ETV Bharat / international

بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا سری لنکا کے نئے صدر منتخب، وزیراعظم مودی نے مبارکباد دی - Sri Lanka Presidential Elections

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 2 hours ago

سری لنکا کے صدارتی انتخابات میں بڑا بدلاؤ ہوا ہے۔ بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا دسانائیکے نئے صدر ہوں گے۔ لوگوں نے صدارتی انتخابات میں بائیں بازو پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ دسانائیکے پیر کو صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

SRI LANKA PRESIDENTIAL ELECTIONS
انورا کمارا سری لنکا کے نئے صدر منتخب (Photo: ANI)

کولمبو: اتوار کو سری لنکا کے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے کے بعد، الیکشن کمیشن نے مارکسی رہنما انورا کمارا دسانائیکے کو فاتح قرار دیا۔ 56 سالہ دسانائیکے، نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) کے امیدوار، مارکسسٹ جنتا ویمکتی پرامونا پارٹی کے وسیع محاذ نے، اپنے قریبی حریف سامگی جنا بالاویگایا (ایس جے بی) کے ساجیتھ پریم داسا کو شکست دی۔ جبکہ سبکدوش ہونے والے صدر رانیل وکرما سنگھے پہلے راؤنڈ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے ٹاپ دو میں شامل ہونے میں ناکام رہنے کے بعد باہر ہو گئے۔

این پی پی نے کہا کہ دسانائیکے پیر کو سری لنکا کے نویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ ایک بیان میں نومنتخب صدر دسانائیکے کو مخاطب کرتے ہوئے 75 سالہ سبکدوش ہونے والے صدر وکرما سنگھے نے کہا کہ صدر انورا دسانائیکے، میں پیارے سری لنکا کو آپ کی دیکھ بھال کے حوالے کر رہا ہوں۔

وزیراعظم مودی نے مبارکباد دی:

وزیراعظم مودی نے ایکس پر سری لنکا کے نئے صدر انورا کمارا دسانائیکے کو مبارکباد دی۔ انہوں نے لکھا کہ 'بھارت کی نیبر ہڈ فرسٹ پالیسی اور ویژن ساگر میں سری لنکا کا ایک خاص مقام ہے۔ میں دونوں ملکوں کے درمیان کثیر جہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔'

عوام سے اظہار تشکر:

اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے انورا کمارا نے لکھا کہ جو خواب ہم نے صدیوں سے دیکھا تھا وہ بالآخر پورا ہوا ہے۔ یہ کامیابی کسی ایک شخص کی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ آپ کے ہزاروں لوگوں کی اجتماعی محنت کا نتیجہ ہے۔ آپ کے عزم نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ہے اور اس کے لیے میں تہہ دل سے مشکور ہوں۔ یہ جیت ہم سب کی ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ہمارا یہاں کا سفر بہت سے لوگوں کی قربانیوں سے ہموار ہوا ہے جنہوں نے اس مقصد کے لیے اپنے پسینے، آنسو اور یہاں تک کہ اپنی جانیں بھی دیں۔ ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ان کی امیدوں اور جدوجہد کا عصا(راج دنڈ) تھامے ہوئے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں۔ امید اور توقعات سے بھری لاکھوں آنکھیں ہمیں آگے لے جاتی ہیں اور ہم مل کر سری لنکا کی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ خواب ایک نئی شروعات سے ہی پورا ہو سکتا ہے۔ سنہلی، تمل، مسلم اور تمام سری لنکا کا اتحاد اس نئی شروعات کی بنیاد ہے۔ جس کی ہم تلاش کر رہے ہیں یہ اس مشترکہ طاقت اور وژن سے ابھرے گا۔ آئیے ہاتھ سے ہاتھ ملائیں اور مل کر اس مستقبل کو تشکیل دیں!

سال 2022 میں معاشی بحران کے بعد سری لنکا میں پہلا انتخابات:

سری لنکا نے 2022 میں معاشی بحران کے بعد پہلے انتخابات میں بائیں بازو کے ایک صدر کو منتخب کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بائیں بازو کے رہنما دسانائیکے چین کے حامی ہیں۔ انہوں نے کئی معاملات میں چین کا ساتھ دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سری لنکا میں ایک بڑے ہندوستانی صنعت کار کے پروجیکٹ کو منسوخ کرنے کی بات کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسانائیکے کو 52 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ وہ بھاری اکثریت سے فتح حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی موجودہ صدر رانیل وکرما سنگھے تیسرے نمبر پر رہے۔

اس بار صدارتی انتخاب میں تقریباً 75 فیصد ووٹنگ ہوئی جو کہ گزشتہ انتخابات سے کم ہے۔ نومبر 2019 میں ہونے والے آخری صدارتی انتخابات میں 83 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ جانکاری کے مطابق، اتوار کی صبح 7 بجے تک اعلان کردہ کل ووٹوں کی گنتی میں، 56 سالہ دسانائیکے نے اپنے قریبی حریف ساجیتھ پریم داسا (57) کے خلاف بھاری ووٹ حاصل کیے۔ پریم داسا مرکزی اپوزیشن لیڈر ہیں۔ موجودہ صدر رانیل وکرما سنگھے تیسرے نمبر پر رہے۔

سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صابری نے کہا کہ ایک طویل اور مشکل مہم کے بعد اب انتخابات کے نتائج واضح ہیں۔ اگرچہ میں نے صدر رانیل وکرما سنگھے کے لیے کافی مہم چلائی لیکن سری لنکا کے لوگوں نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔ میں انورا کمارا دسانائیکے کے مینڈیٹ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔ جمہوریت میں لوگوں کی مرضی کا احترام کرنا ضروری ہے اور میں بلا جھجک ایسا کرتا ہوں۔ میں مسٹر دسانائیکے اور ان کی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

