تین سال کی لڑکی کو پیٹ میں درد شکایت ہونے کے بعد اسے یونائیٹیڈ موڈیسٹی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ڈاکٹر نے بچی کا دو بار آپریشن کیا۔ اسپتال کے ذریعہ مانگی گئی رقم نہ دے پانے کے سبب بچی کے پیٹ میں بغیر ٹانکا لگائے ہی اسے اسپتال سے نکال دیا گیا۔ اس کے بعد اس بچی کی موت ہوگئی۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں بچی کے والد نے ڈاکٹروں پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔
اترپردیش کے پریاگ راج میں انسانیت کو شرمسار کرنے والا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جہاں ڈاکٹروں کی لاپروائی کے سبب ایک معصوم بچی کی موت ہوگئی۔
در اصل ضلع کے راوت پور میں واقع یونائیٹیڈ میڈیسٹی اسپتال میں ایک تین سال کی بچی خوشی کو پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد داخل کیا گیا۔
آپریشن کے بعد طبیعت مزید بگڑنے پر اسپتا ل انتظامیہ نے خوشی کے اہل خانہ کو وہاں سے لے جانے کے لئے کہا۔
اتنا ہی نہیں بلکہ ڈاکٹروں کی لاپروائی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ کا یہ عالم تھا کہ دوبارہ آپریشن کے بعد بچی کے پیٹ میں ٹانکے بھی نہیں لگائے اور اس کا پیٹ کھلا چھوڑ دیا جس کے بعد اس بچی کی موت ہوگئی۔
اس معاملے کا ایک اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں بچی کے والد مکیش مشرا اسپتال انتظامیہ پر الزام عائد کر رہے ہیں، ان سے دو لاکھ روپے وصولنے کے بعد اسپتال انتظامیہ ان سے مزید رقم کا مطالبہ کرنے لگا۔
غریب ہونے کی وجہ سے وہ مزید رقم دینے سے قاصر تھے جس کی وجہ سے یونائٹیڈ موڈیسٹی اسپتال نے بچی کھلے پیٹ کے ساتھ ہی تشویشناک حالت میں واپس بھیج دیا جس کے بعد جمعہ کو اس کی موت ہوگئی۔
ضلع کے کرولی تھانہ کے گاوں کرودہا کی تین سال کی بچی خوشی شرما کو پیٹ میں درد کی شکایت کے بعد راوت پور میں واقع یونائیٹیڈ موڈیسٹی اسپتال میں داخل کیا گیا جہاں انفیکشین بتاتے ہوئے ڈاکٹروں نے دو دفعہ بچی کے پیٹ کا آپریشن کیا اور اس کے اہل خانہ سے دولاکھ روپے وصول کئے۔
اس کے بعد مزید پانچ لاکھ کی رقم کا مطالبہ کرنے لگے۔ خوشی کے والدین غریب ہیں۔ اس لئے پانچ لاکھ کا انتظام نہیں کرسکے جس کے بعد اسپتال انتظامیہ نے بچی کو کھلے پیٹ کے ساتھ تشویشناک حالت میں واپس بھیج دیا۔ بچی کے پیٹ میں ڈاکٹروں نے ٹانکا بھی نہیں لگایا تھا جس کے بعد جمعہ کی شب خوشی کی موت ہوگئی۔ بچی کے والد ویڈیو ڈاکٹروں پر الزامات عائد کرتے نظر آرہے ہیں۔
خوشی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب خوشی کی حالت بگڑنے لگی تو وہ اسے لے کر اسپتال پہنچے مگر اسپتال انتظامیہ نے بچی کو داخل کرنے سے انکار کردیا۔
تقریبا دو گھنٹے تک اسپتال کے گیٹ پر ہی علاج انتظار کرتے کرتے خوشی کی موت ہوگئی۔ موت کی اطلاع ملنے کے بعد گاوں والوں ہنگامہ شروع کردیا ۔
معاملہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس موقع واردات پر پہنچی اور اہل خانہ کو سمجھا بجھا کر ہنگامہ کم کرایا۔ ساتھ ہی پولیس نے ڈاکٹروں کو بلاکر اسپتال کے گیٹ پر ہی بچی کے پیٹ میں ٹانکا لگوایا۔
ضلع کوشانبی کی پپری پولیس نے بچی کی لاش قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے۔
کرولی کے کرہدا کی رہنے والی تین سال کی خوشی مشرا کی موت کو لے کر وائرل ویڈیو کے تعلق سے یونائیٹیڈ موڈیسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بچی کے والدین سے دولاکھ روپے لئے جانے یا پیسے کا مطالبہ کرنے والی بات بالکل غلط ہے۔
انتطامیہ نے مزید کہا کہ بچی کو تشویشناک حالت میں 15فروری کو ان کے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
آپریشن کرنے کی ضرورت پڑنے پر ضروری جانچ کے بعد بچی کے والدین کی رضامندی سے ہی 24 فروری کو آپریشن کیا گیا۔
تین مارچ کو علاج کے لئے ہی بچی کو سو روپ رانی نہرو اسپتال بھیج دیا گیا جہاں چلڈرن اسپتال میں دوران علاج اس کی موت ہوگئی۔
اس معاملہ میں یونائیٹیڈ موڈیسٹی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی لاپروائی نہیں برتی گئی ہے اور جہاں تک پیسوں کی بات ہے بچی کے علاج کا بل ایک لاکھ پچیس ہزار کا بل بنایا گیا تھا جس میں صرف چھ ہزار روپے ہی اسپتال نے لیا ہے اور اسپتال میں اس کی رسید بھی ہے۔
اس معاملے میں ضلع عہدیدار نے جانچ کمیٹی تشکیل دی ہے۔