ETV Bharat / state

Muslim Teen Accused Hindu Family for Forced Conversion: مسلم نوجوان نے ہندو خاندان پر زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا

سہارنپور میں ایک مسلم نوجوان نے ایک ہندو خاندان پر زبردستی مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پولیس شکایت درج کرکے معاملے کی جانچ کررہی ہے۔Religious Conversion in saharanpu

شکایت درج
شکایت درج
author img

By

Published : Aug 7, 2022, 8:25 AM IST

Updated : Aug 7, 2022, 2:52 PM IST

سہارنپور: اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں مبینہ طور پر زبردستی تبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آیا۔ ایک مسلم نوجوان نے ہندو خاندان پر زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا الزام عائد کیا۔ اس نے کہا کہ اس کے ہاتھ پر زبردستی ترشمول کا ٹیٹو بھی بنایا گیا اور اسے زبردستی مندر بھی لے جایا گیا۔ مسلم نوجوان کے مطابق ہندو فیملی اسے ویشنو دیوی مندر لے گئے اور وہاں اس سے زبردستی مذہبی نعرہ بھی لگوایا گیا۔ مسلم نوجوان کے والد نے تھانہ گنگوہ میں اس سلسلہ میں ایک شکایت درج کرائی اور ملزم باپ بیٹی کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ Religious Conversion in saharanpu

شکایت درج

تھانہ گنگوہ میں تحریر کی بنیاد پر ایس ایس پی ایس ایس پی وپن ٹانڈہ نے بتایا کہ گنگوہ کے محلہ الٰہی بخش کا رہنے والا 14 سالہ مسلم نوجوان عدنان ٹاؤن میں ہی ایک ہندو خاندان کی دکان پر کام کرتا تھا، جہاں دکاندار اشوک کی بیٹی نے بغیر پیسوں کے اسے ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا، متاثرہ کے والد کے مطابق 31 مارچ کو دکاندار نے فون کر کے بتایا کہ عدنان اسے بتائے بغیر کہیں چلا گیا ہے، اس کے بعد عدنان کے والد نے کافی دیر تک اسے تلاش کیا لیکن عدنان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

2 اپریل کو دکاندار اشوک نے دوبارہ فون کیا اور بتایا کہ عدنان اپنے گھر واپس آیا ہے اور سو رہا ہے، عدنان کے والد بیٹے سے ملنے اشوک کے گھر گئے تو اشوک نے یہ کہہ کر انہیں ملنے نہیں دیا کہ عدنان سو رہا ہے، بیدار ہونے کے بعد وہ خود عدنان کو اس کے گھر لے آئیں گے لیکن جب دکاندار اشوک عدنان سے ملنے نہیں گیا تو متاثرہ کے گھر والوں کی پریشانی بڑھ گئی۔

متاثرہ عدنان نے بتایا کہ ملزم دکاندار اشوک نے اسے اپنے گھر میں یرغمال بنا رکھا تھا، اس کے بعد نہ صرف اسے گھر کے کام کرنے پر مجبور کیا بلکہ مذہب تبدیل کرنے پر بھی مجبور کیا، ملزم خاندان نے اس کا نام عدنان سے بدل کر دیپک رکھا تھا، متاثرہ نوجوان کے مطابق اپریل کے مہینے میں اشوک اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسے زبردستی ویشنو دیوی لے گیا، جہاں اشوک اور ان کی بیٹی نے اپنے ہاتھ پر ترشول اور ہنومان جی کی مورتی کے دو ٹیٹو بھی بنوائے تھے۔ یہی نہیں، ویشنو دیوی اسے پوجا کے لیے مندر بھی لے گئی۔ لیکن عدنان ان سے ہاتھ چھڑا کر بھاگ گیا۔

متاثرہ عدنان نے مزید بتایا کہ وہ اشوک کے خوف سے گھر نہیں گیا،وہ سہارنپور اور ہریدوار میں کام کرتا تھا، عدنان سہارنپور سے کیدارناتھ دھام پہنچے،جہاں پولیس نے پوچھ گچھ کی تو پہلے اس نے اپنا نام دیپک بتایا لیکن جب کیدارناتھ پولیس نے سختی دکھائی تو اس نے نہ صرف سچ بتایا بلکہ اپنے والد کا فون نمبر دے کر اس سے بات بھی کروائی۔ اس کے بعد خاندان عدنان کو کیدارناتھ سے گھر واپس لے آیا۔ عدنان نے گھر واپس آ کر گھر والوں کو واقعہ سنایا تو سب ہکا بکا رہ گئے۔ اس کے بعد گھر والوں نے تھانہ گنگوہ میں شکایت درج کراتے ہوئے ملزم دکاندار اشوک اور اس کی بیٹی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں:Hindu Yuva Vahini Workers Uproar: تبدیلی مذہب کے نام پر ہندو یوا واہنی کارکنان کا ہنگامہ

