع پر قرآن خوانی کے بعد سرسید کی مزار پر چادر و گل پوشی، اور دعا کا اہتمام کیا گیا

یاد رہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس وقت ملک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک باوقار تعلیمی ادارہ ہے جس کی بنیاد محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کی شکل میں 1877 میں ملک کے عظیم ماہر تعلیم اور سماجی مصلح سرسید احمد خان نے رکھی تھی۔

سر سید احمد خان 1857 کی پہلی جنگ آزادی کے ناکام ہونے کے نیتجے میں بھارتیوں اور خاص طور سے مسلمانوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے فکر مند رہتے تھے۔

اسی فکر میں سرسید نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج کا قیام کیا جو سنہ 1920 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل اختیار کر گیا۔

سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین
سرسید کی 123ویں برسی پر خراج تحسین

آج اس ادارے میں تقریباً دس ہزار تدریسی و غیر تدریسی عملہ ہے اور تقریباً 32 ہزار طلبا و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تقریباً سو سے زیادہ ملکوں میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نام روشن کر رہے ہیں۔

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بتایا 'ہم یہاں سب خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سر سید احمد خان کے مزار پر آئے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ان کی شخصیت، ان کے کام، ان کے مشن سمیت ان کے ویژن کو آگے بڑھایا جائے۔'

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے مزید کہا کہ 'سب سے پہلے پوری دنیا سمیت ہمارے ملک کا مقصد یہ ہے کہ کووڈ-19 وبا کو پہلے شکست دی جائے، اس کے بعد سر سید احمد خان کے مشن کو شرمندہ تعبیر کیا جائے اور ان کے مشن کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔

سرسید احمد خاں کو محسن برصغیر کہا جاتا ہے، سرسید نے بھارتیوں اور بالخصوص مسلمانان ہند کی سر بلندی کے لیے ایک صدی قبل جدید تعلیم کا جو خاکہ تیار کیا تھا، اس کی معنویت عہد حاضر کی ضرورت بن گئی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں کا شمار جدید بھارت کے معماروں میں ہوتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.