ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں واقع اسماعیل ڈگری کالج کے شعبۂ سنسکرت میں 398 طالبات نے داخلہ لیا جس میں سے151 طالبات اقلیتی طبقے سے تعلق رکھتی ہیں۔
اسماعیل ڈگری کالج میں سنسکرت اساتذہ ڈاکٹر نیتو نے بتایا کہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والی طالبات سنسکرت زبان سیکھنے میں کافی دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ابتدأ میں یہ ایک مشکل زبان معلوم ہوتی ہے لیکن آہستہ آہستہ آسان لگنے لگتی ہے یہی وجہ ہے کہ بی اے سال دوم میں مجموعی طور پر 80 طالبات ہیں لیکن مسلم طالبات کی تعداد 45 ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مسلم طالبات سنسکرت زبان سیکھنے میں کس قدر دلچسپی لے رہی ہیں۔
سنسکرت کی طالبہ شہزا انصاری کہتی ہیں کہ' سنسکرت زبان بہت ہی بہترین زبان ہے اور اس مضمون میں اس نے سبھی مضامین سے اچھے نمبرات حاصل کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گھر پر جب لوگ سنتے ہیں کہ سنسکرت زبان پڑھتی ہوں تو لوگوں کو تعجب ہوتا ہے اور حیرانی ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن شہزا کا ماننا ہے کہ وہ مستقبل میں سنسکرت زبان کی استاذ بنے گی۔
بی اے سال دوم کی طالبہ سونم کا کہنا ہے کہ دیگر شعبوں کی سبھی نشستیں پر ہوچکی تھیں اس لیے مجبوراً انھیں سنسکرت زبان کو منتخب کرنا پڑا تھا لیکن اب انھیں سنسکرت پڑھنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔
سونم نے مزید کہا کی یہی وجہ ہے کہ سبھی مضامین سے زائد سنسکرت میں نمبرات زیادہ آرہے ہیں اردو اگرچہ مادری زبان ہے لیکن رواں برس وہ اردو مضمون میں فیل ہوگئی تھیں۔
ان طالبات نے انگریزی زبان کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انگریزی روزگار کی زبان ہے لیکن سنسکرت زبان کی جانب لوگوں کی توجہ کم ہی رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں روزگار کے مواقع زیادہ ہورہے ہیں۔