ETV Bharat / state

فیروز آباد: سات لاکھ بچوں پر تین ڈاکٹر

author img

By

Published : Jun 28, 2021, 1:52 PM IST

کورونا وبا کی تیسری لہر میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بچے زیادہ متاثر ہوں گے۔ حکومت بھی اس لہر پر قابو پانے کے لیے مکمل انتظامات کی بات کر رہی ہے۔ لیکن ضلع فیروز آباد میں یہ تصویر بالکل برعکس ہے۔ ضلع میں پیدائش سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کی تعداد تقریباً سات لاکھ ہے لیکن ڈاکٹروں کی تعداد صرف تین ہے۔

فیروز آباد: سات لاکھ بچوں پر تین ڈاکٹر
فیروز آباد: سات لاکھ بچوں پر تین ڈاکٹر

کورونا وبا کی تیسری لہر میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بچے زیادہ متاثر ہوں گے۔ حکومت بھی اس لہر پر قابو پانے کے لئے مکمل انتظامات کی بات کررہی ہے۔ لیکن ضلع فیروز آباد میں یہ تصویر بالکل برعکس ہے۔ ضلع میں پیدائش سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کی تعداد تقریباً سات لاکھ ہے لیکن ڈاکٹروں کی تعداد صرف تین ہے۔

ایسی صورتحال میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کو صرف تین ڈاکٹروں کی مدد سے کیسے قابو کیا جائے گا۔ کووڈ کی دوسری لہر کے دوران زیادہ تر افراد علاج نہ ہونے کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ اسپتالوں میں نہ تو آکسیجن اور نہ ہی بیڈ دستیاب تھے۔ مریضوں کے لواحقین آکسیجن اور بیڈز کے لیے پریشان دکھے۔ ایسے میں تیسری لہر کا مقابلہ کرنا، حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔

فیروز آباد: سات لاکھ بچوں پر تین ڈاکٹر

تاہم حکومت تیسری لہر کی تیاری مکمل ہونے کی بات کہہ رہی ہے۔ اسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ اسپتالوں میں وسائل بڑھانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ فیروز آباد کے میڈیکل کالج میں کووڈ کی تیسری لہر کے پیشِ نظر وسائل میں بڑے پیمانے پر توسیع کی بات کی جارہی ہے۔ اسپتال میں پہلے سے ہی 220 بیڈز والا کووڈ وارڈ موجود ہے۔

اس کے علاوہ 50 بستروں کا ایک 'پیکو وارڈ' بنایا گیا ہے۔ جس میں تمام جدید مشینیں، وینٹی لیٹر اور آکسیجن کنسنٹریٹر موجود ہیں۔ اگرچہ میڈیکل کالج میں بچوں کے ڈاکٹرز کی تعداد صرف تین ہے اور ضلع فیروز آباد میں پیدائش سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کی تعداد سات لاکھ کے قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Coronavirus Update: بھارت میں کورونا وائرس کے 46,148 نئے کیسز، 979 اموات

ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ڈاکٹرز ہی نہیں ہوں گے تو مریض کا علاج کون کرے گا؟ اس سلسلے میں میڈیکل کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ ہسپتال میں تین ماہر امراضِ اطفال ہیں۔ ایک اور ڈاکٹر کے آنے کی امید ہے۔ کچھ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے کو بھی اس کام کے لئے تربیت دی جارہی ہے۔

کورونا وبا کی تیسری لہر میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ بچے زیادہ متاثر ہوں گے۔ حکومت بھی اس لہر پر قابو پانے کے لئے مکمل انتظامات کی بات کررہی ہے۔ لیکن ضلع فیروز آباد میں یہ تصویر بالکل برعکس ہے۔ ضلع میں پیدائش سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کی تعداد تقریباً سات لاکھ ہے لیکن ڈاکٹروں کی تعداد صرف تین ہے۔

ایسی صورتحال میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کو صرف تین ڈاکٹروں کی مدد سے کیسے قابو کیا جائے گا۔ کووڈ کی دوسری لہر کے دوران زیادہ تر افراد علاج نہ ہونے کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ اسپتالوں میں نہ تو آکسیجن اور نہ ہی بیڈ دستیاب تھے۔ مریضوں کے لواحقین آکسیجن اور بیڈز کے لیے پریشان دکھے۔ ایسے میں تیسری لہر کا مقابلہ کرنا، حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے۔

فیروز آباد: سات لاکھ بچوں پر تین ڈاکٹر

تاہم حکومت تیسری لہر کی تیاری مکمل ہونے کی بات کہہ رہی ہے۔ اسپتالوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ اسپتالوں میں وسائل بڑھانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ فیروز آباد کے میڈیکل کالج میں کووڈ کی تیسری لہر کے پیشِ نظر وسائل میں بڑے پیمانے پر توسیع کی بات کی جارہی ہے۔ اسپتال میں پہلے سے ہی 220 بیڈز والا کووڈ وارڈ موجود ہے۔

اس کے علاوہ 50 بستروں کا ایک 'پیکو وارڈ' بنایا گیا ہے۔ جس میں تمام جدید مشینیں، وینٹی لیٹر اور آکسیجن کنسنٹریٹر موجود ہیں۔ اگرچہ میڈیکل کالج میں بچوں کے ڈاکٹرز کی تعداد صرف تین ہے اور ضلع فیروز آباد میں پیدائش سے لے کر 15 سال تک کے بچوں کی تعداد سات لاکھ کے قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Coronavirus Update: بھارت میں کورونا وائرس کے 46,148 نئے کیسز، 979 اموات

ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ڈاکٹرز ہی نہیں ہوں گے تو مریض کا علاج کون کرے گا؟ اس سلسلے میں میڈیکل کالج کے پرنسپل نے بتایا کہ ہسپتال میں تین ماہر امراضِ اطفال ہیں۔ ایک اور ڈاکٹر کے آنے کی امید ہے۔ کچھ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل عملے کو بھی اس کام کے لئے تربیت دی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.