سری لنکا صدارتی انتخابات: بائیں بازو کے امیدوار دسانائیکے کو سبقت

کولمبو: اتوار کو سری لنکا کے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے کے بعد، الیکشن کمیشن نے مارکسی رہنما انورا کمارا دسانائیکے کو فاتح قرار دیا۔ 56 سالہ دسانائیکے، نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) کے امیدوار، مارکسسٹ جنتا ویمکتی پرامونا پارٹی کے وسیع محاذ نے، اپنے قریبی حریف سامگی جنا بالاویگایا (ایس جے بی) کے ساجیتھ پریم داسا کو شکست دی۔ جبکہ سبکدوش ہونے والے صدر رانیل وکرما سنگھے پہلے راؤنڈ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے ٹاپ دو میں شامل ہونے میں ناکام رہنے کے بعد باہر ہو گئے۔

این پی پی نے کہا کہ دسانائیکے پیر کو سری لنکا کے نویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ ایک بیان میں نومنتخب صدر دسانائیکے کو مخاطب کرتے ہوئے 75 سالہ سبکدوش ہونے والے صدر وکرما سنگھے نے کہا کہ صدر انورا دسانائیکے، میں پیارے سری لنکا کو آپ کی دیکھ بھال کے حوالے کر رہا ہوں۔

وزیراعظم مودی نے مبارکباد دی:

وزیراعظم مودی نے ایکس پر سری لنکا کے نئے صدر انورا کمارا دسانائیکے کو مبارکباد دی۔ انہوں نے لکھا کہ 'بھارت کی نیبر ہڈ فرسٹ پالیسی اور ویژن ساگر میں سری لنکا کا ایک خاص مقام ہے۔ میں دونوں ملکوں کے درمیان کثیر جہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔'

عوام سے اظہار تشکر:

اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے انورا کمارا نے لکھا کہ جو خواب ہم نے صدیوں سے دیکھا تھا وہ بالآخر پورا ہوا ہے۔ یہ کامیابی کسی ایک شخص کی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ آپ کے ہزاروں لوگوں کی اجتماعی محنت کا نتیجہ ہے۔ آپ کے عزم نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ہے اور اس کے لیے میں تہہ دل سے مشکور ہوں۔ یہ جیت ہم سب کی ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ہمارا یہاں کا سفر بہت سے لوگوں کی قربانیوں سے ہموار ہوا ہے جنہوں نے اس مقصد کے لیے اپنے پسینے، آنسو اور یہاں تک کہ اپنی جانیں بھی دیں۔ ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ان کی امیدوں اور جدوجہد کا عصا(راج دنڈ) تھامے ہوئے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں۔ امید اور توقعات سے بھری لاکھوں آنکھیں ہمیں آگے لے جاتی ہیں اور ہم مل کر سری لنکا کی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ خواب ایک نئی شروعات سے ہی پورا ہو سکتا ہے۔ سنہلی، تمل، مسلم اور تمام سری لنکا کا اتحاد اس نئی شروعات کی بنیاد ہے۔ جس کی ہم تلاش کر رہے ہیں یہ اس مشترکہ طاقت اور وژن سے ابھرے گا۔ آئیے ہاتھ سے ہاتھ ملائیں اور مل کر اس مستقبل کو تشکیل دیں!

سال 2022 میں معاشی بحران کے بعد سری لنکا میں پہلا انتخابات:

سری لنکا نے 2022 میں معاشی بحران کے بعد پہلے انتخابات میں بائیں بازو کے ایک صدر کو منتخب کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بائیں بازو کے رہنما دسانائیکے چین کے حامی ہیں۔ انہوں نے کئی معاملات میں چین کا ساتھ دیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ سری لنکا میں ایک بڑے ہندوستانی صنعت کار کے پروجیکٹ کو منسوخ کرنے کی بات کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسانائیکے کو 52 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ وہ بھاری اکثریت سے فتح حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی موجودہ صدر رانیل وکرما سنگھے تیسرے نمبر پر رہے۔

اس بار صدارتی انتخاب میں تقریباً 75 فیصد ووٹنگ ہوئی جو کہ گزشتہ انتخابات سے کم ہے۔ نومبر 2019 میں ہونے والے آخری صدارتی انتخابات میں 83 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ جانکاری کے مطابق، اتوار کی صبح 7 بجے تک اعلان کردہ کل ووٹوں کی گنتی میں، 56 سالہ دسانائیکے نے اپنے قریبی حریف ساجیتھ پریم داسا (57) کے خلاف بھاری ووٹ حاصل کیے۔ پریم داسا مرکزی اپوزیشن لیڈر ہیں۔ موجودہ صدر رانیل وکرما سنگھے تیسرے نمبر پر رہے۔

سری لنکا کے وزیر خارجہ علی صابری نے کہا کہ ایک طویل اور مشکل مہم کے بعد اب انتخابات کے نتائج واضح ہیں۔ اگرچہ میں نے صدر رانیل وکرما سنگھے کے لیے کافی مہم چلائی لیکن سری لنکا کے لوگوں نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔ میں انورا کمارا دسانائیکے کے مینڈیٹ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔ جمہوریت میں لوگوں کی مرضی کا احترام کرنا ضروری ہے اور میں بلا جھجک ایسا کرتا ہوں۔ میں مسٹر دسانائیکے اور ان کی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

سری لنکا صدارتی انتخابات: بائیں بازو کے امیدوار دسانائیکے کو سبقت

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.