ساتھ ہی ایس ایس پی وپن ٹاڈا نے مزید کہا کہ تبدیلی کا معاملہ ان کے علم میں آیا ہے۔ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔

سہارنپور: اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں مبینہ طور پر زبردستی تبدیلی مذہب کا معاملہ سامنے آیا۔ ایک مسلم نوجوان نے ہندو خاندان پر زبردستی مذہب تبدیل کرانے کا الزام عائد کیا۔ اس نے کہا کہ اس کے ہاتھ پر زبردستی ترشمول کا ٹیٹو بھی بنایا گیا اور اسے زبردستی مندر بھی لے جایا گیا۔ مسلم نوجوان کے مطابق ہندو فیملی اسے ویشنو دیوی مندر لے گئے اور وہاں اس سے زبردستی مذہبی نعرہ بھی لگوایا گیا۔ مسلم نوجوان کے والد نے تھانہ گنگوہ میں اس سلسلہ میں ایک شکایت درج کرائی اور ملزم باپ بیٹی کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ Religious Conversion in saharanpu

شکایت درج

تھانہ گنگوہ میں تحریر کی بنیاد پر ایس ایس پی ایس ایس پی وپن ٹانڈہ نے بتایا کہ گنگوہ کے محلہ الٰہی بخش کا رہنے والا 14 سالہ مسلم نوجوان عدنان ٹاؤن میں ہی ایک ہندو خاندان کی دکان پر کام کرتا تھا، جہاں دکاندار اشوک کی بیٹی نے بغیر پیسوں کے اسے ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا، متاثرہ کے والد کے مطابق 31 مارچ کو دکاندار نے فون کر کے بتایا کہ عدنان اسے بتائے بغیر کہیں چلا گیا ہے، اس کے بعد عدنان کے والد نے کافی دیر تک اسے تلاش کیا لیکن عدنان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

2 اپریل کو دکاندار اشوک نے دوبارہ فون کیا اور بتایا کہ عدنان اپنے گھر واپس آیا ہے اور سو رہا ہے، عدنان کے والد بیٹے سے ملنے اشوک کے گھر گئے تو اشوک نے یہ کہہ کر انہیں ملنے نہیں دیا کہ عدنان سو رہا ہے، بیدار ہونے کے بعد وہ خود عدنان کو اس کے گھر لے آئیں گے لیکن جب دکاندار اشوک عدنان سے ملنے نہیں گیا تو متاثرہ کے گھر والوں کی پریشانی بڑھ گئی۔

متاثرہ عدنان نے بتایا کہ ملزم دکاندار اشوک نے اسے اپنے گھر میں یرغمال بنا رکھا تھا، اس کے بعد نہ صرف اسے گھر کے کام کرنے پر مجبور کیا بلکہ مذہب تبدیل کرنے پر بھی مجبور کیا، ملزم خاندان نے اس کا نام عدنان سے بدل کر دیپک رکھا تھا، متاثرہ نوجوان کے مطابق اپریل کے مہینے میں اشوک اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسے زبردستی ویشنو دیوی لے گیا، جہاں اشوک اور ان کی بیٹی نے اپنے ہاتھ پر ترشول اور ہنومان جی کی مورتی کے دو ٹیٹو بھی بنوائے تھے۔ یہی نہیں، ویشنو دیوی اسے پوجا کے لیے مندر بھی لے گئی۔ لیکن عدنان ان سے ہاتھ چھڑا کر بھاگ گیا۔

متاثرہ عدنان نے مزید بتایا کہ وہ اشوک کے خوف سے گھر نہیں گیا،وہ سہارنپور اور ہریدوار میں کام کرتا تھا، عدنان سہارنپور سے کیدارناتھ دھام پہنچے،جہاں پولیس نے پوچھ گچھ کی تو پہلے اس نے اپنا نام دیپک بتایا لیکن جب کیدارناتھ پولیس نے سختی دکھائی تو اس نے نہ صرف سچ بتایا بلکہ اپنے والد کا فون نمبر دے کر اس سے بات بھی کروائی۔ اس کے بعد خاندان عدنان کو کیدارناتھ سے گھر واپس لے آیا۔ عدنان نے گھر واپس آ کر گھر والوں کو واقعہ سنایا تو سب ہکا بکا رہ گئے۔ اس کے بعد گھر والوں نے تھانہ گنگوہ میں شکایت درج کراتے ہوئے ملزم دکاندار اشوک اور اس کی بیٹی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں:Hindu Yuva Vahini Workers Uproar: تبدیلی مذہب کے نام پر ہندو یوا واہنی کارکنان کا ہنگامہ

ساتھ ہی ایس ایس پی وپن ٹاڈا نے مزید کہا کہ تبدیلی کا معاملہ ان کے علم میں آیا ہے۔ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔

Last Updated : Aug 7, 2022, 2:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.