قومی تفتیشی ایجنسی نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'محمد راشد کے خلاف 6 اپریل کو آئی پی سی کی دفعہ 123، 13، 17 اور 18 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ قومی تفتیشی ایجنسی نے بتایا کہ 'تفتیش کے دوران ٹیم نے موبائل فون اور کچھ دستاویزات برآمد کیے ہیں۔
واضح رہے کہ اتر پردیش اے ٹی ایس کی ٹیم نے جنوری 2020 میں ریاست اترپردیش کے ضلع چندولی کے رہائشی محمد راشد کو گرفتار کیا تھا۔ چھاپے کے دوران یہ اطلاع ملی تھی کہ محمد راشد پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ایجنٹ سے رابطے میں تھا اور دو بار پاکستان کا دورہ بھی کرچکا تھا۔
این آئی اے نے بتایا کہ 'محمد راشد کے وارانسی اور چندولی ٹھکانوں پر اچانک چھاپہ ماری کی گئی۔ این آئی اے نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'محمد راشد پاکستان کے لیے فوج اور سی آر پی ایف کے ٹھکانوں کی جاسوسی کر رہا تھا۔ وہ پاکستان میں بیٹھے آئی ایس آئی کے ہینڈلر کے رابطے میں تھا۔ اس سلسلے میں وہ ٹرینگ کے لیے دو مرتبہ پاکستان کا دورہ بھی کر چکا ہے۔
قومی تفتیشی ایجنسی نے بتایا کہ 'بھارت کے نمبر پر پاکستان سے آئی ایس آئی واٹس ایپ بھی چلا رہا تھا۔ وہیں ایجنسی نے کہا کہ 'محمد راشد کے خلاف مزید کارروائی جاری رہے گی'۔